Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2003

اكستان

12 - 66
اللہ نے جو ایک فطری عادت بنارکھی ہے اُس سے ہٹ کر کام نہیں کرتے اُسی کے مطابق لگے ہوئے ہیں اور انسان کے لیے جومشن دیا اور جو مقصد رکھا یہ چونکہ اُس سے ہٹ گیا تویہ اُس سے بھی گیا گزرا ہوگیا ۔وماخلقت الجن والانس الا لیعبدون میںنے انسان اور جنات کو صرف اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا کہ یہ میری عبادت کریں اور جب سارے کام مذہب کی رہنمائی میں ہوں گے تووہ سارے ہی کام عبادت بن جائیں گے ۔آپ کا چلنا پھرنا اُٹھنا بیٹھنا سونا جاگنا ہرچیز عبادت بن جاتاہے اگر یہ نبی علیہ الصلوة والسلام کی سنت کی پروی میں ہو اس کی نقل ہو تو ا یسے ہے جیسے نماز پڑھ رہے ہیں ہر وقت ،اور جانوروں کے بارے میں پرند کے بارے میں سب کے بارے میں ہے کل قدعلم صلوتہ وتسبیحہ ہر ایک کو ہم نے اُس کی صلوة اور اُس کی تسبیح سکھائی ہے جانتا ہے ہر ایک ، اپنی تسبیح اورصلوة کو ہر چیز جانتی ہے، مگر انسان فراموش کر جاتاہے اس لیے انسان اگر بھٹک جائے تو ا ُن سے بھی گیا گزرا ہوتاہے کیونکہ وہ فراموش نہیں کرتے اور انسان فراموش کرتاہے ۔وھدیناہ النجدین ہم نے اس (انسان)کو دونوں راستے سکھلادیے بتا دیے ، ہدایت کا راستہ بھی اور  گمراہی کا راستہ بھی۔اس (ہدایت کے راستہ) پر جائو گے تو جنت میں چلے جائو گے۔  
جنت کیاہے ؟  :
	جنت کیا چیزہے؟ جنت ویسے تو اُردو میں اس کا ترجمہ باغ ہے جس میں درخت ہوں پھول ہوں گھاس ہو خوشنما مناظرہوں یہ باغ ہے تو یہ تو حاصل ہو نا کوئی بڑی بات نہیں ہے یہ توموجود ہیں ہمارے دائیں بائیں بے شمار دُنیا میں بڑے بڑے خوبصورت باغ موجود ہیں پھر کیا مطلب، کیا خصوصیت ہے اس جنت کے لفظ کی؟ اس کو ذکر کرنے کی خصوصیت یہ ہے کہ جنت ایسی جگہ کا نام ہے کہ جہاں اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر اپنی کامل رضا کا اعلان کردیں گے کہ آج میں تم سے راضی ہوں اور ہمیشہ کے لیے ہوں یہ اُن کو نوید سُنائی جائے گی یہ ہے جنت ،اس لیے یہ اہم ہوگئی اور اس کی طلب مقصود بن گئی کہ چونکہ یہ ایسی جگہ کا نام ہے جو اللہ تعالیٰ کی رضا کا مظہر اتم ہے یعنی اس میں اس کی رضا بڑھتی چلی جائے گی ،ہر لمحے رضا میں اضافہ ہوگا ہر لمحے اُس کا قرب بڑھے گا تو ایسی جگہ کا نام ہے جنت۔
جہنم کیا ہے  :
	اور جہنم والعیاذباللہ ایسی جگہ کا نام ہے جہاں اللہ تعالیٰ کاغصہ اور غضب ظاہر ہوگا وہ اُس کے غصہ اور غضب کا مظہر اتم ہوگا ۔
علماء اور طلباء پر کیا لازم ہے  : 
	اچھے لوگ جنت میں جائیں گے ،جن سے اللہ ناراض ہوگا وہ جہنم میں چلے جائیں گے اس لیے آپ حضرات جو

