ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2003 |
اكستان |
|
ستائش کی اُمّیدیں باندھیں۔آپ نے ایک گھناؤنی پروپیگنڈہ مہم کے ذریعے ہندوستان او ر بیرونی دنیا میں سامراجی مفادات کی خدمت کی ۔ ہندوستان کی مردم شماری (١٩٠١ئ) کے مطابق پنجاب میں ١٣١٣١ افرا دنے یہ نیا عقیدہ قبول کیا۔(ہندوستان کی مردم شماری کی اطلاع کے مطابق ١٩٠١ء میں احمدیوں کی تعداد پنجاب میں ١٣٣٧ ۔صوبجات متحدہ میں ٩٣١ او ر بمبئی پریزیڈینسی میں ١١٠٨٧ تھی ۔یہ اعداد درست نہیں ۔احمدیوں کی اصل توجہ پنجاب پر مرکوز تھی ۔پنجاب کی مردم شماری کی١٩٠١ء کی رپورٹ میں یہ بھی بیان کیا گیا کہ مرزا غلام احمد نے ایک مولوی کے طور پر ''بھنگیوں میں خصوصی تبلیغی کا م'' شروع کر رکھا تھا ۔مرزا غلام احمد نے حکومت پنجاب کو استدعا کی کہ اس کے نام کے ساتھ'' مُلّا''یا ''مولوی'' کا لاحقہ نہ لگایا جائے۔ حکومت پنجاب نے اسے مطلع کیا کہ اس کا نام مرزا غلام احمد قادیانی کے طور پردرج کیا گیا ہے ۔ آپ نے کہا کہ ایسے فقرات کو کاٹ ڈالا جائے جواس کی شہرت کو نقصان پہنچاتے ہیں ۔ ٧ تاہم اس کے قریبی رشتہ دار مرزا امام دین نے اسے ''بھنگیوں کا مذہبی پیشوا '' قرار دیا ہے ۔ مردم شماری کی رپورٹ میں مرزا صاحب نے اپنی جماعت کا نام ''مسلمان احمدیہ فرقہ ''لکھوایا ۔آپ نے کئی تحریرو ں میں اس بات کو واضح کیا کہ نہ صرف ہندوستان بلکہ اسلامی دنیا کے تمام مسلمان کا فر اور دائرہ اسلام سے خارج ہیں ۔صرف ان کا فرقہ مسلمان ہے۔ آپ نے احمدیوں کو ''تازہ دودھ ''کانام دیا جبکہ اسلام کے دیگر پیروکاروں کو ''سڑاہوا دودھ ''قرار دیا ۔آپ نے اپنی جھوٹی نبوت کی بنا ء پر اپنے پیروکاروں کی حقیقی طورپر ایک علیحدہ اُمّت ترتیب دی ۔ اس کا کھلا اعلانِ نبوت نومبر ١٩٠١ء میں کیا گیا ۔جب آپ نے اپنی نبوت اور رسالت کی تشریح میں ایک کتابچہ لکھا ۔احمدیت مسلم اتحاد کی توڑ پھوڑ اور اسے کھوکھلا کرنے کی ایک خطرناک کوشش تھی ۔پہلے مرزا صاحب نے اس وادی میں قدم رکھا او ر صوفیانہ طرزِ کلام میں اپنے اصل دعوے کو چھپا دیا ۔ اس کے لیے ظل یا بروز کی اصطلاحات استعمال کیں اور پھر مکمل نبوت کے دعوے کی طرف بڑھ گئے۔ علماء کو آپ کے پرفریب طریقِ کار کا پورا احساس نہ تھا مگر بعض لوگ آپ کی بدنیتی کو پہچان چکے تھے انہوںنے اس کی ١٨٩١ ء میں پر زور مذمت اور تکفیر کی ۔آپ مجدد او ر مسیحیت کا دعوٰی کرچکے تھے ۔علمائے لدھیانہ اس میں پیش پیش تھے۔مرزا صاحب کے ملت اسلامی کے استحکام کو توڑ کر ایک علیحدہ اُمّت کے قیام کی مذموم کوشش ا س درخواست میں دیکھی جا سکتی ہے جو آپ نے جنوری١٩٠١ء میں لیفٹنٹ گورنر پنجاب میکورتھ ینگ کو بھجوائی ۔اس درخواست میں آپ استدعا کرتے ہیں کہ وہ ایک بارہ رکنی وفد لیفٹنٹ گورنر کی خدمت کے لیے بھجوانا چاہتا ہے ۔جس کی اجازت مرحمت فرمائی جائے تاکہ وہ ایک یادداشت پیش کرسکے کہ مسلمانوں کی جس جماعت سے ان کا تعلق ہے ان کو سرکاری طورپر تسلیم کر لیا جائے۔ ٨ ٧ حکومت پنجاب ۔رودادمحکمہ داخلہ ۔مارچ ١٩٠٣ئ۔فائل نمبر ١٧٥ ۔انڈیا آفس لائبریری لندن ٨ حکومت پنجاب ۔روداد محکمہ داخلہ نمبر ٩٣ ۔٩٢ ۔فائل نمبر ٤٤ ۔جنوری ١٩٠١ء ۔انڈیا آفس لائبریری لندن