Deobandi Books

حضرت مولانا اسماعیل ریحان صاحب ۔ کالم ۔ ضرب مؤمن ۔ 2016

12 - 52
جاپان،چین اورپاکستان
   ۱۹۴۵ء میں جاپان پر امریکانے ایٹمی حملہ کرکے اسے ایسی شکست دی جس کی مثال تاریخ میں کہیں نہیں ملتی۔ جنگ میں جاپان کے ۳۱لاکھ افراد ہلاک ہوئے ۔ناگاساکی اورہیروشیما پر ایٹم بم گرنے سے جو قیامت مچی اس نے پوری دنیا کوہلا کررکھ دیا۔جاپان کے کم وبیش ایک تہائی لوگ بے گھر ہوگئے۔سڑکیں تباہ ہوگئیں۔ آمدورفت کے ذرائع برباد ہوگئے۔ملک کی اکثر آبادی قحط اورفاقوں کی زندگی گزارنے لگی۔ ایٹمی حملے کے بعد وبائیں اوربیماریاں پھوٹ پڑیں جن سے بے شمار لوگ ہلاک اورمعذور ہوگئے۔ افراطِ زرکایہ حال ہواکہ جاپانی سکے یَن کی قیمت سوگنا نیچے گرگئی۔
   اس شکست کے بعد امریکی افواج نے جاپان میںچھاؤنیاں بنالیں ۔امن معاہدے میں طے پایاکہ جاپان فوجی سازوسامان تیارنہیں کرسکے گا۔اس کے پاس پیشہ ورمسلح افواج نہیں ہوں گی۔   جاپان کے حالات اس وقت ویسے ہی تھے جیسے ۱۸۵۷ء کی جنگِ آزادی میں ناکامی کے بعدبرصغیر کے۔ مگر جاپانیوںنے ہمت نہیں ہاری ۔انہوںنے دیکھاکہ وہ امریکا سے لڑنہیں سکتے تو سوچاکہ جو ضابطے ان پرمسلط کیے گئے ہیں اورجن کے خلاف جانے کی سکت نہیں،ان میں رہتے ہوئے وہ کیاکرسکتے ہیں۔ 
   اس سوال کے جواب میںجاپانیوںنے اپنی تمام توجہ علم وحکمت پر مرکوز کردی۔وہ اپنے پانچ چھ سال کے بچوں کوبھی ہنرمند بنانے لگے۔ان کے اسکولوں کی تعلیم کاہدف سائنسی ترقی تھا،وہ بھی محض نظری نہیں بلکہ ہر چیز عملی طورپر اچھی طرح سکھائی جاتی۔ جاپان میں دس بارہ سال کے بچے چھوٹی مو ٹی نئی نئی چیزیں خود اختراع کرنے لگے۔ یہی بچے بڑے ہوکر قابل سائنسدان بنتے چلے گئے۔انہیں اپنے وطن سے محبت تھی ۔وہ امریکاسے ہیروشیمااورناگاساکی کابدل لیناچاہتے تھے مگر سائنس کے میدان میں۔امریکی استبدادکامقابلہ کرنے کی دھن نے انہیں تیز ترکردیا۔
   ۱۹۵۱ء میں قابض امریکی فوجوں کا بڑاحصہ جاپان سے نکل گیااورجاپان پرعائد کئی پابندیاں ہٹالی گئیں۔مگر اسلحہ بنانے پر اب بھی پابندی تھی،ایسے میں جاپانی انجنیئروں کی پوری توجہ ایسے آلات اورمشینریاں بنانے پر منعطف ہوگئی جو عام زندگی کو آسان کریں۔اس سلسلے میں جنگِ عظیم کے دور کے جاپانی سائنسدانوں نے نئے انجینئروں کی پوری رہنمائی کی ۔یہ پرانے سائنسدان اسلحہ سازی کے ماہر تھے مگر اب اسلحہ سازی پر پابندی کی وجہ سے وہ کچھ نہیں کرسکتے تھے۔ایسے میں ان پرانے لوگوں کی پیشہ ورانہ مہارت کوجاپانی قوم نے بڑی خوبی سے استعمال کیا۔انہیں ان کے سابقہ تجربے کی روشنی میں ایسے اہداف دیے گئے جو ان کی زندگی بھر کے تجربے کانچوڑتھے۔پس ان پرانے لوگوںنے اپنے تجربے کو نئے لوگوں کی رہنمائی میں صرف کردیا۔جو پرانے سائنسدان آبدوزیں اورطیارے بنانے کے ماہر تھے،ان کی رہنمائی سے نئے انجینئروںنے بلٹ ٹرینیں تیار کرڈالیں۔