ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2003 |
اكستان |
|
وللّٰہ علی النّاس حج البیت من استطاع الیہ سبیلا حج ان الحج یغسل الذنوب کما یغسل الماء الدّنس (محترم نور محمدصاحب غفاری، ایم اے بہاولنگر) مفہوم اور فرضیت : حج کے لغوی معنی زیارت اور ارادہ کے ہیں ۔مگر اصطلاحِ شریعت میں حج سے مرا دمقررہ اوقات میں مقررہ فرائض اور آداب کی رعایت رکھتے ہوئے یہ نیتِ عبادت خانہ کعبہ کی زیارت کرنا۔ حج دین اسلام کے ارکان میں سے ایک رکن ہے۔ حج ہر اس بالغ مسلمان پر زندگی میں ایک بار فرض ہے جو اپنے گھر سے خانہ کعبہ تک جانے اور واپس آنے کی قدرت از روئے قوت بدن اور فراوانی مال رکھتا ہو ۔ارشاد باری تعالیٰ ہے : وللّٰہ علی الناس حج البیت من استطاع الیہ سبیلا (آل عمران : ٩٧) اور لوگوں پر اللہ تعالیٰ شانہ کا یہ حق ہے کہ جو بھی استطاعت رکھتا ہو اس کے گھر کا حج کرے۔ اور جو شخص استطاعت کے باوجود اس فریضہ کی ادائیگی میں کوتاہی کرتا ہے وہ اپنے مسلمان ہونے کے دعوٰی میں جھوٹا ہے ۔ اسی فرضیت والی آیت کریمہ میں ہی فرمایا : ومن کفرفان اللّٰہ غنی عن العٰلمین (آل عمران : ٩٧) اورجس نے کفر کی روِش اختیار کی وہ جان لے کہ اللہ تعالیٰ شانہ تو تمام جہان والوں سے بے نیاز ہیں ۔ نبی ٔ اکرم ۖ کا ارشاد ہے : عن ابی امامة رضی اللّٰہ عنہ قال قال رسول اللّٰہ ۖ من لم یمنعہ من الحج حاجة ظاہرة اوسلطان جا بر اومرض حابس فمات ولم یحج فلیمت ان شاء یھودیّاً وان شاء نصرانیاً۔ حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم ۖ نے فرمایا جس شخص کوحج کرنے سے نہ کسی ظاہری حاجت نے روکا ہو نہ ظالم سلطان نے اور نہ کسی بیماری نے اور وہ حج کیے بغیر مرجائے تو چاہے یہودی مرے چا ہے نصرانی (اللہ کو اس سے کچھ غرض نہیں)۔(مشکٰوة )