ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2003 |
اكستان |
|
ولادتِ مسیح علیہ السلام اور ٢٥دسمبر تحقیقی جائزہ ( جناب پروفیسر میاں محمد افضل صاحب ) پچھلے دنوں کراچی سے ایک صاحب کا خط موصول ہوا جس میں اُنہوںنے برادرِ مکرم جناب مولانا محمد امین صفدر اوکاڑوی مرحوم کے خطوط کے بارہ میں استفسار کیا تھا کہ آیا آپ کے پاس اُ ن کے کچھ خطوط محفوظ ہیں ۔اس سلسلہ میں بندہ نے گھر کے کونوں کھدروں کا جائزہ لیا تو بھائی صاحب مرحوم کے صرف دوخطوط دستیاب ہوئے جن میں سے ایک خط حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے مروجہ یوم ِ پیدائش کے بارہ میں تھا۔ اُس خط کو سامنے رکھ کر بندہ یہ مضمون تحریر کررہا ہے تاکہ عام مسلمانوں اور انصاف پسند عیسائیوں کو معلوم ہوجائے کہ ولادتِ مسیح علیہ السلام کا دن ٢٥دسمبر نہیںہے جیساکہ عام مشہور ہو چکا ہے اور اس دن کو کرسمس ماننے اور منانے سے باز آجائیں ۔ برادرِ مرحوم کے اس خط کا پس منظر یہ ہے کہ بندہ اُن دنوں (١٩٧٧ء میں ) گورنمنٹ کالج بورے والا میںبطورِ لیکچرر اپنے فرائض سر انجام دے رہا تھا۔ گورنمنٹ کالج وہاڑی کے پرنسپل جناب انصاری صاحب متدین آدمی تھے۔ اُنہوں نے اپنے کالج میں سیرة النبی ۖ کے موضوع پرا یک تقریب منعقد کرنے کاپروگرام بنایا اور مجھے اُس میں بطورِ مہمانِ خصوصی شمولیت کی دعوت دی ۔ میںنے اپنے خطاب کے دوران سیرة النبی ۖکے مختلف گوشے سامعین کے سامنے رکھے اور ساتھ ہی یہ بھی کہہ دیا کہ دنیائے عیسائیت کو آج اپنے علمی مقام پر ناز ہے لیکن صد افسوس کہ اپنے نبی (حضرت عیسٰی علیہ السلام )کی سیرت کے متعلق اُس کی معلومات صفر کے برابر ہیں۔ اگر اسلام حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے ضروری حالات وواقعات کا تذکرہ نہ کرتا تو دنیا اُن کے حالات سے بالکل ناواقف ہوتی۔ اُن کے جو تھوڑے بہت حالات آج دنیا کو معلوم ہیں وہ صرف اور صرف اسلام کا صدقہ ہے۔ جبکہ ہمارے نبی آخر الزمان حضرت محمد ۖ کے حالاتِ زندگی اور سیرة کا ہر ہر پہلو تا حال محفوظ ہے اور قیامت تک محفوظ رہے گا۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا یومِ پیدائش جسے آج دنیائے عیسائیت کے ساتھ ساتھ نام نہاد مسلمان بھی بڑے شدومد سے مناتے ہیں اور کہتے ہیں کہ حضرت مسیح علیہ السلام ٢٥ دسمبر کو پیدا ہوئے تھے۔ اس دعوے پر اُن کے پاس کوئی دلیل نہیں ہے بلکہ انجیل سے اس دعوے کے برعکس ثبوت ملتے ہیں۔سچی بات تو یہ ہے کہ میں نے اُس وقت تک نہ تو انجیل کا مطالعہ کیا تھا اور نہ ہی اس بات کا حوالہ میرے ذہن میں تھا ۔بات سے بات نکلی اور میں نے مجمعِٔ عام میں اس کا اظہار کردیا