ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2003 |
اكستان |
|
طلبا کاتیسرا فرض : طلبا کا تیسرا فرض جو سب سے اہم ہے یہ ہے کہ وہ دینی معلومات حاصل کریں ۔ہم اس دنیاوی زندگی کے آرام سے گزارنے کے لیے اتنے جتن کرتے ہیں ہر قسم کی کوشش اور بے انتہا محنت کرتے ہیں حالانکہ اس دنیاوی زندگی کا پل بھر کا بھی بھروسہ نہیں ہوتا ۔ لیکن اُس جہان میں آرام وراحت حاصل کرنے کی کوئی کوشش نہیں کرتے جو لافانی ہے ۔ہم اپنے ظاہری لباس وضع قطع کو اور اپنے جسم کو سنوارتے ہیں اور جس روح سے اس کی بقاء ہے اس کی حالت درست کرنے کی طرف کوئی توجہ نہیں کرتے ہم اپنے جسم کو کھِلاتے پلاتے ہیں اور کبھی رُوحانی غذا رُوح کو نہیںپہنچاتے تو کیا جسم ودنیا کی طرف اتنی توجہ اور روح و آخرت سے اتنی غفلت درست ہے؟ یقینا درست نہیں ۔ اس لیے ہر طالب علم کو یہ سمجھنا چاہیے کہ اگر اس نے علم دین سے واقفیت حاصل نہیں کی تو اس کا علم ہرگز کامل نہیں۔ علمِ دین اس علم کا نام ہے جس میںہمیںجناب رسالتمآب ۖ نے وہ باتیں بتلائی ہیں جو خدا کو پسند اور ناپسند ہیں ۔جن پر عمل کرنے سے خدا کی رحمت اور خوشنودی حاصل ہوتی ہے اور عمل نہ کرنے سے بندہ اس کی ناراضگی اور قہر وغضب کا مستحق ہوسکتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اپنی خوشنودی سے نوازے اورغضب سے پناہ میں رکھے ۔وآخردعوانا ان الحمد للہ رب العالمین۔ ٭٭٭ بقیہ : درس حدیث نہ بصرہ میں تھے اتنے ،نہ شام میں نہ دمشق میں تھے اتنے، نہ مصرمیں تھے بلکہ پورے ملک مصر میں اتنے صحابہ کرام تین سو تک یا اس کے لگ بھگ تعداد ذکر کی گئی ہے جو پہنچے ہیں اور یہاں ایک شہر (یعنی کوفہ) میں اتنے جمع ہو گئے تو ان کو وہاں بھیجا اور (اہلِ کوفہ کو )یہ تحریر فرمایا اٰثرتکم بعبد اللّٰہ علی نفسی ۔ میں نے عبداللہ ابن مسعود کو جوتمہارے پاس بھیجا ہے تو اپنے اُوپر تمہیں ترجیحی دی ہے ۔ حضرت عبداللہ بن مسعود فقہ حنفی کا مدار ہیں : تو اللہ تعالیٰ نے ان کو علم اورفہم اور فقاہت سے نوازا تھا اور اِن کا فیض بہت چلا اس لیے کہ مذہبِ حنفی کا مدار جو ہے وہ یہی حضرت عبداللہ بن مسعود ہی ہیں اورآپ دیکھ رہے ہیں کہ یہ ساری دُنیا میں چل رہا ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کے درجات بلند فرمائے اور ہمیں آخرت میں ان حضرات کا ساتھ عطا فرمائے۔آمین ۔اختتامی دُعائ.............................