Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2003

اكستان

44 - 66
کامقابلہ جاری رہا۔جنگ ختم ہونے پر ہندوستانی فوج کے کمانڈر جنرل اروڑا نے معرکۂ ہلی کو ہندو پاک ٧١ء جنگ میں سب سے زیادہ خون ریز اورمشکل ترین معرکہ قرار دیا ۔اسی طرح میرے محاذ کی لڑائی کی تعریف میں ہندوستانی جنگی کتابوں میںکافی تفصیل سے ذکر کیا گیا ۔اور میرے بریگیڈ کو دُشمن نے بھی خراجِ تحسین ادا کیا۔١٦ دسمبر کو جب جنرل نیازی نے مشرقی پاکستان میں تمام افواجِ پاکستان کو دُشمن کے سامنے ہتھیار ڈال دینے کا حکم دیا تومیں نے وہ حکم ماننے سے انکار کردیا ،میں نے لائوڈ سپیکر پراپنے بریگیڈ کے جوانوں کو حکم دیا کہ ہم جنگ جاری رکھیں گے۔ مسلمان سپاہی کفار کے سامنے کبھی ہتھیار نہیں ڈالتے۔ چنانچہ میرے محاذ پر جنگ جاری رہی اور ١٧دسمبر ٧١ء کو میں میدانِ جنگ میں سخت زخمی ہو گیا اور مجھے نیم بے ہوشی کی حالت میں میدانِ جنگ سے قیدی بنا لیا گیا ۔یہ بہت لمبی داستان ہے لیکن میں نے مختصراً لکھا ہے۔ مجھے جنگ میں کارہائے نمایاں سرانجام دینے پر نشانِ حیدر کا تمغہ دینے کے لیے سفارش کی گئی ۔اور یہ سفارش میرے اس وقت کے ڈویژن کمانڈر میجر جنرل نذر حسین شاہ اور مشرقی پاکستان کے کمانڈر جنرل امیر عبداللہ نیازی نے کی تھی۔ پاکستان کی تاریخ میں اس سے پیشتر کی زندہ فوجی کو جنگی خدمات کے عوض ایسا اعزاز نہیں دیا گیا تھا۔ جب میں ہندوستان کی قید سے ٧٤ء میں واپس پاکستان آیا تو میںنے اپنے ڈویژن کمانڈراور جنرل نیازی کے چیف آف سٹاف کو کہا کہ میرا نام فوجی اعزاز کے لیے سفارش کیے گئے لوگوں کی فہرست سے کاٹ دیا جائے کیونکہ میں تو اسلام کے لیے لڑا تھا فوجی اعزاز حاصل کرنے کے لیے نہیں ۔(یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ نشانِ حیدر پانے پراعزاز کے علا وہ تین مربع زمین بھی ملتی ہے)۔جب ہم سب ہندوستان کی قید سے ٧٤ء میں پاکستان واپس آئے تو پوری مشرقی پاکستان میں لڑنے والی افواج میں سے صرف مجھے میجر جنرل کے عہدہ پر ترقی دی گئی ۔اس وقت میرے ساتھ قریباً ٣٢ بریگیڈئیر جو مختلف محاذ پر فرائض دیتے رہے تھے اُن میں سے صرف مجھے ترقی دی گئی ۔باقی سب کو یا تو فوج سے ریٹائر کر دیا گیا یا اس عہدہ پر کچھ عرصہ بعد تک اپنے فرائض ادا کرتے رہے ۔
(٦)  میں اس موقع پر یہ ذکر بھی کر دینا چاہتا ہوں کہ گو مجھے فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کے تحت سزا دی گئی میرے خلاف سازش کا کوئی جرم ثابت نہ ہو سکا ۔مجھے صرف بغاوت پر اُکسانے کے جرم میں سزادی گئی ۔اسی قسم کا جرم جس کے بارے میں ائیر مارشل اصغر خان کے خلاف فوجی حکومت اسے دھمکیاں دیتی رہی کہ اس نے تحریکِ قومی اتحاد کے دوران فوجی کمانڈروں کو خط لکھ کر انہیں بغاوت پر اُکسانے

