ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2003 |
اكستان |
|
بقلم محمدمرسلین مظفر گڑھی متعلم جامعہ مدنیہ جدید سیّد العلماء والطلبائ با سمہ الکریم الحمد لولیہ والصلٰوة علٰی نبیہ وعلٰی آلہ واصحابہ المتادبین بادابہ۔امابعد ! ویسے تو بہت سی نامور شخصیات سے ملاقاتیں کی ہیں لیکن ١٠اکتوبر ٢٠٠٣ء بمطابق ١٣ شعبان ١٤٢٤ھ بروز جمعہ بعدنماز مغرب حضرت مولانا سیّد محمود میاں صاحب مدظلہ( مہتمم جامعہ مدنیہ جدید رائیونڈ روڈ لاہور) سے جو ملاقات کی ہے وہ بھلانے سے بھی نہیں بھولتی کیونکہ بہت ساری باتیں ایسی ہوتی ہیں جو کان سنتے ہیں اور ذہن ان کو محفوظ کرتا ہے بعدہ ان پر اپنی رائے کا اظہار کیا جاتا ہے اور بعض ایسے مشاہدات ہوتے ہیں جو وقت کے گزرنے کے ساتھ ساتھ ترقی کرتے رہتے ہیں جب مولانا موصوف سے ملاقات کی اور اس دوران جو گفتگو ہوئی وہ جامعہ مدنیہ جدید کی بنیاد اور تعمیر و ترقی اور تعلیم کے شعبہ جات پر ہوئی اب مولانا موصوف کا اخلاص اور ہمدردی دیکھ کر محفوظ کردہ باتوں پر قلم آشکارا کرتاہوں یعنی اپنی رائے کا اظہارکرتا ہوں چند ٹوٹے پھوٹے الفاظ کے ساتھ اور اُمّید ہے یہ میرے لیے نجات کا ذریعہ بنیں گے۔ جامعہ مدنیہ جدید کے بانی حضرت اقدس الشیخ مولانا سیّد حامد میاں صاحب نوراللہ مرقدہ تھے ان کے تعارف کے لیے اتنی بات کہہ دینا ہی کافی ہے کہ ٢٣سال کی عمر میں شیخ العرب والعجم سیّد حسین احمد مدنی صاحب نے خلافت عطا فرمائی تھی اور حضرت لاہوری حضرت حامد میاں صاحب کے اکرام کے لیے کھڑے ہو جاتے تھے(یہ ان کے کامل بزرگ ہونے کی دلیل ہے) اور دین کے اتنے بڑے داعی تھے کہ فرماتے تھے اتنا بڑا مدرسہ بنائوں گا کہ کم از کم ہرسال ایک ہزار طلباء فارغ ہوں تو پچاس سال میں کتنے طلباء فارغ ہوں گے حضرت کی نظر مستقبل پر ہوتی تھی۔ان کی اس خواہش کو مکمل کرنے کے لیے اللہ تعالیٰ نے اپنے نیک راستے میں حضرت اقدس مولاناسیّد محمود میاں صاحب مدظلہ کو قبول فرمایا اب وہ دن رات حضرت کی خواہش کو پایۂ تکمیل تک پہنچانے کے لیے سرگرم ہیں ۔یہ محض اللہ کا احسان ہے کہ اُس نے اِس پُر فتن دور میں جبکہ مادی ترقی کے میدان میں ایک دوڑسی لگی ہوئی ہے حضر ت محمود میاں صاحب کو دین کی خدمت کے لیے قبول فرمایا ۔مولانا موصوف کے قلب ودماغ پرایک ایسی فکر مسلط ہوئی کہ اس کے مقابلہ میں دیگر تمام ذاتی مصروفیات ہیچ ہو کر رہ گئیں ،واقعی مولانا موصوف الولد سرّ لابیہ کے مصداق ہیں کیونکہ جامعہ مدنیہ جدیدکی تعمیر وترقی کے لیے آپ نے دن دیکھا نہ رات دیکھی نہ سردی گرمی کی پروا کی نہ مادی رکاوٹوں کی وجہ سے دل شکستہ ہوئے اور آپ کی کوشش ہے کہ بہت جلد