Deobandi Books

حضرت مولانا اسماعیل ریحان صاحب ۔ کالم ۔ ضرب مؤمن ۔ 2016

43 - 52
   سالِ گزشتہ کی یادیں
  لیجئے !سال ۲۰۱۶ء بھی رخصت ہوا۔اپنے ساتھ بہت سوں کولے گیا۔کچھ خوش گواراوربہت سی تلخ  یادیں چھوڑگیا۔ کچھ واقعات توایسے ہیں کہ جن کادرد ہم لاکھ کوشش کے باوجود کبھی بھلانہیں پائیں گے۔انفرادی المیے بھی ہیں اوراجتماعی بھی ۔
 جنوری جاری تھاکہ شدید دھندنے پنجاب کواپنی لپیٹ میں لے لیا ۔ جگہ جگہ ٹریفک حادثات ہونے لگے۔ ہفتہ بھر تک یہی حال رہا۔لوگوں کے لیے سفر کرنامشکل تر ہوگیا۔
    پھرفروری شروع ہوتے ہی پی آئی کے ملازمین نے ہڑتال کردی ۔ایک بارپھر مسافروں کی جان پر بن آئی۔یہ ہڑتال ختم ہوئی تھی کہ پشاور میں ڈاکٹرحضرات نے ہڑتال کردی۔مریضوں کااس وقت جوحال تھا وہ اللہ ہی جانتاہے۔ دوفروری کو نامور ادیب انتظار حسین ۹۳برس کی عمر میں انتقال کرگئے۔ دس فروری کو مشہور ادیبہ فاطمہ ثریابجیا ۸۵سال کی عمر میں دنیا سے رخصت ہوگئیں۔
  ۱۱مارچ کو علمی دنیا کے آفتاب حضرت مولاناعبیداللہ مہتمم جامعہ اشرفیہ لاہور نے ۹۵سال کی عمر میں داعی اجل کولبیک کہا۔وہ دارالعلوم دیوبند کے فاضل اورحضرت حکیم الامت تھانوی رحمہ اللہ کے چہیتے اورفیض یافتہ تھے۔ انہیں حضرت مولاناحسین احمد مدنی ،حضرت مولانااعزازعلی اورحضرت مفتی محمد شفیع صاحب جیسے بزرگوں سے بھی شرفِ تلمذ حاصل رہا ۔۵۵سال جامعہ اشرفیہ کے مہتمم کے عہدے پر فائز رہے۔ وہ قرآن وسنت، علم وادب ،شعر وحکمت اورقصصِ اکابر کاایک عجیب دبستان تھے۔
  ۱۷اپریل کوجامعۃ الرشید کے تقریب اسناد کے سالانہ جلسے کی یادیں بھی ذہن پر نقش رہیں گی جس میں بین الاقوامی الاسلامی یونی ورسٹی اسلام آباد کے صدر شیخ احمد بن یوسف نے جامعہ کی خدمات کوخراجِ تحسین پیش کیا اورحضرت مفتی اعظم مفتی محمد رفیع عثمانی صاحب کے زریں ارشادات نے سامعین کے لیے مشعلِ راہ بنے  اور حضرت مولاناعزیزالرحمن ہزاروی کی رقت انگیز دعانے قلو ب کوموم کردیا۔
   اس سال کی ایک اہم بات یہ بھی تھی کہ مئی کے آغاز میں بریلوی مکتبِ فکر کے پیشوا ،مولانا توقیر رضا خان بریلوی نے دارالعلوم دیوبند کادورہ کیا،جس سے دونوں مکاتبِ فکر کے درمیان منافرت کی فضا ختم کرنے اورمشترکہ مقاصد کے لیے متحد ہونے کے امکانات روشن ہوئے۔
   اسی مہینے غالباً گیارہ مئی(چھ شعبان) کو سات عشروں سے مدینہ منورہ میں مقیم ایک گوشہ نشین بزرگ صوفی عبدالمالک وفات پاگئے۔ وہ حضرت حکیم الامت تھانوی اورشیخ الاسلام حضرت مدنی ،دونوں کے فیض یافتہ تھے۔ان کے بعد حضرت مولاناعبدالغفور نقش بندی سے بیعت ہوئے۔مستجاب الدعوات شمارہوتے تھے۔جب ان کے شیخ مدینہ جابسے توان کے پاس سفرکاخرچ نہیں تھا۔ میں نے خود ان کی زبانی سنا کہ وہ خالی جیب پاپیادہ ہزاروں میل طے کرکے مدینہ منورہ شیخ کی خدمت میں مدینہ پہنچے اورپھر ساری عمر وہیں گزار دی۔اہل اللہ انہیں مسجدِ نبوی میں ڈھونڈاکرتے تھے مگر وہ قسمت ہی سے ملا کرتے تھے۔ میرے بڑے بھائی حکیم عبدالرحمن ابدالی عمرے پر گئے تو خوش قسمتی سے مسجدِ نبوی کی پہلی صف میں ان کی زیارت ہوگئی ۔صوفی صاحب انہیں احباب سمیت اپنے حجرے میں لے گئے ۔مدینہ منورہ میں ایک چھوٹا ساگھر تھا ۔نہایت فقیرانہ وضع کا۔ عمر بھر درویشی میں گزاری ۔مدینہ منورہ کے علاوہ ،وہ صرف کراچی میں اپنے قدیم دوست مولانا محمد احمد مرحوم (نارتھ ناظم آباد ) کراچی کے گھر آیاکرتے تھے۔ان کی وفات کے بعد ان کے بیٹوں اورپوتوں سے یہ تعلق آخر تک قائم رہا۔ راقم کو بھی کراچی میں اسی گھر میں ان کی زیارت کاشرف حاصل ہوا۔سانولی رنگ ،پستہ قد، نہایت دبلے پتلے ۔آخری بارمارچ ۵ا۲۰ء میں زیارت ہوئی۔اس وقت ایک ایسی مشکل کے حل کی دعا کرائی جس کادورہونا بظاہر ناممکن تھا مگر فوراً قبولیت کے آثار واضح ہوگئے۔ان کی وفات کی کوئی خبر چھپی نہ کوئی مضمون لکھاگیا۔اگر مولانامحمد احمد مرحوم کے پوتے مولانااویس نسیم فون پر اطلاع نہ دیتے تو شاید مجھے بھی کوئی خبر نہ ہوتی۔مولانا اویس نسیم کے بقول ان کی عمر سوسال سے متجاوز ہوچکی تھی ۔رحمہ اللہ 
 ۳جون کو سابق باکسنگ کی دنیا کے سابق ہیوی ویٹ چمپئن محمد علی کلے انتقال کرگئے۔عمر ۷۴برس تھی۔۱۹۴۲ء میں پیداہوئے تھے۔ایک غریب عیسائی گھرانے میں آنکھ کھولی مگر اپنی ہمت سے پوری دنیاپر چھاگئے۔محمد علی نے کیرئیر کے عرو ج میں اسلام قبول کرلیا جس سے دنیا میں تہلکہ مچ گیا۔ ا۲۰سالہ کیرئیر میں ساٹھ مقابلے لڑے اور۵۶میں فاتح رہے۔تین بار عالمی ہیوی ویٹ چمپئن بنے۔ ان کی ہر فتح مسلمانوں کی فتح سمجھی جاتی تھی ۔۱۹۸۴ء میں رعشے کی وجہ سے باکسنگ چھوڑدی۔یہ مرض عمر بھر رہا۔آخر میںسانس کا عارضہ بھی لاحق ہوگیاجو موت کاسبب بنا۔
 ۱۹جولائی کوکراچی کے تبلیغی امیرحافظ عبدالرشید سورتی نے دنیاسے رحلت فرمائی ۔مرحوم بڑے اللہ والے، مجاہد اورہر دل عزیز شخصیت تھے ۔ کراچی میں باب الاسلام مسجد آرام باغ کے مدرسے میں حضرت کی خدمت میں بارہاحاضری ہوئی ۔ واقعی وہ فنا فی التبلیغ تھے۔ ۷دسمبر کو پی آئی اے طیارے کے حادثے میں بھائی جنید جمشید اوران کی اہلیہ سمیت ۴۷افراد کی موت کا غم توابھی بالکل تازہ ہے۔
  اس سال اگرچہ دہشت گردی کے واقعات میں کچھ کمی ہوئی مگر پھر بھی کئی سانحے قوم کو رنج واندوہ میں ڈبو گئے۔ ۲۷مارچ کولاہور کے گلشن اقبال پار ک میں ہونے والادھماکا شدیدترین نوعیت کاتھا جس میں عورتوں اورمعصوم بچوں سمیت ۷۲افراد جان بحق اور۳۰۰سے زائد زخمی ہوئے۔۹اگست کوکوئٹہ کے ہسپتال میں بم دھماکہ بھی نہایت الم ناک تھاجس میں ۶۹افراد جاں بحق ہوئے۔
   ملک میں جاری خشک سالی بھی خطرناک صورت اختیار کرچکی ہے۔ گندم کی فصل تباہ ہونے کاخدشہ ہے ۔گرد وغبار نے فضا کوزہر آلود کردیاہے ،بے شمارانسان اورمویشی بیمار ہوکر ابتر حال میں ہیں۔ 
   عالمی سطح پر بھی غیرمعمولی حالات پیش آتے رہے۔ ۱۵جولائی کو ترکی میں طیب اردگان کے خلاف فوج کی بغاوت کاناکام ہونا ،مسلمانوں کے لیے ایک بہت بڑی خوش خبری تھی۔
