Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2003

اكستان

37 - 66
منورہ ،بدر ،اُحد، طائف وحنین وغیرہ ہیں۔ یہیںسے اسلا م کا آفتاب طلوع ہوا اور اس کی کرنیں مشرق تا مغرب پڑیں۔ اسی سرزمین پر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے اپنے مقدس خون سے شجراسلام کو سینچا ،پالا ،بڑھایا اور تناور بنایا۔
	الغرض ان تمام یادوں کو دل میں سمیٹنے اور ان مناظر کو دیکھنے کے بعد حاجی کی قوتِ ایمان ویقین میں کس قدر اضافہ، مضبوطی اور تا زگی آتی ہوگی ۔اس کا اندازہ کچھ وہی لوگ کر سکتے ہیں جنہیں اس بات کا تجربہ ہوچکا ہے۔
٥۔  جذبہ سیاحت کی تسکین  :
	شوقِ سیاحت انسانی فطرت میں شامل ہے۔ جبلت اورفطرت سے انکار کیا جاسکتا ہے نہ انہیں کچلا جا سکتا ہے۔اسلام چونکہ مذہب فطرت ہے وہ فطرت کو ختم نہیں کرتا بلکہ اس سے مطابقت کی صورتیں پیدا کرتا ہے یا اُس کا رجحان بدل دیتا ہے ۔مثلاً سریلی آواز کا پسند آناایک فطری بات ہے ۔ اس کا بے جا استعمال ،فحش گانے سننا ہے، مگر اسلام نے اس کی بجائے قرأتِ قرآن کرنا اور سننا ،نعت رسول  ۖ اور پاکیزہ اشعار کے سننے اور اُن سے لطف اندوز ہونے کی اجازت دی۔ جنسی خواہش کا بے جا استعمال زنا کاری تھا ۔اسلام نے تعددازواج کی اجازت دی اور اس کا سدِّباب کیا اور اس قسم کی دسیوں مثالیں دی جا سکتی ہیں۔
	خالق نے انسان کی فطرت میں سیروسیاحت کا مادہ رکھ دیا۔ مگر اس کے ساتھ اُسے شُتربے مہار نہیں چھوڑا ہے۔ سیروا فی الارض الخ کاحکم دے کر انسان کو بتایا کہ وہ بیشک سیر وسیاحت کا شوق پورا کرے ،مگر عبرت وموعظمت کی آنکھ سے، سفر حج اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے۔ دنیا کے گوشہ سے آنے والے حجاج کرام دوران ِسفر اقوام رفتہ کی عظمت کے نقوش اور مبغوض اقوام کی تباہی کے مقامات ،ان کے مساکن اور کھنڈرات دیکھ کر نصیحت حاصل کر سکتے ہیں ۔چنانچہ سفرِحج جہاں سبب ِعبرت اور عبادت ہے وہاں موجبِ تسکین جذبہ سیاحت بھی ہے۔ 
اجتماعی مصالح
١۔  اخوت کے جذبات کا پیدا ہونا  :
	زندگی میں انسان کئی اپنے دُشمن پیدا کرلیتا ہے ۔دنیوی معاملات میں بات بات پر جھگڑے اور لڑائی کی نوبت آتی ہے۔ بعض ایسی لڑائیوں کے اثرات دوررس اور دیر پا ہوتے ہیں ۔آدمی کئی مہینے قطع تعلق کرکے گزار لیتا ہے مگر یہ مشاہدہ ہے کہ جب وہ حج کے لیے روانہ ہوتاہے تو اپنے روٹھے ہوئے مسلمان بھائی سے گلے مل لیتا ہے اور ہر قسم کی رنجش اوربغض و عناد سے سینہ منز ہ و مبرہ کرلیتاہے ۔اس لحاظ سے حج معاشرتی سازگاری اور امن وآتشی کا ذریعہ بن جاتا ہے۔ اور جب حاجی میدانِ عرفات میں پہنچ کر تمام مسلمانوں کو ایک مقام پر اکٹھا دیکھتا ہے تو عالمگیر برادری کے جذبات پرورش پاتے ہیں ۔


