Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2003

اكستان

41 - 66
انتقال پر ملال
(تحریر  :  حضرت مولانا سید محمود میاں صاحب )
	٢٧ اکتوبر کو پاکستان آرمی کے سابق میجر جنرل تجمل حسین ملک اچانک عارضہ قلب کی وجہ سے انتقال کرگئے انا للہ وانا الیہ راجعون۔ مرحوم پاکستان کے مشہور جرنیلوں میں سے تھے ۔ ١٩٧١ء کی پاک بھارت جنگ میں بحیثیت بریگیڈئیر سابق مشرقی پاکستان میں'' ہلّی'' کے محاذپر آخر وقت تک دُشمن کا بے جگری سے مقابلہ کرتے رہے ان کے ایک بریگیڈ نے مقابلہ میں انڈیا نے پورا ایک ڈویژن جھونک دیا مگر جنرل صاحب جوانوں کے حوصلے بڑھاتے ہوئے مسلسل سولہ دن جوانمردی سے لڑتے رہے ،مشرقی محاذ پر جنرل صاحب واحد کمانڈر تھے جنہوں نے ہتھیار پھینکنے کا حکم نہیںمانا بالآخر لڑتے لڑتے جب بارود ختم ہوگیا تو دشمن سے ہاتھا پائی کے دوران دونوں بازئووں کی ہڈیاں ٹوٹ گئیں تب ان کی گرفتاری عمل میں آسکی، ہندوستان کے مشرقی محاذ کے کمانڈر جنرل اروڑا نے اپنی کتاب میں ان کی بے مثال جرأت و بہادری کا کھلے دل سے اعتراف کرتے ہوئے اِن کو دادِتحسین دی ہے ۔ حمودالرحمن کمیشن کی رپورٹ میں بھی جنرل صاحب کے کردار کو سراہا گیا ہے۔
	 حضرت اقدس بانی جامعہ مدنیہ جدید سے ١٩٧٩ء میں جنرل صاحب کا تعلق ہوا جو وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتا چلا گیا جنرل صاحب کی حضرت سے عقیدت اس درجہ بڑھی کہ کہا کرتے تھے کہ ''پاکستان ''کی سب جماعتوں کے علماء سے ملا ہوں مگر صحیح معنی میں اہلِ حق سے ملنا اب نصیب ہوا ہے ،تمام اہم معاملات میں حضرت سے ضرور مشاورت کرتے تھے حضرت والد صاحب کے ذریعہ ہی سے حضرت مولانامفتی محمودصاحب سے جنرل صاحب کی ملاقات ہوئی تو ان سے بہت متاثر ہوئے۔ مارچ ١٩٨٠ء میں جنرل ضیاء الحق کی حکومت کا تختہ اُلٹنے کے لیے فوجی کارروائی کی قیادت بھی آپ نے ہی کی مگر عین وقت پر یہ منصوبہ افشاء ہوجانے کی وجہ سے ناکام ہوگیا۔مری کی فوجی عدالت میں آپ پر مقدمہ چلا یاگیا حضرت اقدس والدصاحب اور حضرت اقدس مفتی محمود صاحب  کوبطورِ خاص عدالت میں طلب کیا گیا حضرت والد صاحب چونکہ سفر نہیں کرتے تھے اس لیے اپنی بیماری اورعوارض کی بناء پر عدالت سے معذرت کرتے ہوئے درخواست کی کہ عدالت اگر چاہے تو کمیشن مقرر کردے جو مجھ سے یہیں پر مطلوبہ سوالات کرے البتہ حضرت مولانامفتی محمود صاحب عدالت میں تشریف لے گئے اور جنرل صاحب کے استفسار پر واشگاف الفاظ میں فرمایا کہ اقتدار پر غاصبانہ قبضہ کرنے والے کے خلاف کارروائی کرنا بغاوت کے زمرے میں  نہیںآتا ہے اور یہ بھی فرمایا کہ ''اختیار کے باوجود جو شخص اللہ تعالیٰ کے اُتارے ہوئے قانون کو نافذ نہیں کرتا وہ کافر ہے وہ ظالم ہے وہ فاسق ہے'' اس مقدمہ میں جنرل صاحب کو١٤ برس کی قید ہوگئی تھی جنرل ضیاء الحق کی وفات کے بعد جنرل اسلم بیگ کے دورمیں آپ کے تمام اعزازات بحال کرکے ستمبر ١٩٨٨ء میں رہا کردیا گیا۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
85 اس شمارے میں 3 1
86 حرف آغاز 4 1
87 درس حدیث 6 1
88 حضر ت عبدا للہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے نبی علیہ السلام 6 87
89 مزید خصوصیت : 6 87
90 حضرت عمر کا کوفہ کے لیے ان کو منتخب فرمانا : 7 87
91 طلباء کے فرائض 8 1
92 طلبا کا پہلا فرض : 8 91
