Deobandi Books

حضرت مولانا اسماعیل ریحان صاحب ۔ کالم ۔ ضرب مؤمن ۔ 2016

18 - 52
آگئی چھٹیاں
  دینی مدارس کے طلبہ کی چھٹیاں ہونے کو ہیں۔یہ سالانہ چھٹیاں شعبان کے پہلے ہفتے سے شوال کے دوسرے یاتیسرے ہفتے تک جاری رہتی ہیں۔ سالانہ امتحان کے دنوں میں طلبہ ماشاء اللہ خوب محنت کرتے ہیں۔ راتوں کودیرتک جاگتے ہیں۔ایک پرچے کے بعد دوسرے پرچے کی تیاری ہوتی ہے۔ ایک مقابلے کی فضا ہوتی ہے۔اساتذہ کرام کوبھی پرچوں کی تیاری ،امتحانات کی نگرانی ،اوران کی چیکنگ میں جان مارنا پڑتی ہے۔ضابطۂ فطرت ہے کہ ان مع العسر یسرا
   پس انتہائی پرمشقت ایام کے بعد آرام کے دن دیے جاتے ہیں تاکہ اگلے سال تک طلبہ اوراساتذہ ذہنی وجسمانی طورپر تازہ دم ہوجائیں ۔
   آرام اورتازگی کایہ مطلب نہیں کہ آدمی بستر پر لیٹارہے ۔کام کے عادی لوگ ایسی حالت سے تنگ آجاتے ہیں اوران کی مصروف طبیعت کوئی اورکام ڈھونڈتی ہے۔ ہمارے مخدوم حضرت مولانامحمد یحییٰ مدنی رحمہ اللہ فرمایاکرتے تھے کہ آرام کامطلب ہے مصروفیت کی نوعیت بدل دینا۔ اس سے ذہن اورجسم دونوں کوراحت ملتی ہے۔ ایک ہی کام دیرتک کرتے رہنے سے طبیعت اکتاجاتی ہے۔حضرت فرماتے تھے کہ پرانے وقتوں میں مدارس میں ایک وقت میں ایک ہی مضمون ہوتاتھا ۔یعنی  طلبہ پہلے فقط علم الصرف پڑھتے تھے۔ایک یادوسال یہی مشغلہ چلتاتھا۔پھرصرف علم النحو۔اسی طرح منطق، فقہ ، حدیث ، تفسیرپر الگ الگ محنت کی جاتی تھی ،مگر پھر علما ء نے دیکھاکہ اس طرح بہت سے طلبہ اکتاجاتے ہیں۔درمیان میں پڑھائی چھوڑدیتے ہیں ۔اس دوران انہیں علوم آلیہ یاعلوم عقلیہ کے سواکچھ نہیںمل پاتا۔ اصل دینی تعلیم یعنی تفسیر،حدیث اورفقہ سے بالکل محروم رہ جاتے ہیں۔اس کے ازالے کے لیے درسِ نظامی میں یہ تبدیلی کی گئی کہ شروع سے علوم آلیہ کے ساتھ کچھ علوم عالیہ بھی شامل کرلیے گئے۔ وفاق المدارس کے موجودہ نصاب میں اس کابہت اچھا امتزاج ہے۔ تفسیر عم پارہ،زادالطالبین،تعلیم الاسلام ،نورالایضاح اورمختصرالقدوری جیسی کتب کی شکل میں علوم عالیہ سے ابتداء ہی میں طلبہ کوواقف کردیاجاتاہے۔ 
   آمد م برسرمطلب ۔ مصروفیت کی تبدیلی ،آرام وتعطیل کادوسرانام ہے۔ جبکہ کچھ نہ کرنا،چارپائی توڑنایا لایعنی کاموں میں مشغول ہوجانا طالبانِ علوم دینیہ کی شان کے خلاف ہے۔
  اب چھٹیاں آرہی ہیں تو طلبہ کو پہلے ہی اس کی منصوبہ بندی کرلینی چاہیے کہ ان دواڑھائی مہینوں کوکس طرح گزاراجائے کہ آرام بھی ہوجائے اورکوئی اچھاکام بھی۔بعد میں آپ ان دنوں کویاد کریں کہ فلاں سال کی تعطیلات ہم نے فلاں مفید مشغلے میں خرچ کی تھیں۔
   اس بارے میں راقم چند معروضات پیش کررہاہے:
