ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2003 |
اكستان |
|
احکام بجا لانا مشکل سمجھتے ہیں وہاں دنیوی زندگی میں جب کوئی تکلیف آتی ہے توگھبراہٹ بے چینی اور تھڑ دلی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ اسلام کا تصور حیات ان دونوںجہتوںسے خالی ہے۔ اسلام نے درس دیا کہ خوشی اور غمی اور کلفت اور راحت دونوں حالتوں میں خداوندِقدوس کی طرف رجوع کرنا ہی مسلمانی ہے، جس طرح نماز پنجگانہ روزانہ اور صیام اوررمضان سالانہ تربیت طریق زندگی کا درجہ رکھتے ہیں ۔ اسی طرح عمر میںکم از کم ایک مرتبہ کا حج جہادِ زندگی کے لیے تیار کرتا ہے۔ حاجی کا اپنے گھر بار اور اہل وعیال کو چھوڑنا، سفر کی صعوبتیں برداشت کرنا، اجنبی دیس میں رہنا ،خوراک ولباس کی سادگی، جنسی اختلاط کی پابندیاں اور صفاومروہ کی دوڑیں اس کو کٹھن زندگی گزارنے کے لیے تیار نہیں کرتا تو اور کیا ہے؟ ٤۔ ماضی سے وابستگی : حج مسلمانوں کے لیے اس کے ماضی سے وابستگی کا بہترین ذریعہ ہے۔ مسلمانوں کے ماضی کا ایک ایک واقعہ اور ا یک ایک داستان حرمین شریفین اور سرزمین حجاز سے وابستہ ہے۔ قلبی بوادٍ فی الحجاز معلق طفل الی الام الرحیمة یعلق ترجمہ : میرا دل حجاز کی ایک وادی میں اس طرح اٹکا ہوا ہے جس طرح مہربان ماں کے ساتھ اس کا بچہ چمٹ جاتا ہے ۔ اصبوا الیہ کلّما ھبت صبا وحشای من شوق لّہ یتحرق ترجمہ : جب باد صبا چلتی ہے تو میں اس وادی کا اشتیاق کرتا ہوں ، مگر میرا دل اس کی محبت میں ہر وقت جلتا رہتا ہے۔ جب حاجی اس ارضِ مقدس پر قدم رکھتا ہے تو اس کی کتاب ِماضی کا ایک ایک ورق اُلٹنے لگتا ہے۔ یہیں حضرت آدم علیہ السلام نے سکونت اختیار کی اورخدا کا پہلا گھر بنایا ۔ یہیں حضرت ابراہیم علیہ السلام نے ہجرت کی۔ یہی وہ بے آب وگیا وادی ہے جہاں حضرت ابراہیم علیہ السلام اپنی اہلیہ حضرت ہاجرہ علیہ السلام اور حضرت اسمٰعیل علیہ السلام کو چھوڑ کر چلے گئے اوریہیں حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنے بیٹے حضرت اسمٰعیل علیہ السلام کو قربانی کے لیے لٹایا ۔یہیں حضرت ہو د اور حضرت صالح علیہما السلا م نے آکر پناہ لی۔ یہیں حضرت نبی اکرم ۖ نے ولادت باسعادت پائی ۔یہیں مکہ مکرمہ ومدینہ