Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2003

اكستان

19 - 66
جارہے ہیں اس میں ،اُن میں وہیں کی لڑکیاں ہوتی ہیں اُنہی کو وہ ٹرینڈ کرتے ہیں اُنہی سے وہ ڈانس کراتے ہیں اور شراب پیتے پلاتے ہیں اور پھر تمام رات سب کچھ ہوتا ہے تو یہ این جی اوز اس طرح کرتی ہیں جہاں جیسا موقع ہو اُس طرح وہ وارداتیں اور اپنی کارروائیاں کر رہی ہیں ۔
غریبوں کی مدد - نبیوں کی ترجیحات  :
	 اور یہ فلاحی کام اور غریبوں اور ضرورت مندوں کی مدد کرنا یہ کوئی غیر ضروری چیز نہیں ہے یہ اہم چیزوں میں شامل ہے یہ ایسی چیزوں میں سے ہے کہ جن پر نبیوں نے اولاً زور دیا ۔آپ دیکھیں حدیث شریف میں واقعہ آتا ہے کہ جب نبی علیہ الصلوة والسلام پر پہلی دفعہ وحی آئی اور اس کا تحمل آپ پر بہت دشوار ہوا اور تکلیف ہوئی تو گھر میں تشریف لائے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا اور لوگ بھی ہوں گے زملونی زملونی مجھے اوڑھا دو مجھے اوڑھادو کیفیت ایسی ہو رہی تھی کہ کوئی چیز اوڑھنے کو دل چاہ رہا ہوگا کہ اوڑھائیں مجھے سکون ہو اور فرمایا  لقد خشیت علی نفسی اوکما قال علیہ السلام اس قسم کے کلمات فرمائے کہ جس کا مطلب یہ بھی نکلتا ہے کہ مجھے تو اپنی جان کا خدشہ ہو گیا یعنی ایسا کہ کہیں میرا ذہنی توازن نہ بگڑ جائے یا کوئی اور ایسی ویسی چیز نہ ہو جائے ،مجھے یہ اندیشہ ہے اپنے پر۔ تو حضرت خدیجة الکبرٰی رضی اللہ عنہا جو اُس وقت آپ کی سب سے پہلی اور بہت وفادار جانثار بیوی تھیں انھوں نے عجیب وغریب کلمات کہے انھوںنے فرمایا لاکلاواللّٰہ لا یخزیک اللّٰہ ابدا یہ فرمایا حضرت خدیجة الکبرٰی رضی اللہ عنہانے اپنے شوہر کو تسلی دینے کے لیے یہ ارشاد فرمایا اُس وقت تک نبی تو نہیں بنے تھے ظہور اب ہونے لگا تھا لیکن آپ کی عزت بہت تھی آپ کے صالح ہونے کی وجہ سے اور آپ کے اچھے کاموں کی وجہ سے ہر ایک آپ کا معتقد اور گرویدہ تھا۔ تو وہ نبی نہیں تھے اُس وقت تک لیکن انھوں نے قسم کھا کر کہہ دیا کہ اللہ تعالیٰ آپ کو کبھی بھی رُسوا نہیں کریں گے یہ ہو ہی نہیں سکتا کہ اللہ آپ کو رُسوا کریں اور پھر انھوں_ نے وجہ بتائی چیزیں گنوائیں ان چیزوں میں یہ نہیں ملے گا کہ (حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے یہ فرمایا ہو کہ )آپ ساری رات عبادت کرتے ہیں حالانکہ آپ عبادت کرتے تھے اُس دور میں ،وحی سے پہلے عبادت میں گزرتی تھی ساری ساری رات، کئی کئی دن چلہ کشی کرتے تھے اور غار میں تشریف لے جاتے تھے عبادت میں وقت گزرتا تھا مگر اس کا ذکر نہیں فرمارہیں کہ آپ روزے رکھتے ہیں آپ یہ کرتے ہیں وہ کرتے ہیں بے شمار خوبیاں تھیں جو آپ کی شخصی خوبیاں تھیں اور جو آپ کی (صرف)ذات کے لیے تھیں مگروہ نہیں گنوائیں۔
نبی علیہ السلام کی معاشرتی فلاحی سرگرمیاں  :
	بلکہ معاشرتی سرگرمیاں جسے آج کی زبان میں این جی اوز کی سرگرمیاں کہا جاتاہے وہ گنوائیں سب سے پہلے