جنگ کے دور میں فیول پمپ تیار کرنے والوں نے نوجوانوں کی رہنمائی کرکے نت نئے کارآمد انجن بناکرمارکیٹ میں پیش کردیے۔راڈار بنانے والوںنے مواصلات ،ریڈیو، ٹی وی،کیمرے اور ٹیلی فون سیٹ کی صنعت کوفروغ دیا۔ جاپان پر پابندی مزیدکچھ نرم ہوئیں تووہاں نجی صنعتوں کے قیام کاعمل تیز تر ہوگیا۔ جاپان کی حکومت نے ایسے اداروں اورلوگوں کی خوب مددکی جو نجی کاروبار خصوصاً مشینری کی صنعت میں دلچسپی رکھتے تھے۔ایسے لوگوں کو آسان شرائط پر قرضے دیے گئے۔ٹیکس میں چھوٹ دی گئی۔ اعلیٰ سطح پر سائنس اورانجینئرنگ کی تعلیم کے ادارے جگہ جگہ قائم کردیے گئے۔ان اداروں کے فضلاء نے اگلے دس برسوں میں ملک میں ایک صنعتی انقلاب برپاکردیا۔
    جاپانی گھڑیاںہر شخص کی کلائی پر دکھائی دینے لگیں۔ موٹرکاروں کی صنعت اس قدر ابھری کہ ۱۹۶۷ء میں جاپان نے اس میدان میں جرمنی کواور۱۹۸۰ء میں امریکاکو پیچھے چھوڑ دیا۔ ٹویوٹا، موٹرسائیکل سازی میں جاپان ساری دنیا پر چھاگیا۔کونساملک ہے جہاں کی سڑکوں پر ہنڈا، یاماہا اور سوزوکی کاراج نہ ہو۔ 
   جاپان نے ہم سے چارسال بعد آزادی حاصل کی اوروہ بھی ہمارے مقابلے میں محدود۔ مگرآج وہ تعلیم ،صنعت وحرفت اورمعیشت میں ہم سے کہیں آگے ہے۔وہاں لوڈشیڈنگ کاکہیں نام ونشان نہیں، وہاں کے لوگ خوشحال ،صحت منداورتعلیمی لحاظ سے دنیا بھر میں قابلِ رشک سمجھے جاتے ہیں۔
 مگراس مقام تک پہنچنے کے لیے جاپانیوں نے قربانی بھی بہت بڑی دی ہے۔ بیس سال پہلے یعنی صنعتی ترقی میں بام عروج کوچھونے تک جاپان میں اکثر مکانات لکڑی ،گتے اورکاغذ کے بنائے جاتے تھے۔ جاپان سے لوٹ کرآنے والے ایک پاکستانی دانش ور نے اس کی وجہ یہ بتائی کہ جاپانی سمجھتے ہیں کہ اس طرح کم خرچ اورکم وقت میں رہائش کابندوبست ہوجاتاہے۔
   اب اپناحال دیکھیں کہ ہمارے ہاں گھر ،کوٹھی ، بنگلہ اورحویلی اولین ترجیحات میں شامل ہیں ۔ ہمارے نزدیک سب سے زیادہ سستی بلکہ مفت کی چیز وقت ہے جسے بے دریغ ضایع کیاجاتاہے۔  جاپانی تواس لحاظ سے قابلِ رحم ہیں ان کے پاس وحی کی روشنی نہیں ۔انہوں نے جو کچھ سیکھاٹھوکریں کھا کر تجربوں سے سیکھا۔ مگر ہمارے پاس قرآن کی شکل میں زندگی کے آفاقی اصول موجودہیں۔سنت اور فقہ کی شکل میں ایک مکمل ضابطۂ حیات ہمارے سامنے ہے۔ہمارے پاس دنیا کے بہترین دینی مدارس ہیں ۔ہماراملک کسمپرسی کے باوجوداسلحہ سازی کے میدان میں ایک مقام بناچکاہے۔ ہم بحمداللہ ایٹم بم بنا کر بھارت کے استبدادی عزائم کوخاک میں ملاچکے ہیں۔
