Deobandi Books

حضرت مولانا اسماعیل ریحان صاحب ۔ کالم ۔ ضرب مؤمن ۔ 2016

37 - 52
معجم،گوگل اورفلسطین کانقشہ
     ایک دورتھاجب علم وحکمت کی باگ ہمارے ہاتھ میں تھی ۔دوسری صدی ہجری کے وسط میں کاغذاس وقت مسلمانوں کے ہاتھ لگاجب دنیا میں اہلِ چین کے سواکوئی اس صنعت سے واقف نہ تھا۔کوہ پامیر کے پار کی فتوحات کے دوران چینی کاغذ سازوں اور مسلمانوں کارابطہ ہوا۔ مسلمانوںنے ان سے کاغذ سازی کافارمولاحاصل کرلیا۔بغداد میں کاغذ ساز ی سیکھی گئی ۔ اہلِ چین کابنایاہواکاغذ موٹا اوربہت مہنگا تھا۔ بغداد میں اس پر نئے تجربات ہوئے ۔باریک ،مضبوط اورسستا کاغذ تیار کیاجانے لگا۔ جگہ جگہ اس کے کارخانے لگ گئے ،دیکھتے ہی دیکھتے یہ اتنا عام ہوگیاکہ وہ تمام علوم جو ڈیڑھ صدی سے سینوں میں تھے کاغذ پرآگئے،،محدثین اورفقہاء کے حافظوں میںکتب خانوں کے بقدرعلمی مواد جمع تھا۔یہ سب موادکتابی شکل میں سامنے آنے لگا۔
   جب اس مواد کوکتابی شکل دی جانے لگی تواس وقت بھی مسلمانوں نے دنیا کی سب سے متمدن اورباسلیقہ قوم ہونے کاثبو ت دیا۔ اس دور کی کوئی کتاب اٹھاکردیکھ لیں۔ وہ صحتِ معلومات ،سند وحوالہ جات اور ترتیب اورتبویب میں آج کل کے کسی پی ایچ ڈی کے اعلیٰ مقالے سے کسی طرح کم نہیں ہوگی۔اس دورکی بعض کتب توایسی ہیں کہ ان کی مثل لانا آج مشکل ہے۔ مثلاً صحیح بخاری کودیکھئے ،اس کے تراجم ابواب(سرخیوں ) پر غورکیجئے۔قدم قدم پرحیرت ہوگی کہ کوئی کسی فن میں اتنی باریک بینی بھی برت سکتاہے۔
  اسی ابتدائی دورمیںمسلمانوںنے ایک اورکام کرڈالا۔انہوںنے حروفِ تہجی کے اعتبار سے مختلف علوم وفنون کوجمع کیا۔ یہ کام علم حدیث کے حوالے سے بھی کیاگیا ۔امام طبرانی(م ۳۶۰ھ) نے المعجم الکبیر ،المعجم الصغیر اورالمعجم الاوسط کے ناموں سے تین عظیم الشان مجموعے پیش کردیے۔ امام بغوی (م۳۱۷ھ) نے معجم الصحابہ میں اصحابِ رسول کے حالات بترتیب ِحروف تہجی پیش کردیے۔ یاقوت حموی (۶۲۶ھ ) نے معجم البلدان میں دنیا کے ہزاروں شہروں کے حالات سمودیے۔انہی نے معجم الادباء میں ہزاروں اہلِ سخن کے حالات جمع کردیے۔ 
  دنیا میں اس سے پہلے ایساکوئی آئیڈیانہیں تھاکہ کس طرح علوم کوجمع کیاجائے اوران تک رسائی کو آسان تر کیاجائے۔ یہ ذہن مسلمانوںنے دنیا کودیااور صدیوں تک اس کی علمی وعملی مثالیں قائم کرکے دکھائیں۔ مگر پھر جب ہم نے علم وحکمت سے منہ موڑا اورایمان وعمل میں کمزورہوکر عیش و عشرت میں پڑ ے تو رفتہ رفتہ ان میدانوں پر اغیار قابض ہوگئے۔ ہماری گزشتہ تین صدیاں علم وحکمت کے حوالے سے شدید انحطاط کی غماز ہیں جبکہ اغیار انہی تین صدیوں میں کہاں سے کہاں پہنچ گئے۔ اب علوم بھی ان کے ہاتھ میں تھے اورعلوم تک رسائی کو آسان ترکرنے کا بیڑابھی انہی نے اٹھالیاتھا۔ انیسویں صدی عیسوی میں انہوںنے انسائکلو پیڈیاز پر کام شروع کیا ۔