ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2003 |
اكستان |
|
سے ہے یہ چیز ،یہ نہیں کہ بس صرف پڑھنا پڑھانا کرناہے وہ بھی کرنا ہے اور اس کے ساتھ یہ بھی کرناہے ۔اگر آپ نے یہ نہ کیا تو اس دورمیں جو لوگ ہماری غفلت کی وجہ سے کفرکے گھڑھے میں جائیں گے اور عیسائیت اور یہودیت کی بھینٹ چڑھ جائیں گے قیامت کے دن العیاذذباللہ ہم سے اس کاجواب طلب ہو سکتا ہے اور کوئی جواب پھر نہیں دے سکے گا ہم میںسے ،کیونکہ وہاںاگر کسی سے سوال ہوجائے توحدیث میں آتاہے فقد ھلک تو وہ ہلاک ہوگیا اگر سوال ہوگیا کہ کیوں ایسا نہیں کیا تھا یاکیوں ایسا کیا تھا ،تو اس دربارمیں جواب ہی نہیں ہے یہاں تو ہم اِدھر اُدھر سے جواب سچے جھوٹے گڑھ لیتے ہیں لیکن وہاں کوئی جواب نہیں بن سکتا لہٰذا ہماری ذمہ داری بنتی ہے شرعی اعتبار سے بھی اخلاقی اعتبار سے بھی انسانیت کے اعتبارسے بھی کہ ہم ایسے لوگوں کی مددکریں اور کفر کی جو مہمیںہیں ان کا مقابلہ کرنیکی تیاری کریں اور تدبیرکریں تعلیم و تعلم کے ساتھ ساتھ اُن کی ضرورتوں کا خیال کرتے ہوئے خود بھوکا رہیں اور اُن کو کھلادیں خود گھٹیا پہن لیں ان کو کپڑا پہنادیں دو جوڑوں میں سے ایک جوڑا اُ ن کو دے دیں کچھ بھی نہیں ہے تو ایک کوشلوار دے دیں ایک کو کُرتہ دے دیں ایک کو بنیان دے دیں کچھ تو تن ڈھک جائے گا اُس کا۔یہ جذبہ پیداکرنا پڑے گا تب آپ اس یلغار کا مقابلہ کرنے کے قابل ہوں گے۔ اس لیے کہ اُن (کفار)کے پاس تو پیسہ بے انتہا ہے وسائل بے انتہا ہیں وہ تو خود بھی پیٹ بھرتے ہیں اور جو بھوکے ہیں اُن کے بھی پیٹ بھر رہے ہیںلیکن آپ کو اپناپیٹ خالی کرکے اُن کا پیٹ بھرنا پڑے گاکیونکہ آپ کے پاس ہمارے پاس وسائل نہیںہیںمحدود بہت محدود وسائل ہیںاس لیے اُن کے مقابلے کے لیے ہمیں خود کو مصیبت میں ڈالنا پڑے گا تب آپ ان کو اپنی بات سُنا سکیں گے تب آپ اس کو اپنے دین پرمضبوط کرسکیں گے ۔ عبرتناک واقعہ : یہ واقعہ بھی اُنھوں نے سُنایا کہ ایک آدمی جارہا تھا سودالے کر تو ایک لڑکا ملا نوجوان اُس نے کہا کہ چچاجان یہ مجھے دے دیجئے میں آپ کا سامان چھوڑ آئوں گا، ہونا بھی چاہیے کوئی بڑا بوڑھا کوئی بھی جارہا ہو جانتے ہوں یا نہ جانتے ہوں اُس کی مدد کریں یہ اچھی بات ہے اب اُس نوجوان نے لے لیا اب وہ ساتھ ساتھ چلتا رہا اُن کے گھرتک جب گھر کا دروازہ آیا اُن کو سودا پکڑا کر چلا گیا اُس کے بعد شاید پھر ایک آدھ دفعہ ایسے ہی ہوا اُس نے پھر یو ںہی کہا ،وہ باباجی جو تھے وہ متاثر ہوئے کہ ایسا نوجوان بچہ اور اس طرح کا سعادت مند ،پوچھا کہ تم کون ہو کہاں رہتے ہو کہاں پڑھتے ہو اور یہ جو تم کر رہے ہو یہ تمہیں کس نے سکھایا تو اس نے کہا کہ یہ تو مسیح موعود حضرت عیسٰی علیہ السلام کی تعلیم ہے۔ یہ اس لیے میں کررہاہوں ۔پوچھا جب اس نے تو وہ سمجھ گیا تھا کہ یہ اس علاقے کا بچہ ہے اور مسلمان گھر کا بچہ ہے تو وہ حیران رہ گیا کہ یہ