ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2003 |
اكستان |
|
کامقابلہ جاری رہا۔جنگ ختم ہونے پر ہندوستانی فوج کے کمانڈر جنرل اروڑا نے معرکۂ ہلی کو ہندو پاک ٧١ء جنگ میں سب سے زیادہ خون ریز اورمشکل ترین معرکہ قرار دیا ۔اسی طرح میرے محاذ کی لڑائی کی تعریف میں ہندوستانی جنگی کتابوں میںکافی تفصیل سے ذکر کیا گیا ۔اور میرے بریگیڈ کو دُشمن نے بھی خراجِ تحسین ادا کیا۔١٦ دسمبر کو جب جنرل نیازی نے مشرقی پاکستان میں تمام افواجِ پاکستان کو دُشمن کے سامنے ہتھیار ڈال دینے کا حکم دیا تومیں نے وہ حکم ماننے سے انکار کردیا ،میں نے لائوڈ سپیکر پراپنے بریگیڈ کے جوانوں کو حکم دیا کہ ہم جنگ جاری رکھیں گے۔ مسلمان سپاہی کفار کے سامنے کبھی ہتھیار نہیں ڈالتے۔ چنانچہ میرے محاذ پر جنگ جاری رہی اور ١٧دسمبر ٧١ء کو میں میدانِ جنگ میں سخت زخمی ہو گیا اور مجھے نیم بے ہوشی کی حالت میں میدانِ جنگ سے قیدی بنا لیا گیا ۔یہ بہت لمبی داستان ہے لیکن میں نے مختصراً لکھا ہے۔ مجھے جنگ میں کارہائے نمایاں سرانجام دینے پر نشانِ حیدر کا تمغہ دینے کے لیے سفارش کی گئی ۔اور یہ سفارش میرے اس وقت کے ڈویژن کمانڈر میجر جنرل نذر حسین شاہ اور مشرقی پاکستان کے کمانڈر جنرل امیر عبداللہ نیازی نے کی تھی۔ پاکستان کی تاریخ میں اس سے پیشتر کی زندہ فوجی کو جنگی خدمات کے عوض ایسا اعزاز نہیں دیا گیا تھا۔ جب میں ہندوستان کی قید سے ٧٤ء میں واپس پاکستان آیا تو میںنے اپنے ڈویژن کمانڈراور جنرل نیازی کے چیف آف سٹاف کو کہا کہ میرا نام فوجی اعزاز کے لیے سفارش کیے گئے لوگوں کی فہرست سے کاٹ دیا جائے کیونکہ میں تو اسلام کے لیے لڑا تھا فوجی اعزاز حاصل کرنے کے لیے نہیں ۔(یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ نشانِ حیدر پانے پراعزاز کے علا وہ تین مربع زمین بھی ملتی ہے)۔جب ہم سب ہندوستان کی قید سے ٧٤ء میں پاکستان واپس آئے تو پوری مشرقی پاکستان میں لڑنے والی افواج میں سے صرف مجھے میجر جنرل کے عہدہ پر ترقی دی گئی ۔اس وقت میرے ساتھ قریباً ٣٢ بریگیڈئیر جو مختلف محاذ پر فرائض دیتے رہے تھے اُن میں سے صرف مجھے ترقی دی گئی ۔باقی سب کو یا تو فوج سے ریٹائر کر دیا گیا یا اس عہدہ پر کچھ عرصہ بعد تک اپنے فرائض ادا کرتے رہے ۔ (٦) میں اس موقع پر یہ ذکر بھی کر دینا چاہتا ہوں کہ گو مجھے فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کے تحت سزا دی گئی میرے خلاف سازش کا کوئی جرم ثابت نہ ہو سکا ۔مجھے صرف بغاوت پر اُکسانے کے جرم میں سزادی گئی ۔اسی قسم کا جرم جس کے بارے میں ائیر مارشل اصغر خان کے خلاف فوجی حکومت اسے دھمکیاں دیتی رہی کہ اس نے تحریکِ قومی اتحاد کے دوران فوجی کمانڈروں کو خط لکھ کر انہیں بغاوت پر اُکسانے