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
85 اس شمارے میں 3 1
86 حرف آغاز 4 1
87 درس حدیث 6 1
88 حضر ت عبدا للہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے نبی علیہ السلام 6 87
89 مزید خصوصیت : 6 87
90 حضرت عمر کا کوفہ کے لیے ان کو منتخب فرمانا : 7 87
91 طلباء کے فرائض 8 1
92 طلبا کا پہلا فرض : 8 91
93 طلبا کادوسرا فرض : 9 91
94 بقیہ : درس حدیث 10 87
95 الوداعی خطاب 11 1
96 جنت کیاہے ؟ : 12 95
97 جہنم کیا ہے : 12 95
98 علماء اور طلباء پر کیا لازم ہے : 12 95
99 تفصیلاً علم سیکھنا فرضِ کفایہ ہے : 13 95
100 مثال سے ضاحت : 13 95
101 دُنیاوی کاموں سے اسلام نہیںروکتا : 13 95
102 عالم دین کی خدمت کو نہیں چھوڑ سکتا : 14 95
103 فتنہ کا دور، دجال کی آمد : 14 95
104 پورے عالم کے اعتبار سے صدیاں دنوں کی طرح ہوتی ہیں : 14 95
105 دجال کی آمد سے پہلے چھوٹے چھوٹے دجال پیدا ہوں گے : 14 95
106 دجالی قوتیں نبی علیہ السلام کی سیاسی اور اقتدارسے متعلق پیشین گوئیوں سے خوب آگاہ ہیں : 15 95
107 خراسان ہمارا پڑوس اور اس کی اہمیت : 15 95
108 ''این جی او ''دجالی فتنہ ، غریب مسلمان ان کا پہلا نشانہ : 15 95
109 فقرکبھی کفر کا سبب بن جاتاہے : 16 95
110 اب پچھلے لوگوں جیسا ایمان مضبوط نہیں ہے : 16 95
111 کفر کا طریقۂ واردات : 17 95
112 ان کے ایمان بچانے کی ترکیب : 17 95
113 دجالی فتنہ کا ایک واقعہ : 18 95
114 سندھ اور پنجاب : 18 95
115 غریبوں کی مدد - نبیوں کی ترجیحات : 19 95
116 نبی علیہ السلام کی معاشرتی فلاحی سرگرمیاں : 19 95
117 آپ حضرات نبی علیہ السلام کے وارث ہیں : 20 95
118 عبرتناک واقعہ : 21 95
119 ایک اور واقعہ : 22 95
120 آغا خانی اور شمالی علاقہ جات : 22 95
121 ایک اور ناپاک مقصد : 23 95
122 علماء اور طلباء کے اہم اہداف : 23 95
123 ذکر فکر کی طرف توجہ اور ا س کا فائدہ : 24 95
124 مثال سے و ضاحت : 24 95
125 ایک طالب علم کا اشکال اور اُس کا جواب : 24 95
126 بڑے حضرت کی ہر طالب علم اور مرید کو نصیحت : 28 95
127 حج 29 1
128 مفہوم اور فرضیت : 29 127
129 ١۔ احرام : 30 127
130 ٢۔ تلبیہ : 30 127
131 ٣۔ طواف : 31 127
132 ٤۔ حجرِاسود کا بوسہ : 31 127
133 ٥۔ سعی بین ا لصفّاوالمروہ : 31 127
134 ٦۔ وقوفِ عرفہ : 32 127
135 ٧۔ قیامِ مزدلفہ : 32 127
136 ٨۔ منٰی کا قیام اور قربانی : 32 127
137 ٩۔ حلق رأس : 33 127
138 ١٠۔ رمی جمار : 33 127
139 حج کے مصالح 33 127
140 انفرادی مصالح 34 127
141 ا۔ احساسِ عبدیت : 34 127
142 ٢۔ اظہارِمحبوبیت : 34 127
143 ٣۔ جہاد ِزندگی کی تربیت : 35 127
144 ٤۔ ماضی سے وابستگی : 36 127
145 اجتماعی مصالح 37 127
146 ١۔ اخوت کے جذبات کا پیدا ہونا : 37 127
147 ٢۔ غیر فطری عدمِ مساوات کا خاتمہ : 38 127
148 سیاسی مصالح 38 127
149 ١۔ احساسِ مرکزیت : 38 127
150 خالص دینی اور اُخروی مصالح 39 127
151 ١۔ یادِ آخرت : 39 127
152 ٢۔ گناہوں کی معافی : 39 127
153 ٣۔ حج کابدلہ جنت ہے : 40 127
154 ٤۔ حج کی جامعیت : 40 127
155 انتقال پر ملال 41 1
156 جیل سے حضرت اقدس کے نام ایک خط 42 155
157 ١٩٨٢ء میں ساہیوال جیل میں راقم نے ملاقات کی ۔اس موقع پر ایک خط 46 155
158 میجر جنرل (ریٹائرڈ) تجمل حسین 47 155
159 میجر جنرل ریٹائرڈتجمل حسین 48 155
160 سیّد العلماء والطلبائ 50 1
161 اہم اعلان 53 1
162 ولادتِ مسیح علیہ السلام اور ٢٥دسمبرتحقیقی جائزہ 55 1
163 دینی مسائل( جماعت کے احکام ) 60 1
164 جماعت ِثانیہ : 60 163
165 امامت کے فرائض : 61 163
166 عالمی خبریں 64 1
167 مسلم حکمران اور مقامِ عبرت 64 166
168 تنگ نظری کی انتہائ 64 166
Flag Counter