ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2003 |
اكستان |
|
٣۔ طواف : کسی مقام کے ارد گرد گھومنے کو کہتے ہیں۔اصطلاحِ شریعت میں خانہ کعبہ کے ارد گرد حاجی کے بانیتِ عبادت چکر لگانے کو طواف کہا جاتا ہے ۔ایک طواف پورا کرنے کے لیے ہر حاجی کو سات پھیرے لگانے ہوتے ہیں۔ کوئی ایسی طرزِ طواف بھی مجھے اے چراغِ حرم بتا کہ تیرے پتنگ کو پھر عطا ہو وہی سرشت سمندری ٤۔ حجرِاسود کا بوسہ : حج کے ارکان میں سے ایک حجرِ اسود کو بوسہ دینا بھی ہے ۔''حجر اسود'' ایک کالا پتھر ہے جو خانہ کعبہ کے ایک گوشہ میں نصب ہے ۔ہر حاجی پرلازم ہے کہ ہر طواف کے ختم ہونے پر اِسے بوسہ دے اورسینہ سے لگائے ،لیکن اگر ہجوم عاشقاں میں ایسا ممکن نہ ہو تو کم ازکم اشارہ یا کسی لکڑی سے چھوکر چومنا ہی کافی ہے۔ بوسۂ حجرِ اسود کا فلسفہ صرف اتباعِ سنت ہی ہے۔ حضرت سیّدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ اس پتھر کوچوم کر فرمایا : ''اے کالے پتھر ! میں خوب جانتا ہوں کہ تو ایک پتھر ہے تو نہ نفع پہنچا سکتا ہے نہ نقصان ۔مگر تجھے صرف اس لیے بوسہ دیتا ہوں کہ میںنے پیارے رسول ۖ کو ایسا کرتے دیکھا تھا ''۔(مسلم) اللہ اللہ ! یہ تھا صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کا اتباع سنت! اللّٰہم ارزقنا اتباعہم۔ ٥۔ سعی بین ا لصفّاوالمروہ : ارشاد باری تعالیٰ ہے : ان الصفا والمروة من شعائراللّٰہ فمن حج البیت اواعتمرفلاجناح علیہ ان یطوف بھما (البقرہ : ١٨٥) بیشک صفا اور مروہ اللہ تعالیٰ کے شعائر میں سے ہیں ،پھر جو کوئی خانہ کعبہ کا حج کرے یا عمرہ اس کے لیے کوئی حرج نہیںاگر وہ ان دونوں کا طواف کرے۔ صفا اور مروہ دو پہاڑیاں تھیں ،جن کے اب صرف نشان باقی ہیں ۔ان کے درمیان دوڑنے کی وجہ کے متعلق دوروایات ملتی ہیں۔ ١ ۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام جب حضرت ہاجرہ علیہ السلام کو ان کے ننھے بچے حضرت اسمٰعیل علیہ السلام کے