Deobandi Books

حضرت مولانا اسماعیل ریحان صاحب ۔ کالم ۔ ضرب مؤمن ۔ 2016

35 - 52
کراچی میں قیام امن کی نئی امیدیں
  کراچی اورمہاجر ایک دوسرے کے لیے لازم وملزوم ہیں ۔قیام پاکستان کے بعد جس شہر نے بھارت سے ہجرت کرنے والے مسلمانوں کو سب سے زیادہ جگہ دی اورانہیں خوش آمدید کہنے میں سے سب سے آگے رہا ،وہ یہی شہر تھا۔پہلے جیکب لائن،نمائش اوربندرروڈ (ایم اے جناح روڈ )کے علاقے مہاجرین سے آبادہوئے۔پھرناظم آباد،پیرکالونی،گلبہار، دہلی کالونی ،بہادرآباد، فیڈرل بی ایریا، گلشن اقبال،نارتھ ناظم آباد،نیوکراچی ،نارتھ کراچی،کورنگی اوراورنگی ٹاؤن مہاجربھائیوں کی نئی آبادیوں کی شکل میں ظاہر ہوئے۔ملک میں مہاجروں کاسب سے زیادہ تناسب اسی شہر میں ہے ۔ مہاجر اس شہر کی آن بان بنے اوریہ ان کی پہچان۔
   اس کے باوجودبعض حکمرانوں کی غلط پالیسیوں نے یہاں مہاجروں میں احساسِ محرومی پیدا کیا۔ یہاںسندھی اورغیر سندھی کاتفرقہ پیدا کیاگیا۔اس قسم کی باتوں سے مہاجروں میں تبدیلی کی سوچ ابھری اوراپنا تشخص آپ اجاگرکرنے کے لیے تنظیم سازی کا فیصلہ کیاگیا۔ الطاف حسین نے 80ء کے عشرے کے آغاز میں اس سوچ کے نقیب کی حیثیت اختیار کی جس کے نتیجے میں ایم کیوایم وجود میں آئی۔ 1988ء کے انتخابا ت میں ایم کیوایم کو نمایاں کامیابیاں حاصل ہوئیں اوراس کے بعد یہ جماعت سندھ کے ہر الیکشن میں کامیابی کے جھنڈے گاڑتی رہی۔
  مگرچونکہ ان کامیابیوں کے لیے قومیت اورلسانیت کوبنیاد بنایاگیاتھا،اس لیے اس کا نتیجہ صوبے میں دیگر قوموں کے ساتھ تعصب کی صورت میں ظاہرہوا۔ سب سے پہلے پٹھان اورمہاجر منافرت پیدا کی گئی جس کانتیجہ 1986 ء کے خونی فسادات کی شکل میں نکلا۔سینکڑوں پٹھان اورمہاجر اس میں مارے گئے۔ 
  ان سانحات نے فریقین کوایسا مشتعل کیا کہ مدتِ دراز تک فسادات کی یہ لہر وقفے وقفے سے اٹھتی رہی۔ایک مذموم سازش کے تحت لوگوں میں اسلحے کی طلب پیداکی گئی ۔پھرانہیں انتقام لینے کے لیے اسلحہ تھمادیاگیا۔ ایم کیوایم کوبھی اسلحہ دیاگیااوراس کے مخالفین کوبھی۔مگراکثر وبیشتر ایم کیوایم ہی غالب رہی۔ یہ بات ظاہر کہ ایم کیوایم کراچی اورحیدرآباد کے اکثریتی مہاجرطبقے کے نمائندہ تھی ،اس لیے اس کے پاس اکثروبیشتر حکومتی اختیارات بھی رہے۔ایوانِ اقتدارمیں اس نے اپنے ووٹ بینک کی طاقت کو جس مہارت سے استعمال کیا وہ قابلِ داد ہے۔اس طرح ریاستی طاقت کو بھی وہ اپنی پشت پناہی کے لیے استعمال کرنے میں کامیاب رہی ۔