    اس وقت پاکستان کے سامنے بھی فیصلہ کن میدان معیشت واقتصادیات میں آگے بڑھنے کاہے۔ بھارت کے ساتھ اس میدان میں ہماری جنگ شروع ہوچکی ہے۔خوش قسمتی سے اس وقت ہمارے پاس اس حوالے سے چین جیسا حلیف موجودہے جس کی غلامی ،آزادی اوراقتصادی ترقی کی تاریخ جاپان سے مختلف نہیں،بلکہ آثاربتارہے ہیںکہ چین مستقبل قریب میں جاپان اورامریکادونوں کو پیچھے چھوڑدے گا۔ چین کے ساتھ اقتصادی راہ داری کامعاہدہ کرکے حکومتِ پاکستان نے ایساتاریخ ساز کارنامہ انجام دیاہے جس کے اثرات کاہمیں اتنا اندازہ نہیں جتنا ہمارے دشمنوں کوہے۔یہ منصوبہ جس طرح آگے بڑھ رہاہے ،اس سے پوری دنیا میں پاکستان اقتصادی حوالے سے ایک اہم حیثیت اختیارکرلے گا۔بھارت ہمیں اس مقام تک رسائی سے روکنے کے لیے اس وقت  بری طرح ہاتھ پاؤں مار رہاہے۔لیکن اگر ہم بحیثیت ِ قوم متحد رہیں تو کوئی دشمن ہماری راہ کھوٹی نہیں کرسکتا۔ ۶ ستمبر ۱۹۶۵ء کوہم نے متحد ہوکرمیدانِ جہادمیں ایک تاریخ رقم کی تھی ۔۷ستمبر ۱۹۷۴ء کو ہم نے بیک زبان ہوکر ختم نبوت کے تحفظ کوملک کاآئین بنادیاتھا۔آج اسی جذبے سے کام لے کرہمیں پاکستان کی نظریاتی وجغرافیائی سرحدوں کے تحفظ اورمعیشت واقتصادیات میں ملک کو ایک باعزت مقام دلانے کی جدوجہد کاعزم کرناہوگا۔
        ارادے جن کے پختہ ہوں،نظر جن کی خداپر ہو
تلاطم خیزموجوں سے وہ گھبرایانہیں کرتے

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 امریکا کیا چاہتاہے 1 1
3 دس محرم کاسبق 2 1
4 موسمِ سرمااورمتاثرینِ حوادث 3 1
5 انتخابی نتائج اورمسئلہ کشمیر 4 1
6 حجاج کرام ۔قوم کاسرمایہ 5 1
7 پاکستان کادل 6 1
8 فنا فی القرآن 7 1
9 میرے وطن کابانکاسپاہی 8 1
10 دفاعِ حرمین 9 1
11 دیر نہ کریں 10 1
12 نیاہجری سال 11 1
13 جاپان،چین اورپاکستان 12 1
14 عیدالاضحیٰ۔مسرت کادن 13 1
15 شام پر روسی بمباری…وہی مجرم ،وہی منصف 14 1
16 سانحۂ کوئٹہ۔صحیح تجزیے اوردرست اقدامات کی ضرورت 15 1
17 اےطالبانِ علوم دین 16 1
18 پاکستان میں دہشت گردی کا ذمہ دارکون؟ 17 1
19 آگئی چھٹیاں 18 1
20 کشمیر کاالمیہ 19 1
21 پاک بھارت تعلقات 20 1
22 کوئی ایسا دُکھ نہ دیکھے 21 1
23 یوم آزادی 22 1
24 کچھ تواحساس کریں 23 1
25 اگرتودل سے چاہے 24 1
26 جنوبی ایشیااورافغانستان ۔کیا امن قائم ہوپائے گا 25 1
27 پانامہ لیکس …کرپشن زدہ معاشرے کی ایک گھناؤنی تصویر 26 1
28 بھارت ۔جنگ سے پہلے شکست کے آثار 27 1
29 چورمچائے شور 28 1
30 ترے گھر میں 29 1
31 حلب کاالمیہ 30 1
32 عید کامقصد 31 1
33 احتساب کی ضرورت 32 1
34 استحکام مدارس وپاکستان 33 1
35 جنید جمشید کی رحلت 34 1
36 کراچی میں قیام امن کی نئی امیدیں 35 1
37 بے سود کش مکش 36 1
38 معجم،گوگل اورفلسطین کانقشہ 37 1
39 لاٹھی گولی کی سرکار 39 1
40 پاکستان میں راؔ کی مداخلت 40 1
41 رعدا لشمال 41 1
42 ماہِ رمضان پھر آیا 42 1
43 سالِ گزشتہ کی یادیں 43 1
44 ایک سو آٹھ سال کاسفر 44 1
45 اسوۂ حسنہ اورہمارامعاشرہ 45 1
46 رمضان اورمہنگائی کا کوڑا 46 1
47 امریکا افغانستان میں کب تک رہے گا؟ 47 1
48 ممتازاُمتی 48 1
49 نیا تعلیمی سال…اپنااحتساب 49 1
50 رمضان کے بعد 50 1
51 ٹرمپ کی کامیابی۔کیا ہونے والاہے 51 1
52 سفرِ حج ۔کل کی صعوبتیں اورآج کی سہولتیں 52 1
Flag Counter