ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2003 |
اكستان |
|
یہ کاروبار مکمل طور پر ناجائز ہے جس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ اگرچہ یہ دلالی کی صورت ہے لیکن اس میں دلالی کی شرائط مفقود ہیں۔دلال ) (Broker کو اپنی محنت پر دلالی ملتی ہے۔ لیکن بزناس کے گورکھ دھندے میں اپنی محنت پراولاً تو کوئی اُجرت نہیں ملتی او ر اگر اُجرت ملتی ہے تودوسرے کی محنت کی شرط پر ۔مثلاً اُوپر دیے گئے نقشے کے مطابق زید نے اپنی محنت سے دو ممبر بنائے یعنی بکر اور خالد لیکن فقط اس محنت پر جو کہ زید کی اپنی محنت ہے زید کو کوئی اُجرت و کمیشن نہیں ملتی ۔اگر زید آگے مزید محنت نہ کرے اور صرف بکر او ر خالد محنت کریں اور ممبر بنائیں اور وہ بھی آگے ممبر بنائیں یہاں تک کہ دیے گئے نقشہ کے مطابق کم از کم نو ممبر بن جائیں تب زید کو کمیشن ملے گا ۔ اور اگر بکر او ر خالد بھی آگے محنت نہ کریں او ر ممبر سازی کا سلسلہ آگے نہ چلے تو زید کو اپنی محنت پر بھی کچھ نہ ملے گا ۔حاصل یہ ہے کہ اس معاملہ میں دوخرابیوں میں سے ایک خرابی کا ہونا تو ضروری ہے کیونکہ یا تو زید دو ممبر بنانے کی اپنی محنت کو مکمل کرتے ہی اپنی اجرت کا مستحق بن جاتا ہے۔یا وہ اس وقت تو نہیں بنتا البتہ جب اس کے بنائے ہوئے ممبر آگے ممبر بناتے ہیں او ر وہ آگے مزید ممبر بناتے ہیں یہاں تک کہ نو کی تعداد پور ی ہو جاتی ہے تب زید اُجرت کا مستحق بنتا ہے۔ پہلی صورت میں زید کو اُجرت کی وصولی دوسروں کی محنت کے ساتھ مشروط کی گئی ہے اگر دوسرے محنت نہ کریں تو زید باوجود استحقاق کے اپنی اُجرت سے محروم ہو ا ۔اُجرت کو اس طرح کی شرط کے ساتھ مشروط کرنے سے خود معاملہ فاسد اور ناجائز ہو جاتاہے۔یعنی زید کااپنی محنت پر اُجرت کا استحقاق دوسروں کی محنت کے ساتھ مشروط ہے۔ عام طورپر یہ مغالطہ دیا جاتاہے کہ آگے جو ممبر بنے آخر ان کی بنیاد زید ہی کی تو محنت تھی ۔اگر وہ بکر او ر خالد کو ممبر نہ بناتا تو آگے سلسلہ کیسے چلتا۔ علاوہ ازیں زید اب بھی دوسروں کو محنت کی ترغیب تو دیتا ہے ۔جیسا کہ دارالعلوم کراچی والوں نے بھی اپنے فتوے میں اسی کو بنیاد بناتے ہوئے یوں تائید کی ہے : ''نیز اس اسکیم کے لوگوں سے زبانی معلوم ہوا ہے کہ کمیشن ایجنٹ بلاواسطہ اور بالواسطہ ممبر ز پر مسلسل محنت کرتا ہے اور اگر وہ یہ عمل بند کردے اور محنت نہ کرے تو ممبر شپ کا سلسلہ آگے نہیں چلے گا۔بلکہ ہو سکتا ہے کہ اس صورت میں یہ سلسلہ بند ہو جائے ۔تو اس صورت میں چونکہ سببّیت بلکہ بقول ان لوگوں کے محنت پائی جاتی ہے لہٰذا اس بنیاد پر کمیشن وصول کرنا جائز ہے۔'' اس مغالطہ کا جواب یہ ہے کہ محض محنت کی ترغیب دینا تو خود محنت نہیں ہے جس کا عوض ہو اِلا یہ کہ کسی کواس کام پر ملازم رکھ لیاجائے ۔ دوسرے کو کام کرنے کی ترغیب دینے کو دلالی نہیں کہتے ۔اس لیے زید صرف اپنی محنت پر عوض کا حقدار ہو سکتا ہے ۔اس کی بنیاد پر آگے جو دوسرے لوگ کام کریں ان کے محنتانہ میں شریک نہیں ہو سکتا ۔ علاوہ ازیں شریعت کا ضابطہ ہے کہ الامور بمقاصدھا یعنی کاموں اور معاملات کا دارومدار مقاصد پر ہوت