Deobandi Books

حضرت مولانا اسماعیل ریحان صاحب ۔ کالم ۔ ضرب مؤمن ۔ 2016

28 - 52
چورمچائے شور
   بھارتی وزیراعظم مسٹرمودی کاخیال ہے کہ دنیا کی توجہ  بھارت کے مکروہ چہرے سے ہٹانے کے لیے  ’’شور‘‘ مچاکردوسروں کوچورچورکہنا بہترین پالیسی ہے۔ گجرات کے اس قصاب کو لاشوں پر سیاست کرنے کی عادت ہے۔لاشیں گجرات میں گریں یاکشمیر میں ۔پاکستان میں گریں یابھار ت میں ، مودی کواپنااُلوسیدھاکرنے سے غرض ہے۔
  کشمیر میں بھارتی جارحیت پر جب عالمی میڈیامیں آوازیں بلندہوئیںتومسٹر مودی نے شورمچاکرد نیا کی توجہ ادھر اُدھر بھٹکانے کی  مضحکہ خیز کوششیں کیں۔ اڑی کے ہیڈکوارٹرپرخود حملہ کراکے اس کاالزام بلاتوقف پاکستان پر ڈال دیا۔ حالانکہ ساری دنیاجانتی ہے کہ جس وقت یہ حملہ ہوا،اس وقت پاکستان نیویارک میں سالانہ سربراہی کانفرنس میں شرکت کررہاتھا۔ایسے میں یہ کیسے ممکن تھاکہ پاکستان خود اپنی پوزیشن کمزور کرنے کا احمقانہ منصوبہ روبہ عمل لاتا۔اڑی حملے کاسب سے زیادہ نقصان پاکستان ہی کوہوسکتاتھااوریہی بھارت چاہتاتھاکہ پاکستان کوجی بھر کے بدنام کرے۔
   مسٹر مودی اڑی ڈرامے کے فوراً بعد بھارتی عوام کے پسندیدہ افسانوی ہیر و’’رام ‘‘کے مقام پربراجمان ہونے کی تگ ودو میں لگ گئے۔میڈیاکے ذریعے بھارتی قوم پر فوراً یہ انکشاف کردیاکہ حملہ پاکستان نے کرایاتھا۔مزیدیہ کہ ہم اس کابدلہ بہت جلد لیں گے۔ میڈیاپریہ شورکرانے کے ساتھ ہی مودی صاحب کی سوچی سمجھی منصوبہ بندی کے عین مطابق ننگ دھڑنگ ہندوانتہاپسند تنظیمیں ،سڑکوں پر آگئیں اورپاکستان کے خلاف حملے کامطالبہ کرنے لگیں۔ مسٹرمودی نے چند ہزاراوباشوں کے اس مطالبے کوعوامی مطالبہ قراردیااورپاکستان کوجنگ کی دھمکیاں دیناشروع کردیں۔ سڑکوں پراودھم مچانے والے کاٹھ کے الووّں کوبھی یہی چاہیے تھا۔
   مگر مودی کویہ ناٹک مہنگاپڑگیا۔کاش کوئی اس قصاب کوبتاتاکہ زبان کے آگے خندق نہیں ہوتی مگر پاکستان کی سرحد پرآگ کی خندقیں ہیں۔ پاکستان سے جنگ اتنی ہی آسان ہوتی تو۱۹۴۸ء میں مظفر آباد اور۱۹۶۵ء میں لاہوربھارت کاحصہ بن چکے ہوتے۔۱۹۷۱ء کی جنگ غداروں کے بل بوتے پر جیتی گئی ورنہ میدانِ جنگ میں وہاں بھی پاکستانی فوج نے شجاعت کی داستانیں رقم کی تھیں۔کارگل کے زخم بھی بھارت کویادہیں۔ابھی حال ہی میں پاکستانی فوج نے برطانیہ میں ہونے والے دنیا کے ۱۲۰ممالک کے مابین ہونے والے سخت ترین تربیت کے مقابلوں میں پہلی پوزیشن حاصل کرکے جوثابت کیاہے، وہ بھی ساری دنیاکو پتاہے۔اس لیے مود ی صاحب دھمکی دے کرخودہی سخت مخمصے میں پڑگئے ۔نہ جائے رفتن نہ پائے ماندن والی حالت تھی۔ چاروناچارمسٹرمودی اپنی فوج کوسرحدوں پر لے آئے۔ان کورام سمجھنے والے ان کی بلائیں لیتے ہوئے ٹکٹکی باندھ کر جانب ِ مشرق دیکھنے لگے کہ حملہ اب ہواتب ہوا۔
