ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2003 |
اكستان |
|
ہمراہ مکہ کی وادی غیر ذی زرعٍ میں چھوڑکر چلے جاتے ہیں تو ان کا پینے کا پانی ختم ہوجاتا ہے ،بچے کو پیاس کی شدت نے بے قرار کر دیا ہے ۔اب ہاجرہ پانی کی تلاش میں دیوانہ وار دورتی ہوئیںصفاپر چڑھیں پھر نشیب میں واپس آئیں اور پھر مروہ پر چڑھ جاتی ہیں۔یہ اس دوڑ کی یاد گار ہے۔ ٢۔ دوسری روایت میں یوں آیاہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام جب اس بچے کو اللہ تعالیٰ شانہ کے حکم سے ذبح کرنے کے لیے لے گئے تو اپنے نوکروں کو اُونٹ دے کر صفاکی پہاڑی پر چھوڑا ،اور خود اس معصوم لختِ جگر کو لے کر مروہ پر گئے حاجی حضرات ان کے اس مبارک سفر کی یاد تازہ کرنے کے لیے سعی کرتے ہیں۔ پہلی روایت زیادہ مقبول اور مشہورہے۔ ٦۔ وقوفِ عرفہ : یہی حج کارُکنِ رکین ہے ۔عرفہ ایک میدان ہے جو بیت اللہ شریف سے ٩،١٠میل کے فاصلہ پر واقع ہے۔ اس میدان میں ٩ذی الحجہ کو تمام حجاج کو ٹھہرنا پڑتا ہے ۔زوال ِآفتاب سے غروب تک یہاں دُعا ء ،استغفار اور تسبیحات میںمصروف رہتے ہیں۔ اس میدان میں ایک پہاڑی ہے جسے'' جبل الرحمت ''کہتے ہیں ۔یہی وہ مبارک پہاڑی ہے جس کے دامن میںروئے زمین پر سب سے زیادہ لوگ ایک ہی دن اور ایک ہی وقت میں یہاں روتے ہیں اور اللہ تعالیٰ شانہ سے اپنے گناہوں کی بخشش طلب کرتے ہیں ۔یہ وہ منظر ہے جسے دیکھ کر پتہ چلتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اوربندہ کا کیا تعلق ہے؟یہ ہجوم یاراں اگر ایک طرف شوکت اور عظمت اسلام کا پتہ دیتا ہے تو دوسری طرف روزِ محشر کے اجتماع کی خبر دیتا ہے۔ ٧۔ قیامِ مزدلفہ : زمانہ جاہلیت میں حج کے ایام ایک میلہ کی حیثیت رکھتے تھے ۔خوب بھیڑبھاڑ اور دوڑ دھوپ ہوتی تھی ۔عرب مغرب کے بعد عرفات سے روانہ ہوتے اورآرام کی غرض سے وہ منٰی کی طرف چلے جانے کی بجائے رات مزدلفہ میں قیام کرتے تاکہ سُستائیں اورصبح تازہ دم ہو کر منٰی میںجائیں او رقربانی کریں۔ اسلام نے بھی اس طریقہ کو باقی رکھا ۔علاوہ ازیں یہیں'' مسجد مشعر الحرام''ہے جو عبادت کاخاص مقام ہے۔ لہٰذا حجاج حضرات کے لیے ضروری قرار پایا کہ وہ عرفات سے لوٹ کر نواوردس ذی الحجہ کی درمیانی رات مزدلفہ قیام کریںاور صبح سورج نکلنے تک عبادت کریں اور پھر منٰی کی طرف روانہ ہوں۔ ٨۔ منٰی کا قیام اور قربانی : مزدلفہ سے ١٠ ذی الحجہ کی صبح کو حاجی منٰی پہنچ جاتے ہیں ۔ یہاں ١٠۔١١۔١٢ ذی الحجہ تک قیام کرتے ہیں ۔حضرت اسمٰعیل علیہ السلام کے ذبح ہونے کی یادگار مناتے ہیں ۔یہاں حاجی باہم دعوتیں کرتے ہیں ،بازار لگتے ہیں ،خرید وفروخت