x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
85 اس شمارے میں 3 1
86 حرف آغاز 4 1
87 درس حدیث 6 1
88 حضر ت عبدا للہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے نبی علیہ السلام 6 87
89 مزید خصوصیت : 6 87
90 حضرت عمر کا کوفہ کے لیے ان کو منتخب فرمانا : 7 87
91 طلباء کے فرائض 8 1
92 طلبا کا پہلا فرض : 8 91
93 طلبا کادوسرا فرض : 9 91
94 بقیہ : درس حدیث 10 87
95 الوداعی خطاب 11 1
96 جنت کیاہے ؟ : 12 95
97 جہنم کیا ہے : 12 95
98 علماء اور طلباء پر کیا لازم ہے : 12 95
99 تفصیلاً علم سیکھنا فرضِ کفایہ ہے : 13 95
100 مثال سے ضاحت : 13 95
101 دُنیاوی کاموں سے اسلام نہیںروکتا : 13 95
102 عالم دین کی خدمت کو نہیں چھوڑ سکتا : 14 95
103 فتنہ کا دور، دجال کی آمد : 14 95
104 پورے عالم کے اعتبار سے صدیاں دنوں کی طرح ہوتی ہیں : 14 95
105 دجال کی آمد سے پہلے چھوٹے چھوٹے دجال پیدا ہوں گے : 14 95
106 دجالی قوتیں نبی علیہ السلام کی سیاسی اور اقتدارسے متعلق پیشین گوئیوں سے خوب آگاہ ہیں : 15 95
107 خراسان ہمارا پڑوس اور اس کی اہمیت : 15 95
108 ''این جی او ''دجالی فتنہ ، غریب مسلمان ان کا پہلا نشانہ : 15 95
109 فقرکبھی کفر کا سبب بن جاتاہے : 16 95
110 اب پچھلے لوگوں جیسا ایمان مضبوط نہیں ہے : 16 95
111 کفر کا طریقۂ واردات : 17 95
112 ان کے ایمان بچانے کی ترکیب : 17 95
113 دجالی فتنہ کا ایک واقعہ : 18 95
114 سندھ اور پنجاب : 18 95
115 غریبوں کی مدد - نبیوں کی ترجیحات : 19 95
116 نبی علیہ السلام کی معاشرتی فلاحی سرگرمیاں : 19 95
117 آپ حضرات نبی علیہ السلام کے وارث ہیں : 20 95
118 عبرتناک واقعہ : 21 95
119 ایک اور واقعہ : 22 95
120 آغا خانی اور شمالی علاقہ جات : 22 95
121 ایک اور ناپاک مقصد : 23 95
122 علماء اور طلباء کے اہم اہداف : 23 95
123 ذکر فکر کی طرف توجہ اور ا س کا فائدہ : 24 95
124 مثال سے و ضاحت : 24 95
125 ایک طالب علم کا اشکال اور اُس کا جواب : 24 95
126 بڑے حضرت کی ہر طالب علم اور مرید کو نصیحت : 28 95
127 حج 29 1
128 مفہوم اور فرضیت : 29 127
129 ١۔ احرام : 30 127
130 ٢۔ تلبیہ : 30 127
131 ٣۔ طواف : 31 127
132 ٤۔ حجرِاسود کا بوسہ : 31 127
133 ٥۔ سعی بین ا لصفّاوالمروہ : 31 127
134 ٦۔ وقوفِ عرفہ : 32 127
135 ٧۔ قیامِ مزدلفہ : 32 127
136 ٨۔ منٰی کا قیام اور قربانی : 32 127
137 ٩۔ حلق رأس : 33 127
138 ١٠۔ رمی جمار : 33 127
139 حج کے مصالح 33 127
140 انفرادی مصالح 34 127
141 ا۔ احساسِ عبدیت : 34 127
142 ٢۔ اظہارِمحبوبیت : 34 127
143 ٣۔ جہاد ِزندگی کی تربیت : 35 127
144 ٤۔ ماضی سے وابستگی : 36 127
145 اجتماعی مصالح 37 127
146 ١۔ اخوت کے جذبات کا پیدا ہونا : 37 127
147 ٢۔ غیر فطری عدمِ مساوات کا خاتمہ : 38 127
148 سیاسی مصالح 38 127
149 ١۔ احساسِ مرکزیت : 38 127
150 خالص دینی اور اُخروی مصالح 39 127
151 ١۔ یادِ آخرت : 39 127
152 ٢۔ گناہوں کی معافی : 39 127
153 ٣۔ حج کابدلہ جنت ہے : 40 127
154 ٤۔ حج کی جامعیت : 40 127
155 انتقال پر ملال 41 1
156 جیل سے حضرت اقدس کے نام ایک خط 42 155
157 ١٩٨٢ء میں ساہیوال جیل میں راقم نے ملاقات کی ۔اس موقع پر ایک خط 46 155
158 میجر جنرل (ریٹائرڈ) تجمل حسین 47 155
159 میجر جنرل ریٹائرڈتجمل حسین 48 155
160 سیّد العلماء والطلبائ 50 1
161 اہم اعلان 53 1
162 ولادتِ مسیح علیہ السلام اور ٢٥دسمبرتحقیقی جائزہ 55 1
163 دینی مسائل( جماعت کے احکام ) 60 1
164 جماعت ِثانیہ : 60 163
165 امامت کے فرائض : 61 163
166 عالمی خبریں 64 1
167 مسلم حکمران اور مقامِ عبرت 64 166
168 تنگ نظری کی انتہائ 64 166
Flag Counter