ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2003 |
اكستان |
|
منورہ ،بدر ،اُحد، طائف وحنین وغیرہ ہیں۔ یہیںسے اسلا م کا آفتاب طلوع ہوا اور اس کی کرنیں مشرق تا مغرب پڑیں۔ اسی سرزمین پر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے اپنے مقدس خون سے شجراسلام کو سینچا ،پالا ،بڑھایا اور تناور بنایا۔ الغرض ان تمام یادوں کو دل میں سمیٹنے اور ان مناظر کو دیکھنے کے بعد حاجی کی قوتِ ایمان ویقین میں کس قدر اضافہ، مضبوطی اور تا زگی آتی ہوگی ۔اس کا اندازہ کچھ وہی لوگ کر سکتے ہیں جنہیں اس بات کا تجربہ ہوچکا ہے۔ ٥۔ جذبہ سیاحت کی تسکین : شوقِ سیاحت انسانی فطرت میں شامل ہے۔ جبلت اورفطرت سے انکار کیا جاسکتا ہے نہ انہیں کچلا جا سکتا ہے۔اسلام چونکہ مذہب فطرت ہے وہ فطرت کو ختم نہیں کرتا بلکہ اس سے مطابقت کی صورتیں پیدا کرتا ہے یا اُس کا رجحان بدل دیتا ہے ۔مثلاً سریلی آواز کا پسند آناایک فطری بات ہے ۔ اس کا بے جا استعمال ،فحش گانے سننا ہے، مگر اسلام نے اس کی بجائے قرأتِ قرآن کرنا اور سننا ،نعت رسول ۖ اور پاکیزہ اشعار کے سننے اور اُن سے لطف اندوز ہونے کی اجازت دی۔ جنسی خواہش کا بے جا استعمال زنا کاری تھا ۔اسلام نے تعددازواج کی اجازت دی اور اس کا سدِّباب کیا اور اس قسم کی دسیوں مثالیں دی جا سکتی ہیں۔ خالق نے انسان کی فطرت میں سیروسیاحت کا مادہ رکھ دیا۔ مگر اس کے ساتھ اُسے شُتربے مہار نہیں چھوڑا ہے۔ سیروا فی الارض الخ کاحکم دے کر انسان کو بتایا کہ وہ بیشک سیر وسیاحت کا شوق پورا کرے ،مگر عبرت وموعظمت کی آنکھ سے، سفر حج اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے۔ دنیا کے گوشہ سے آنے والے حجاج کرام دوران ِسفر اقوام رفتہ کی عظمت کے نقوش اور مبغوض اقوام کی تباہی کے مقامات ،ان کے مساکن اور کھنڈرات دیکھ کر نصیحت حاصل کر سکتے ہیں ۔چنانچہ سفرِحج جہاں سبب ِعبرت اور عبادت ہے وہاں موجبِ تسکین جذبہ سیاحت بھی ہے۔ اجتماعی مصالح ١۔ اخوت کے جذبات کا پیدا ہونا : زندگی میں انسان کئی اپنے دُشمن پیدا کرلیتا ہے ۔دنیوی معاملات میں بات بات پر جھگڑے اور لڑائی کی نوبت آتی ہے۔ بعض ایسی لڑائیوں کے اثرات دوررس اور دیر پا ہوتے ہیں ۔آدمی کئی مہینے قطع تعلق کرکے گزار لیتا ہے مگر یہ مشاہدہ ہے کہ جب وہ حج کے لیے روانہ ہوتاہے تو اپنے روٹھے ہوئے مسلمان بھائی سے گلے مل لیتا ہے اور ہر قسم کی رنجش اوربغض و عناد سے سینہ منز ہ و مبرہ کرلیتاہے ۔اس لحاظ سے حج معاشرتی سازگاری اور امن وآتشی کا ذریعہ بن جاتا ہے۔ اور جب حاجی میدانِ عرفات میں پہنچ کر تمام مسلمانوں کو ایک مقام پر اکٹھا دیکھتا ہے تو عالمگیر برادری کے جذبات پرورش پاتے ہیں ۔