 مگرطاقت اورقوت حاصل ہوجانے پراس کاصحیح استعمال جماعتوں کابہت بڑاامتحان ہوتاہے۔ ایم کیوایم کی قیادت اس آزمائش  میں ناکام رہی۔ مہاجرنوجوانوں کو قلم کی جگہ کلاشن کوف تھماد ی گئی جس کانتیجہ یہ نکلا کہ تحمل، بردباری،رواداری اورقانون کے احترام والی سیاست ختم ہوگئی اورعدم برداشت پرمبنی ایک خونی کلچر عام ہوگیا۔اس کلچر نے کراچی کاامن وسکون غارت کردیا اورعروس البلاد کہلانے والایہ شہر دنیا کے خطرناک ترین شہروں میں شمار کیاجانے لگا۔مہاجر وں کے خلاف بلوچوں اورسندھیوں کی تحریکِ مزاحمت امن کمیٹی کی شکل میں ابھری اورگلی کوچوں میں لاشیں گرنے کانہ ختم ہونے والاسلسلہ شروع ہوگیا۔
  موجودہ حکومت نے کراچی میں امن وامان کی بحالی کے لیے رینجرز کو اختیارات دے کرایک مشکل مگر بروقت فیصلہ کیاجس کی وجہ سے اسلحہ بردارغنڈوں اورکرائے کے قاتلوں کی بڑی تعداد قتل ، گرفتار یا روپوش ہوگئی۔ جو لوگ گرفتارہوئے ،ایم کیوایم اورپیپلز پارٹی سمیت تمام سیاسی پارٹیوں نے ایسے لوگوں سے لاتعلقی کااعلان کیا ،یوں حراست میں لیے گئے افراد پر سخت سزاؤںکے اجراء اوران سے آزادانہ تفتیش کی راہ میں کوئی بڑی رکاوٹ نہ رہی۔ 
    مگریہ بات بھی ظاہر ہے کہ کراچی کایہ امن وسکون اس وقت تک عارضی اوروقتی ہے جب تک یہاں کے سیاسی خلاء کو پرنہیں کردیاجاتا۔ الطاف حسین ،ملکی وقاروتحفظ کے منافی بیانات داغنے کی وجہ سے میڈیابلیک آؤٹ کاشکارہیں اوراپنی تیزی سے گرتی ہوئی صحت کی وجہ سے سیاسی قیادت جیسی نازک ذمہ داری انجام دیناان کے لیے بہت مشکل ہے۔ 
    ایسے میں کراچی کے سابق ناظم جنا ب مصطفی کمال اپنی جلاوطنی ترک کرکے وطن واپس آئے ہیں اورانہوںنے ایک تاریخی پریس کانفرنس کرکے مہاجروں کو صحیح قیادت اورکراچی کواس کاامن وسکون واپس لوٹانے کے عزم کااظہار کیا ہے۔ عن قریب وہ مزارِ قائد پر اپنے جلسے میں اپنی نئی سیاسی پارٹی کے نام کااعلان بھی کرنے والے ہیں۔
  مصطفی کمال نے ماضی میں ناظم شہر کی حیثیت سے یہاں جو شاندار تعمیراتی وترقیاتی کام کرائے ہیں ، وہ اہلِ کراچی کے سامنے ہیں ۔وہ ایک تعلیم یافتہ اورسمجھ دارانسان ہیں۔ ان سے امید کی جاسکتی ہے کہ وہ ماضی کے تجربات سے فائدہ اٹھاکر کراچی میں مہاجروں کوایسی سوچ دیں گے جو رواداری اوربرداشت پر یقین رکھتی ہو،جو کسی بھی شکل میں قانون کی حد عبور کرنے سے گریز کرتی ہواور جو صرف ایک شہریاایک زبان بولنے والوں کی نہیں ،پورے ملک کی اورہرنسل کی خیرخواہ ہو ۔