  پاکستان میں سی پیک کے منصوبے کاکامیابی کے ساتھ آگے بڑھنااورچین کے ساتھ اشتراکِ عمل میں پختگی بھارت کے لیے سوہانِ روح اورہمارے لیے باعثِ امید ہے۔وزیرا عظم کے خلاف پانامہ لیکس کے حوالے سے کرپشن کے الزامات کافیصلہ اب عدالت میں ہے اورامید ہے کہ وہاں انصاف کے ساتھ فیصلہ ہوگا۔
   مگر دوسری طرف شام میں جاری جنگ میں مسلمانوں کاقتل عام،خصوصاً حلب کے باشندوں پر نہایت بے رحمی کے ساتھ اندھادھند بمباری اوربشارالاسد کے قصائیوں کے حلب میں گھسنے کے بعدمہاجرین کی تعداد میں لاکھوں کااضافہ پوری امت کے لیے نئے سوالیہ نشانا ت اٹھارہاہے۔
    نیا سال ۲۰۱۷ء ہم سے ان سوالات کے جوابا ت مانگتاہے۔اللہ کرے کہ ہم خودکوصحیح جوابات کااہل ثابت کرسکیں۔ دعاہے کہ اللہ تعالیٰ امت مسلمہ کی تمام پریشانیوں اورمصائب کود ورفرمائے۔سالِ گزشتہ کے تمام مرحومین کی مغفرت فرمائے ،انہیں اپنے جوارِ رحمت میں جگہ عطاکرے اورہمیں مرنے سے پہلے مرنے کی تیاری میں لگ جانے کی ہمت وتوفیق بخشے ۔آمین
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 امریکا کیا چاہتاہے 1 1
3 دس محرم کاسبق 2 1
4 موسمِ سرمااورمتاثرینِ حوادث 3 1
5 انتخابی نتائج اورمسئلہ کشمیر 4 1
6 حجاج کرام ۔قوم کاسرمایہ 5 1
7 پاکستان کادل 6 1
8 فنا فی القرآن 7 1
9 میرے وطن کابانکاسپاہی 8 1
10 دفاعِ حرمین 9 1
11 دیر نہ کریں 10 1
12 نیاہجری سال 11 1
13 جاپان،چین اورپاکستان 12 1
14 عیدالاضحیٰ۔مسرت کادن 13 1
15 شام پر روسی بمباری…وہی مجرم ،وہی منصف 14 1
16 سانحۂ کوئٹہ۔صحیح تجزیے اوردرست اقدامات کی ضرورت 15 1
17 اےطالبانِ علوم دین 16 1
18 پاکستان میں دہشت گردی کا ذمہ دارکون؟ 17 1
19 آگئی چھٹیاں 18 1
20 کشمیر کاالمیہ 19 1
21 پاک بھارت تعلقات 20 1
22 کوئی ایسا دُکھ نہ دیکھے 21 1
23 یوم آزادی 22 1
24 کچھ تواحساس کریں 23 1
25 اگرتودل سے چاہے 24 1
26 جنوبی ایشیااورافغانستان ۔کیا امن قائم ہوپائے گا 25 1
27 پانامہ لیکس …کرپشن زدہ معاشرے کی ایک گھناؤنی تصویر 26 1
28 بھارت ۔جنگ سے پہلے شکست کے آثار 27 1
29 چورمچائے شور 28 1
30 ترے گھر میں 29 1
31 حلب کاالمیہ 30 1
32 عید کامقصد 31 1
33 احتساب کی ضرورت 32 1
34 استحکام مدارس وپاکستان 33 1
35 جنید جمشید کی رحلت 34 1
36 کراچی میں قیام امن کی نئی امیدیں 35 1
37 بے سود کش مکش 36 1
38 معجم،گوگل اورفلسطین کانقشہ 37 1
39 لاٹھی گولی کی سرکار 39 1
40 پاکستان میں راؔ کی مداخلت 40 1
41 رعدا لشمال 41 1
42 ماہِ رمضان پھر آیا 42 1
43 سالِ گزشتہ کی یادیں 43 1
44 ایک سو آٹھ سال کاسفر 44 1
45 اسوۂ حسنہ اورہمارامعاشرہ 45 1
46 رمضان اورمہنگائی کا کوڑا 46 1
47 امریکا افغانستان میں کب تک رہے گا؟ 47 1
48 ممتازاُمتی 48 1
49 نیا تعلیمی سال…اپنااحتساب 49 1
50 رمضان کے بعد 50 1
51 ٹرمپ کی کامیابی۔کیا ہونے والاہے 51 1
52 سفرِ حج ۔کل کی صعوبتیں اورآج کی سہولتیں 52 1
Flag Counter