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
85 اس شمارے میں 3 1
86 حرف آغاز 4 1
87 درس حدیث 6 1
88 حضر ت عبدا للہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے نبی علیہ السلام 6 87
89 مزید خصوصیت : 6 87
90 حضرت عمر کا کوفہ کے لیے ان کو منتخب فرمانا : 7 87
91 طلباء کے فرائض 8 1
92 طلبا کا پہلا فرض : 8 91
93 طلبا کادوسرا فرض : 9 91
94 بقیہ : درس حدیث 10 87
95 الوداعی خطاب 11 1
96 جنت کیاہے ؟ : 12 95
97 جہنم کیا ہے : 12 95
98 علماء اور طلباء پر کیا لازم ہے : 12 95
99 تفصیلاً علم سیکھنا فرضِ کفایہ ہے : 13 95
100 مثال سے ضاحت : 13 95
101 دُنیاوی کاموں سے اسلام نہیںروکتا : 13 95
102 عالم دین کی خدمت کو نہیں چھوڑ سکتا : 14 95
103 فتنہ کا دور، دجال کی آمد : 14 95
104 پورے عالم کے اعتبار سے صدیاں دنوں کی طرح ہوتی ہیں : 14 95
105 دجال کی آمد سے پہلے چھوٹے چھوٹے دجال پیدا ہوں گے : 14 95
106 دجالی قوتیں نبی علیہ السلام کی سیاسی اور اقتدارسے متعلق پیشین گوئیوں سے خوب آگاہ ہیں : 15 95
107 خراسان ہمارا پڑوس اور اس کی اہمیت : 15 95
108 ''این جی او ''دجالی فتنہ ، غریب مسلمان ان کا پہلا نشانہ : 15 95
109 فقرکبھی کفر کا سبب بن جاتاہے : 16 95
110 اب پچھلے لوگوں جیسا ایمان مضبوط نہیں ہے : 16 95
111 کفر کا طریقۂ واردات : 17 95
112 ان کے ایمان بچانے کی ترکیب : 17 95
113 دجالی فتنہ کا ایک واقعہ : 18 95
114 سندھ اور پنجاب : 18 95
115 غریبوں کی مدد - نبیوں کی ترجیحات : 19 95
116 نبی علیہ السلام کی معاشرتی فلاحی سرگرمیاں : 19 95
117 آپ حضرات نبی علیہ السلام کے وارث ہیں : 20 95
118 عبرتناک واقعہ : 21 95
119 ایک اور واقعہ : 22 95
120 آغا خانی اور شمالی علاقہ جات : 22 95
121 ایک اور ناپاک مقصد : 23 95
122 علماء اور طلباء کے اہم اہداف : 23 95
123 ذکر فکر کی طرف توجہ اور ا س کا فائدہ : 24 95
124 مثال سے و ضاحت : 24 95
125 ایک طالب علم کا اشکال اور اُس کا جواب : 24 95
126 بڑے حضرت کی ہر طالب علم اور مرید کو نصیحت : 28 95
127 حج 29 1
128 مفہوم اور فرضیت : 29 127
129 ١۔ احرام : 30 127
130 ٢۔ تلبیہ : 30 127
131 ٣۔ طواف : 31 127
132 ٤۔ حجرِاسود کا بوسہ : 31 127
133 ٥۔ سعی بین ا لصفّاوالمروہ : 31 127
134 ٦۔ وقوفِ عرفہ : 32 127
135 ٧۔ قیامِ مزدلفہ : 32 127
136 ٨۔ منٰی کا قیام اور قربانی : 32 127
137 ٩۔ حلق رأس : 33 127
138 ١٠۔ رمی جمار : 33 127
139 حج کے مصالح 33 127
140 انفرادی مصالح 34 127
141 ا۔ احساسِ عبدیت : 34 127
142 ٢۔ اظہارِمحبوبیت : 34 127
143 ٣۔ جہاد ِزندگی کی تربیت : 35 127
144 ٤۔ ماضی سے وابستگی : 36 127
145 اجتماعی مصالح 37 127
146 ١۔ اخوت کے جذبات کا پیدا ہونا : 37 127
147 ٢۔ غیر فطری عدمِ مساوات کا خاتمہ : 38 127
148 سیاسی مصالح 38 127
149 ١۔ احساسِ مرکزیت : 38 127
150 خالص دینی اور اُخروی مصالح 39 127
151 ١۔ یادِ آخرت : 39 127
152 ٢۔ گناہوں کی معافی : 39 127
153 ٣۔ حج کابدلہ جنت ہے : 40 127
154 ٤۔ حج کی جامعیت : 40 127
155 انتقال پر ملال 41 1
156 جیل سے حضرت اقدس کے نام ایک خط 42 155
157 ١٩٨٢ء میں ساہیوال جیل میں راقم نے ملاقات کی ۔اس موقع پر ایک خط 46 155
158 میجر جنرل (ریٹائرڈ) تجمل حسین 47 155
159 میجر جنرل ریٹائرڈتجمل حسین 48 155
160 سیّد العلماء والطلبائ 50 1
161 اہم اعلان 53 1
162 ولادتِ مسیح علیہ السلام اور ٢٥دسمبرتحقیقی جائزہ 55 1
163 دینی مسائل( جماعت کے احکام ) 60 1
164 جماعت ِثانیہ : 60 163
165 امامت کے فرائض : 61 163
166 عالمی خبریں 64 1
167 مسلم حکمران اور مقامِ عبرت 64 166
168 تنگ نظری کی انتہائ 64 166
Flag Counter