   یہاں ہم یہاں یہ بھی عرض کرناچاہیں گے کہ جب سیرتِ نبویہ ،اسلامی اخلاق اوردینی اقدار سے لاتعلقی عام ہوجائے تو کسی بھی تحریک کے کارکنوں کی صحیح نظریاتی تربیت نہیں ہوسکتی ۔اس کی جگہ تشدد،ظلم ،انتقام اورعدم برداشت کے جذبات عام ہوجانا بہت آسان ہوتاہے۔ پس ضروری ہے کہ ہم اپنی سیاست میں سیرتِ نبویہ کے تذکرے اجاگرکریں ،اخلاقِ نبوی کے ان پہلوؤں کو باربارسامنے لائیں جن میں رحم ،درگزر،مہربانی اورہمدردی کی مثالیں قدم قدم پر موجودہیں ۔جماعت چاہے خالص سیاسی ہواوراس کے پیشِ نظر کوئی مذہبی مقصد نہ ہو،تب بھی کارکنوں کی نظریاتی تربیت  میں لادینی نظریے کوفروغ دینا ،انہیں لاقانونیت کی طرف لے جاتاہے  جبکہ انہیں اخلاقِ نبویہ سے روشناس کراناہی انہیں ایک اچھا انسان بنانے میں سب سے زیادہ معاون ثابت ہوسکتاہے۔
ہماری دعاکہ اللہ اہلِ کراچی خصوصاً مہاجربھائیوں کو ایسی قیادت نصیب فرمائے جو ماضی کی تلخیوں سے دامن چھڑاکر اس شہر کے باسیوں کومحبت واخوت،امن وامان اورتعمیر وترقی کی منزل کی طرف لے جائے۔
  12-03-2016
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 امریکا کیا چاہتاہے 1 1
3 دس محرم کاسبق 2 1
4 موسمِ سرمااورمتاثرینِ حوادث 3 1
5 انتخابی نتائج اورمسئلہ کشمیر 4 1
6 حجاج کرام ۔قوم کاسرمایہ 5 1
7 پاکستان کادل 6 1
8 فنا فی القرآن 7 1
9 میرے وطن کابانکاسپاہی 8 1
10 دفاعِ حرمین 9 1
11 دیر نہ کریں 10 1
12 نیاہجری سال 11 1
13 جاپان،چین اورپاکستان 12 1
14 عیدالاضحیٰ۔مسرت کادن 13 1
15 شام پر روسی بمباری…وہی مجرم ،وہی منصف 14 1
16 سانحۂ کوئٹہ۔صحیح تجزیے اوردرست اقدامات کی ضرورت 15 1
17 اےطالبانِ علوم دین 16 1
18 پاکستان میں دہشت گردی کا ذمہ دارکون؟ 17 1
19 آگئی چھٹیاں 18 1
20 کشمیر کاالمیہ 19 1
21 پاک بھارت تعلقات 20 1
22 کوئی ایسا دُکھ نہ دیکھے 21 1
23 یوم آزادی 22 1
24 کچھ تواحساس کریں 23 1
25 اگرتودل سے چاہے 24 1
26 جنوبی ایشیااورافغانستان ۔کیا امن قائم ہوپائے گا 25 1
27 پانامہ لیکس …کرپشن زدہ معاشرے کی ایک گھناؤنی تصویر 26 1
28 بھارت ۔جنگ سے پہلے شکست کے آثار 27 1
29 چورمچائے شور 28 1
30 ترے گھر میں 29 1
31 حلب کاالمیہ 30 1
32 عید کامقصد 31 1
33 احتساب کی ضرورت 32 1
34 استحکام مدارس وپاکستان 33 1
35 جنید جمشید کی رحلت 34 1
36 کراچی میں قیام امن کی نئی امیدیں 35 1
37 بے سود کش مکش 36 1
38 معجم،گوگل اورفلسطین کانقشہ 37 1
39 لاٹھی گولی کی سرکار 39 1
40 پاکستان میں راؔ کی مداخلت 40 1
41 رعدا لشمال 41 1
42 ماہِ رمضان پھر آیا 42 1
43 سالِ گزشتہ کی یادیں 43 1
44 ایک سو آٹھ سال کاسفر 44 1
45 اسوۂ حسنہ اورہمارامعاشرہ 45 1
46 رمضان اورمہنگائی کا کوڑا 46 1
47 امریکا افغانستان میں کب تک رہے گا؟ 47 1
48 ممتازاُمتی 48 1
49 نیا تعلیمی سال…اپنااحتساب 49 1
50 رمضان کے بعد 50 1
51 ٹرمپ کی کامیابی۔کیا ہونے والاہے 51 1
52 سفرِ حج ۔کل کی صعوبتیں اورآج کی سہولتیں 52 1
Flag Counter