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
85 اس شمارے میں 3 1
86 حرف آغاز 4 1
87 درس حدیث 6 1
88 حضر ت عبدا للہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے نبی علیہ السلام 6 87
89 مزید خصوصیت : 6 87
90 حضرت عمر کا کوفہ کے لیے ان کو منتخب فرمانا : 7 87
91 طلباء کے فرائض 8 1
92 طلبا کا پہلا فرض : 8 91
93 طلبا کادوسرا فرض : 9 91
94 بقیہ : درس حدیث 10 87
95 الوداعی خطاب 11 1
96 جنت کیاہے ؟ : 12 95
97 جہنم کیا ہے : 12 95
98 علماء اور طلباء پر کیا لازم ہے : 12 95
99 تفصیلاً علم سیکھنا فرضِ کفایہ ہے : 13 95
100 مثال سے ضاحت : 13 95
101 دُنیاوی کاموں سے اسلام نہیںروکتا : 13 95
102 عالم دین کی خدمت کو نہیں چھوڑ سکتا : 14 95
103 فتنہ کا دور، دجال کی آمد : 14 95
104 پورے عالم کے اعتبار سے صدیاں دنوں کی طرح ہوتی ہیں : 14 95
105 دجال کی آمد سے پہلے چھوٹے چھوٹے دجال پیدا ہوں گے : 14 95
106 دجالی قوتیں نبی علیہ السلام کی سیاسی اور اقتدارسے متعلق پیشین گوئیوں سے خوب آگاہ ہیں : 15 95
107 خراسان ہمارا پڑوس اور اس کی اہمیت : 15 95
108 ''این جی او ''دجالی فتنہ ، غریب مسلمان ان کا پہلا نشانہ : 15 95
109 فقرکبھی کفر کا سبب بن جاتاہے : 16 95
110 اب پچھلے لوگوں جیسا ایمان مضبوط نہیں ہے : 16 95
111 کفر کا طریقۂ واردات : 17 95
112 ان کے ایمان بچانے کی ترکیب : 17 95
113 دجالی فتنہ کا ایک واقعہ : 18 95
114 سندھ اور پنجاب : 18 95
115 غریبوں کی مدد - نبیوں کی ترجیحات : 19 95
116 نبی علیہ السلام کی معاشرتی فلاحی سرگرمیاں : 19 95
117 آپ حضرات نبی علیہ السلام کے وارث ہیں : 20 95
118 عبرتناک واقعہ : 21 95
119 ایک اور واقعہ : 22 95
120 آغا خانی اور شمالی علاقہ جات : 22 95
121 ایک اور ناپاک مقصد : 23 95
122 علماء اور طلباء کے اہم اہداف : 23 95
123 ذکر فکر کی طرف توجہ اور ا س کا فائدہ : 24 95
124 مثال سے و ضاحت : 24 95
125 ایک طالب علم کا اشکال اور اُس کا جواب : 24 95
126 بڑے حضرت کی ہر طالب علم اور مرید کو نصیحت : 28 95
127 حج 29 1
128 مفہوم اور فرضیت : 29 127
129 ١۔ احرام : 30 127
130 ٢۔ تلبیہ : 30 127
131 ٣۔ طواف : 31 127
132 ٤۔ حجرِاسود کا بوسہ : 31 127
133 ٥۔ سعی بین ا لصفّاوالمروہ : 31 127
134 ٦۔ وقوفِ عرفہ : 32 127
135 ٧۔ قیامِ مزدلفہ : 32 127
136 ٨۔ منٰی کا قیام اور قربانی : 32 127
137 ٩۔ حلق رأس : 33 127
138 ١٠۔ رمی جمار : 33 127
139 حج کے مصالح 33 127
140 انفرادی مصالح 34 127
141 ا۔ احساسِ عبدیت : 34 127
142 ٢۔ اظہارِمحبوبیت : 34 127
143 ٣۔ جہاد ِزندگی کی تربیت : 35 127
144 ٤۔ ماضی سے وابستگی : 36 127
145 اجتماعی مصالح 37 127
146 ١۔ اخوت کے جذبات کا پیدا ہونا : 37 127
147 ٢۔ غیر فطری عدمِ مساوات کا خاتمہ : 38 127
148 سیاسی مصالح 38 127
149 ١۔ احساسِ مرکزیت : 38 127
150 خالص دینی اور اُخروی مصالح 39 127
151 ١۔ یادِ آخرت : 39 127
152 ٢۔ گناہوں کی معافی : 39 127
153 ٣۔ حج کابدلہ جنت ہے : 40 127
154 ٤۔ حج کی جامعیت : 40 127
155 انتقال پر ملال 41 1
156 جیل سے حضرت اقدس کے نام ایک خط 42 155
157 ١٩٨٢ء میں ساہیوال جیل میں راقم نے ملاقات کی ۔اس موقع پر ایک خط 46 155
158 میجر جنرل (ریٹائرڈ) تجمل حسین 47 155
159 میجر جنرل ریٹائرڈتجمل حسین 48 155
160 سیّد العلماء والطلبائ 50 1
161 اہم اعلان 53 1
162 ولادتِ مسیح علیہ السلام اور ٢٥دسمبرتحقیقی جائزہ 55 1
163 دینی مسائل( جماعت کے احکام ) 60 1
164 جماعت ِثانیہ : 60 163
165 امامت کے فرائض : 61 163
166 عالمی خبریں 64 1
167 مسلم حکمران اور مقامِ عبرت 64 166
168 تنگ نظری کی انتہائ 64 166
Flag Counter