   مگرپاکستان کی طرف سے دندان شکن جواب دیے گئے ۔صاف صاف کہہ دیاگیاکہ اگر بھارت نے حملے کی غلطی کی تواسے چھٹی کادودھ یاددلادیاجائے گا۔چین نے بھی بھارت پر واضح کردیاکہ وہ پاکستان کے ساتھ کھڑاہے۔اس پر مودی سمیت بھارتی نیتابغلیں جھانکنے لگے۔ 
     مودی رام نے اپنے  بھگتوں کوتوکسی نہ کسی طرح خوش کرناہی تھا۔ آبی ماہرین کوبلاکر مشورے شروع کردیے کہ کس طرح پاکستان کاپانی روک کراسے بنجر کردیاجائے۔پاکستان کودھمکی دے دی گئی کہ سندھ طاس معاہدہ ختم کردیاجائے گا۔ پاکستانی بھی خاموش بیٹھنے والے نہیں تھے۔بیان دے دیاکہ اگربھارت نے دریاؤں کاپانی روکاتواسے اعلانِ جنگ تصور کیاجائے گا۔
   جب مودی کے پاس رام بنے رہنے کی کوئی وجہِ جواز نہ رہی تواس نے پاکستان کے خلاف ’’سرجیکل اسٹرائک‘‘کاناٹک کھیلنے کافیصلہ کیا۔۲۹ستمبر کی صبح کوبھارتی میڈیاکے ذریعے یہ مشتہر کردیاکہ بھارتی فوج نے رات اڑھائی بجے کنڑول لائن پارکرکے ،پاکستانی دہشت گردوں کے ایک جتھے کے خلا ف کاررائی شروع کی جو صبح ۸بجے تک جاری رہی جس میں پاکستانی دہشت گردوں کوہلا ک کردیاگیا۔ 
   یہ خبر ’’را‘‘ کی طرف سے تحریرکرکے بھارتی لیفٹننٹ جنرل رنبیر سنگھ کوپہنچائی گئی اوراس نے میڈیا کے سامنے اسے نقل کردیا۔بھارتی صحافیوںنے اس خبر کاکوئی ثبوت مانگے بغیر اسے نشرکردیااورموودی کے بھگت اسے سچ مچ کارام سمجھنے لگے۔ انہوںنے مودی کے نام پر ناچناگانا شروع کردیا۔ جگہ جگہ رام اورراون کے بڑے بڑے بینر لگادیے جن میں نوازشریف کوراون اورمودی کورام بناکردکھایاگیاجو تیر کمان تانے ہوئے ہے۔
     مگرجلدہی مودی کواحساس ہواکہ کمان توتان لی ہے مگر تیر اپنے ہی ہاتھ میں چپک کررہ گیاہے۔ پاکستانی اینکروں نے جب بھارتی میڈیاسے جواب مانگاکہ سرجیکل اسٹرائک کاکیاثبوت ہے تو بھارتی صحافیوں کو بھی کچھ عقل آئی۔انہوںنے ثبوت مانگے توبھارتی قیادت منہ میں چنے ڈال کربیٹھ گئی۔مقبوضہ کشمیر کے آزادرکن شیخ عبدالرشید نے سرجیکل اسٹرائک کی جعلی وڈیو کی قلعی اچھی طرح کھول دی ۔اب بھارتی نیتاؤں نے مسٹر مودی سے خبریں لینے کی بجائے الٹاان کی خبرلیناشروع کی تو مودی نے لبوں پر مہرِ سکوت لگالی۔ایسے میںکانگریس کے راہو ل گاندھی نے بالکل درست کہاکہ مودی سچ نہ بولنے کی قسم کھائے ہوئے ہیں اوراپنی ہی فوج کے خون پر سیاست کررہے ہیں۔