٭ سب سے پہلے تو اپنا ایک نظام الاوقات بنالیں جس کے مطابق آ پ نے چھٹیاں گزارنی ہیں۔
٭ نظام الاوقات میں صبح سویرے کی مصروفیات کوترجیحی طورپر طے کریں اوراس کی سختی سے پابندی کریں ۔تاکہ مدرسے میں ڈالی گئی عادت تبدیل نہ ہو۔ صبح بیدارہونے ،نمازِفجراورذکروتلاوت جیسے امور میں سستی نہ ہونے پائے۔حافظ طلبہ کو تلاوت کے لیے ایک گھنٹہ ضرورنکالناچاہیے۔ اگر منزل کچی ہے تو پھر حسبِ ضرورت وقت میں اضافہ کریں اورکسی کے ساتھ منزل کادورکرنے کی ترتیب بھی بنائیں۔
٭صبح کچھ وقت (کم ازکم آدھ گھنٹا) جسمانی ریاضت کے لیے بھی نکالیں ۔ورزش کریں ۔بھاگیں دوڑیں ۔باغ یاکھیتوں میں چہل قدمی کرنا بھی بہت مفید ہے۔ 
٭صبح ناشتے کے بعداوراسی طرح شام کو کچھ وقت گھروالوں کی خدمت کے لیے ضرور نکالیں۔ طلبہ کے والدین خصوصاً ماں کو سال بھر انتظارہوتاہے کہ میرالال چھٹیوں میں آئے گا،اسے جی بھر کے دیکھوں گی۔ بڑوں کے یہ ارمان پورے کریں۔امی ،ابو ،دادا،دادی اوربڑوں کے پاس بیٹھ کران کی باتیں سنناسعاد ت مندی بھی ہے اورکارآمدبھی۔  انہیں ہرگز یہ تاثر نہیں ملناچاہیے کہ آپ بورہورہے ہیں۔اکثریہ باتیں خاندانی امور اورواقعات سے متعلق ہوتی ہیں۔عمربھر کے تجربات ان کی سادہ گفتگو میں مل جاتے ہیں۔انہیں دلچسپی سے سنیںاورسوچیں کہ یہ آپ کے خاندانی حالات کاایساتاریخی ریکارڈ ہے جو کسی اورذریعے سے معلوم نہیں ہوسکتا۔  
٭ کچھ کتابیں خریدلیں یامستعارلے لیں ۔ ایک دوگھنٹے ان کے مطالعے کے لیے نکالیں۔نئے اورجدت پسند مصنفین کی کتب سے احترازکریں چاہے ایسی کتب اندازِ بیان کے لحاظ سے بڑی دلفریب ہوں۔ ان کی بجائے اپنے اکابر کی کتب کامطالعہ کریں۔اکابر کی خودنوشت سوانح یاان کے حالات پر لکھی گئی کتب بہت ہی مفید ہوں گی۔ حضرت شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا مہاجرمدنی رحمہ اللہ کی آپ بیتی پوری پڑھ ڈالیے۔علامہ سید سلیمان ندوی رحمہ اللہ کی تمام کتب قابلِ مطالعہ ہیں۔ حضرت مولاناابوالحسن علی ندوی کی تمام کتب ایک ایک کرکے پڑھ ڈالیے۔ خصوصاً کاروانِ زندگی باربار پڑھنے کے قابل ہے۔فرقِ باطلہ کی تردید میں لکھی گئی کتب بھی آپ کے خارجی مطالعے کاحصہ ہوناچاہئیں۔ لیکن یہاں میں بطورِ خاص کہوں گاکہ یہ مسائل عقائد کے ہیں لہٰذا اس میدان میں صرف اپنے اکابرکی کتب دیکھیں یاان حضرات کی جن کی کتب پر اکابر کی طرف سے اظہارِ پسندیدگی واضح ہو۔ایسی ترتیب بنائیں کہ حضرت مولاناعبدالشکور لکھنوی فاروقی،حضرت مولنا محمد منظورنعمانی اورحضرت مولانا محمدیوسف لدھیانوی رحمہ اللہ کی تمام کتب ایک ایک کرکے آپ کے مطالعے میں آجائیں ۔کچھ ان چھٹیوں میں ،کچھ اگلی اوراس سے اگلی بارسہی۔ 