کسی بھی علم وفن اورکسی بھی موضوع پرمعلومات کو جمع کرنااورتلاش کرنے والے کے لیے اس تک رسائی کوآسان کرنے کے لیے انہوںنے مسلمانو ں کی ’’معاجم ‘‘ کے آئیڈیے سے فائدہ اٹھایا۔بیسویں صدی عیسوی میں اس کام پر بڑے بڑے شاہکارسامنے آئے۔انسائکلوپیڈیاز کی ایک لائن لگ گئی ۔انسائکلو پیڈیا برٹانیکا کو سب سے زیادہ مقبولیت حاصل ہوئی۔ مگر وہ یہیں تک نہ رکے بلکہ سینکڑوں مستشرقین نے مل کر اسلامی موضوعات پر بھی چالیس جلدوں میں انسائکلو پیڈیا اوف اسلام پیش کردیا۔
   جب ذہن اور قلم ان کاتھا،تو ظاہر ہے جو کچھ پیش کیاگیا ،وہ مکمل طورپر ہمارے زاویۂ نگاہ کی عکاسی نہیں کرسکتاتھا۔ کئی موضوعات اختلافی تھے جہاں انہوںنے اپنے نقطۂ نظر سے بات کو پیش کیا۔کئی مقاما ت پر جان بوجھ کر تعصب سے کام لیاگیااورحقائق کو پامال کیاگیا۔بدقسمتی سے ہمار ے ہاں اسلامی علوم سے فاصلہ اتنا بڑھ چکاتھا، کہ ہماراتعلیم یافتہ طبقہ ان موضوعات پراپنے موقف ہی سے واقف نہ تھا۔ معلومات کے ان خزانوںسے انہیں جوکچھ ملا ،انہوںنے اس کویقینی اورحرفِ آخر سمجھ کر آگے منتقل کردیا۔ یوں جہالت اورظلمت پھیلتی گئی اوراپنے پیروں پر خود کلہاڑی مارنے کامحاورہ ہم پر سوفی صد صادق آیا۔
   مگریہ توابتداء تھی ۔ لگ بھگ چارعشرے پہلے جب امریکامیں انٹرنیٹ بالکل ابتدائی مراحل میں تھا،تواس نکتے پر اسی وقت سے غورہورہاتھاکہ دنیا کی معلومات کا خزانہ ہمارے قبضے میں ہو۔انٹرنیٹ نے عام ہوکراس خواب کوبالکل سچ کردکھایا۔پھر آناًفاناً’’ گوگل ‘‘نے دنیا کے استاد کے حیثیت حاصل کرلی ۔ایک چڑیا کے اڑنے کی رفتار سے لے کرکسی مذہبی بحث تک ہر طرح کی معلومات کے لیے یہ سرچ انجن ہمیں خدمات فراہم کرتاہے۔ جی میل کے ذریعے کروڑوں لوگ باہم رابطے میں ہیں۔ گوگل کے علاوہ بھی انٹرنیٹ کی مشہور ترین ویب سائٹس خصوصاً سرچ انجنز یہودی لابی کی ملکیت یااس کے زیراثر ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جہاں یہودی لابی کے مفاد پر کوئی زدپڑتی ہے ،وہاں ہمیشہ یہودیوں کے مفاد کاخیال رکھاجاتاہے چاہے یہ بات کتنی ہی حقائق کے خلاف کیوں نہ ہو۔اسی وجہ سے کچھ دنوں پہلے فیس بک پر اسرائیل کے خلاف مواد کو حذف کیاگیااورایسامواد رکھنے والے لاتعداد اکاؤنٹس بند کردیے گئے۔اوراب اس کی تاز ہ ترین مثال یہ ہے کہ گوگل نے فلسطینی ریاست کو دنیا کے نقشے غائب کردیاہے۔یہ نہایت شرمناک حرکت ہے اورسچائی کو جھٹلانے کی نہایت گھٹیا ساز ش ہے جس کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں۔ اس صورتحال پر مسلم رہنماؤں کو بیک زبان احتجاج کرناچاہیے کیونکہ عام مسلمانوں کی شکایت پر گوگل منتظمین ٹس سے مس نہیں ہورہے۔ 