93 طلبا کادوسرا فرض : 9 91
94 بقیہ : درس حدیث 10 87
95 الوداعی خطاب 11 1
96 جنت کیاہے ؟ : 12 95
97 جہنم کیا ہے : 12 95
98 علماء اور طلباء پر کیا لازم ہے : 12 95
99 تفصیلاً علم سیکھنا فرضِ کفایہ ہے : 13 95
100 مثال سے ضاحت : 13 95
101 دُنیاوی کاموں سے اسلام نہیںروکتا : 13 95
102 عالم دین کی خدمت کو نہیں چھوڑ سکتا : 14 95
103 فتنہ کا دور، دجال کی آمد : 14 95
104 پورے عالم کے اعتبار سے صدیاں دنوں کی طرح ہوتی ہیں : 14 95
105 دجال کی آمد سے پہلے چھوٹے چھوٹے دجال پیدا ہوں گے : 14 95
106 دجالی قوتیں نبی علیہ السلام کی سیاسی اور اقتدارسے متعلق پیشین گوئیوں سے خوب آگاہ ہیں : 15 95
107 خراسان ہمارا پڑوس اور اس کی اہمیت : 15 95
108 ''این جی او ''دجالی فتنہ ، غریب مسلمان ان کا پہلا نشانہ : 15 95
109 فقرکبھی کفر کا سبب بن جاتاہے : 16 95
110 اب پچھلے لوگوں جیسا ایمان مضبوط نہیں ہے : 16 95
111 کفر کا طریقۂ واردات : 17 95
112 ان کے ایمان بچانے کی ترکیب : 17 95
113 دجالی فتنہ کا ایک واقعہ : 18 95
114 سندھ اور پنجاب : 18 95
115 غریبوں کی مدد - نبیوں کی ترجیحات : 19 95
116 نبی علیہ السلام کی معاشرتی فلاحی سرگرمیاں : 19 95
117 آپ حضرات نبی علیہ السلام کے وارث ہیں : 20 95
118 عبرتناک واقعہ : 21 95
119 ایک اور واقعہ : 22 95
120 آغا خانی اور شمالی علاقہ جات : 22 95
121 ایک اور ناپاک مقصد : 23 95
122 علماء اور طلباء کے اہم اہداف : 23 95
123 ذکر فکر کی طرف توجہ اور ا س کا فائدہ : 24 95
124 مثال سے و ضاحت : 24 95
125 ایک طالب علم کا اشکال اور اُس کا جواب : 24 95
126 بڑے حضرت کی ہر طالب علم اور مرید کو نصیحت : 28 95
127 حج 29 1
128 مفہوم اور فرضیت : 29 127
129 ١۔ احرام : 30 127
130 ٢۔ تلبیہ : 30 127
131 ٣۔ طواف : 31 127
132 ٤۔ حجرِاسود کا بوسہ : 31 127
133 ٥۔ سعی بین ا لصفّاوالمروہ : 31 127
134 ٦۔ وقوفِ عرفہ : 32 127
135 ٧۔ قیامِ مزدلفہ : 32 127
136 ٨۔ منٰی کا قیام اور قربانی : 32 127
137 ٩۔ حلق رأس : 33 127
138 ١٠۔ رمی جمار : 33 127
139 حج کے مصالح 33 127
140 انفرادی مصالح 34 127
141 ا۔ احساسِ عبدیت : 34 127
142 ٢۔ اظہارِمحبوبیت : 34 127
143 ٣۔ جہاد ِزندگی کی تربیت : 35 127
144 ٤۔ ماضی سے وابستگی : 36 127
145 اجتماعی مصالح 37 127
146 ١۔ اخوت کے جذبات کا پیدا ہونا : 37 127
147 ٢۔ غیر فطری عدمِ مساوات کا خاتمہ : 38 127
148 سیاسی مصالح 38 127
149 ١۔ احساسِ مرکزیت : 38 127
150 خالص دینی اور اُخروی مصالح 39 127
151 ١۔ یادِ آخرت : 39 127
152 ٢۔ گناہوں کی معافی : 39 127
153 ٣۔ حج کابدلہ جنت ہے : 40 127
154 ٤۔ حج کی جامعیت : 40 127
155 انتقال پر ملال 41 1
156 جیل سے حضرت اقدس کے نام ایک خط 42 155
157 ١٩٨٢ء میں ساہیوال جیل میں راقم نے ملاقات کی ۔اس موقع پر ایک خط 46 155
158 میجر جنرل (ریٹائرڈ) تجمل حسین 47 155
159 میجر جنرل ریٹائرڈتجمل حسین 48 155
160 سیّد العلماء والطلبائ 50 1
161 اہم اعلان 53 1
162 ولادتِ مسیح علیہ السلام اور ٢٥دسمبرتحقیقی جائزہ 55 1
163 دینی مسائل( جماعت کے احکام ) 60 1
164 جماعت ِثانیہ : 60 163
165 امامت کے فرائض : 61 163
166 عالمی خبریں 64 1
167 مسلم حکمران اور مقامِ عبرت 64 166
168 تنگ نظری کی انتہائ 64 166
Flag Counter