٭ چھٹیو ں میں ایک دو پروگرام سیر وتفریح کے بھی ہونے چاہئیں۔جب موسم اچھا ہو،گرمی شدید نہ ہو،چند دوست احباب جمع ہوکردوچار دن کے لیے کسی پرفضا مقام کود یکھ آئیں۔اگر اس کے ساتھ اس جگہ کی کوئی تاریخی حیثیت بھی ہوتو مزادوبالاہوجائے گا۔سیربھی ہوجائے گی ۔علم میں بھی اضافہ ہوگا۔
 ٭ چھٹیوں میں دینی مدارس میں کچھ اضافی کورسز بھی کرائے جاتے ہیں ۔ مختلف موضوعات ہوتے ہیں جن میں آپ اپنی دلچسپی کے مطابق شرکت کرسکتے ہیں۔ 
   ان شاء اللہ ان نکات کوسامنے رکھ کر آپ اپنی تعطیلات کوزیادہ مفید اوردلچسپ بناسکتے ہیں۔ 
  

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 امریکا کیا چاہتاہے 1 1
3 دس محرم کاسبق 2 1
4 موسمِ سرمااورمتاثرینِ حوادث 3 1
5 انتخابی نتائج اورمسئلہ کشمیر 4 1
6 حجاج کرام ۔قوم کاسرمایہ 5 1
7 پاکستان کادل 6 1
8 فنا فی القرآن 7 1
9 میرے وطن کابانکاسپاہی 8 1
10 دفاعِ حرمین 9 1
11 دیر نہ کریں 10 1
12 نیاہجری سال 11 1
13 جاپان،چین اورپاکستان 12 1
14 عیدالاضحیٰ۔مسرت کادن 13 1
15 شام پر روسی بمباری…وہی مجرم ،وہی منصف 14 1
16 سانحۂ کوئٹہ۔صحیح تجزیے اوردرست اقدامات کی ضرورت 15 1
17 اےطالبانِ علوم دین 16 1
18 پاکستان میں دہشت گردی کا ذمہ دارکون؟ 17 1
19 آگئی چھٹیاں 18 1
20 کشمیر کاالمیہ 19 1
21 پاک بھارت تعلقات 20 1
22 کوئی ایسا دُکھ نہ دیکھے 21 1
23 یوم آزادی 22 1
24 کچھ تواحساس کریں 23 1
25 اگرتودل سے چاہے 24 1
26 جنوبی ایشیااورافغانستان ۔کیا امن قائم ہوپائے گا 25 1
27 پانامہ لیکس …کرپشن زدہ معاشرے کی ایک گھناؤنی تصویر 26 1
28 بھارت ۔جنگ سے پہلے شکست کے آثار 27 1
29 چورمچائے شور 28 1
30 ترے گھر میں 29 1
31 حلب کاالمیہ 30 1
32 عید کامقصد 31 1
33 احتساب کی ضرورت 32 1
34 استحکام مدارس وپاکستان 33 1
35 جنید جمشید کی رحلت 34 1
36 کراچی میں قیام امن کی نئی امیدیں 35 1
37 بے سود کش مکش 36 1
38 معجم،گوگل اورفلسطین کانقشہ 37 1
39 لاٹھی گولی کی سرکار 39 1
40 پاکستان میں راؔ کی مداخلت 40 1
41 رعدا لشمال 41 1
42 ماہِ رمضان پھر آیا 42 1
43 سالِ گزشتہ کی یادیں 43 1
44 ایک سو آٹھ سال کاسفر 44 1
45 اسوۂ حسنہ اورہمارامعاشرہ 45 1
46 رمضان اورمہنگائی کا کوڑا 46 1
47 امریکا افغانستان میں کب تک رہے گا؟ 47 1
48 ممتازاُمتی 48 1
49 نیا تعلیمی سال…اپنااحتساب 49 1
50 رمضان کے بعد 50 1
51 ٹرمپ کی کامیابی۔کیا ہونے والاہے 51 1
52 سفرِ حج ۔کل کی صعوبتیں اورآج کی سہولتیں 52 1
Flag Counter