   مگراحتجاج کرنے کے ساتھ ہمیں یہ حقیقت بہرحال پیشِ نظر رکھنی ہوگی کہ یہ صورتحال وقتی اظہارِ غم  اور شورشرابے سے کبھی تبدیل نہیں ہوگی ،اس کے لیے ہمیں خود کوتبدیل کرناہوگا۔ بعض قارئین کوشاید معلوم نہ ہو کہ بہت سی مغربی ویب سائٹس اور بیرونی دنیا میں چھپنے والے اکثر انسائیکلوپیڈیاز میں کشمیر کو بھارت کاحصہ دکھایاجاتاہے ۔پاکستان کانقشہ ان کے ہاں وہ نہیں ،جو ہم پاکستانی دکھاتے ہیں ۔وہ نقشہ معتبر ہے جوبھارت پیش کرتاہے۔ہم احتجاج کرتے ہیں مگر وہ مؤثرنہیں ہوتاکیونکہ دنیا دیکھ رہی ہے کہ ہم فقط باتیں بناتے ہیں۔پس ہمیں سستی ،کاہلی،کام چوری ،حرص وہوس اورخود غرضی کو چھوڑ کر جفاکشی ،محنت اورایمان داری کوزندگی کااصول بناناہوگا۔ ایک بے سلیقہ ،بے شعور اوربے حس قوم کی جگہ ذمہ دار،علم دوست اورمدبرقوم بن کر دکھانا ہوگا۔جس دن ہماری اکثریت انفرادی فائدے پر اجتماعی ذمہ داریوں کوترجیح دینے والی بن جائے گی تواس دن ویب سائٹس اورانسائیکلوپیڈیاز کیا،دنیا کی باگ ہمارے ہاتھوں میں ہوگی۔
  
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 امریکا کیا چاہتاہے 1 1
3 دس محرم کاسبق 2 1
4 موسمِ سرمااورمتاثرینِ حوادث 3 1
5 انتخابی نتائج اورمسئلہ کشمیر 4 1
6 حجاج کرام ۔قوم کاسرمایہ 5 1
7 پاکستان کادل 6 1
8 فنا فی القرآن 7 1
9 میرے وطن کابانکاسپاہی 8 1
10 دفاعِ حرمین 9 1
11 دیر نہ کریں 10 1
12 نیاہجری سال 11 1
13 جاپان،چین اورپاکستان 12 1
14 عیدالاضحیٰ۔مسرت کادن 13 1
15 شام پر روسی بمباری…وہی مجرم ،وہی منصف 14 1
16 سانحۂ کوئٹہ۔صحیح تجزیے اوردرست اقدامات کی ضرورت 15 1
17 اےطالبانِ علوم دین 16 1
18 پاکستان میں دہشت گردی کا ذمہ دارکون؟ 17 1
19 آگئی چھٹیاں 18 1
20 کشمیر کاالمیہ 19 1
21 پاک بھارت تعلقات 20 1
22 کوئی ایسا دُکھ نہ دیکھے 21 1
23 یوم آزادی 22 1
24 کچھ تواحساس کریں 23 1
25 اگرتودل سے چاہے 24 1
26 جنوبی ایشیااورافغانستان ۔کیا امن قائم ہوپائے گا 25 1
27 پانامہ لیکس …کرپشن زدہ معاشرے کی ایک گھناؤنی تصویر 26 1
28 بھارت ۔جنگ سے پہلے شکست کے آثار 27 1
29 چورمچائے شور 28 1
30 ترے گھر میں 29 1
31 حلب کاالمیہ 30 1
32 عید کامقصد 31 1
33 احتساب کی ضرورت 32 1
34 استحکام مدارس وپاکستان 33 1
35 جنید جمشید کی رحلت 34 1
36 کراچی میں قیام امن کی نئی امیدیں 35 1
37 بے سود کش مکش 36 1
38 معجم،گوگل اورفلسطین کانقشہ 37 1
39 لاٹھی گولی کی سرکار 39 1
40 پاکستان میں راؔ کی مداخلت 40 1
41 رعدا لشمال 41 1
42 ماہِ رمضان پھر آیا 42 1
43 سالِ گزشتہ کی یادیں 43 1
44 ایک سو آٹھ سال کاسفر 44 1
45 اسوۂ حسنہ اورہمارامعاشرہ 45 1
46 رمضان اورمہنگائی کا کوڑا 46 1
47 امریکا افغانستان میں کب تک رہے گا؟ 47 1
48 ممتازاُمتی 48 1
49 نیا تعلیمی سال…اپنااحتساب 49 1
50 رمضان کے بعد 50 1
51 ٹرمپ کی کامیابی۔کیا ہونے والاہے 51 1
52 سفرِ حج ۔کل کی صعوبتیں اورآج کی سہولتیں 52 1
Flag Counter