    مودی کواورکچھ نہ سوجھی توپاکستان کودہشت گردممالک کی صفوں میں شامل کرنے تحریک چلانے کا اعلان کردیا۔یہ اعلان بھی ایسے موقع پر کیاگیاکہ جب گوا میں (۱۵تا۱۶اکتوبر) کوبرکس کانفرنس شروع ہونے کوتھی۔مودی کے اس الزام کی حیثیت بھی ’’چورمچائے شور‘‘ سے ہرگزمختلف نہیں۔ ساری دنیا اس حقیقت کوجان چکی ہے۔سب کومعلوم ہے کہ دہشت گردی کون کررہاہے،کشمیر میں منصوبہ بندی کے ساتھ کس بڑے پیمانے پرمسلمانوں کاقتلِ عام کیاجارہاہے۔لائن آف کنٹرول کی بار بار خلاف ورزی کون کررہاہے۔افغانستان میں دہشت گردی کے اڈے کس نے قائم کررکھے ہیں۔ پاکستان میں بم دھماکوں،خودکش حملوں ،عبادت گاہوں میں تخریب کاری ،جیدعلماء ،سیاسی لیڈروں اور حق گو صحافیوں کے قتل میں کون سی ایجنسی سب سے زیادہ ملوث ہے۔بلوچستان اوروزیرستان میں پاکستان مخالف تحریکوں کواسلحہ اورتربیت کون دیتارہا۔ان تمام چیزوں کے ثبوت پاکستان کے پاس ہیں جو منظر عام پر بھی لائے جاچکے ہیں ۔بھارت آج تک زبانی کلامی بیان بازی کو چھوڑکر ان کی ٹھوس دلائل کے ساتھ تردید کرسکاہے نہ کرسکتاہے۔ایسے میں ساری دنیاجانتی ہے کہ دہشت گرد کون ہے۔ چین سے زیادہ اس خطے کی سیاست کوکون جانتاہے۔ پرسوں چینی قیادت کاآنے والایہ بیان حقائق کا عکاس ہے کہ دنیادہشت گردی کے خلاف پاکستان کی قربانیاں تسلیم کرے۔ چینی نائب وزیر خارجہ نے بھار ت کوبھی برملاکہہ دیاہے کہ چین انسدادِ دہشت گردی کے عنوان سے سیاسی فوائد حاصل کرنے کی کوششوں کے خلاف ہے۔ 
  الغرض مسٹر مودی کی کمان نے انہی کے ہاتھ باندھ دیے اورتیرچلانے کی تمنا دل ہی میں رہ گئی ہے۔چورمچائے شور کی کہاوت ان پر پوری طرح فٹ آچکی ہے ۔ان کے لیے بہتر یہی ہے کہ اگر دنیا میں بحیثیت چورمزیدمشہورنہیں ہوناچاہتے تو پاکستان کے خلاف بیان بازی سے باز آجائیں۔اپنے باقی ماندہ گنے چنے ایام پورے کرکے رخصت ہوجائیں۔پاکستانی قوم بیدارہے ۔وہ گجرات کے قصاب کی سازشوں کوپاکستان میں کامیاب نہیں ہونے دے گی۔ 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 امریکا کیا چاہتاہے 1 1
3 دس محرم کاسبق 2 1
4 موسمِ سرمااورمتاثرینِ حوادث 3 1
5 انتخابی نتائج اورمسئلہ کشمیر 4 1
6 حجاج کرام ۔قوم کاسرمایہ 5 1
7 پاکستان کادل 6 1
8 فنا فی القرآن 7 1
9 میرے وطن کابانکاسپاہی 8 1
10 دفاعِ حرمین 9 1
11 دیر نہ کریں 10 1
12 نیاہجری سال 11 1
13 جاپان،چین اورپاکستان 12 1
14 عیدالاضحیٰ۔مسرت کادن 13 1
15 شام پر روسی بمباری…وہی مجرم ،وہی منصف 14 1
16 سانحۂ کوئٹہ۔صحیح تجزیے اوردرست اقدامات کی ضرورت 15 1
17 اےطالبانِ علوم دین 16 1
18 پاکستان میں دہشت گردی کا ذمہ دارکون؟ 17 1
19 آگئی چھٹیاں 18 1
20 کشمیر کاالمیہ 19 1
21 پاک بھارت تعلقات 20 1
22 کوئی ایسا دُکھ نہ دیکھے 21 1
23 یوم آزادی 22 1
24 کچھ تواحساس کریں 23 1
25 اگرتودل سے چاہے 24 1
26 جنوبی ایشیااورافغانستان ۔کیا امن قائم ہوپائے گا 25 1
27 پانامہ لیکس …کرپشن زدہ معاشرے کی ایک گھناؤنی تصویر 26 1
28 بھارت ۔جنگ سے پہلے شکست کے آثار 27 1
29 چورمچائے شور 28 1
30 ترے گھر میں 29 1
31 حلب کاالمیہ 30 1
32 عید کامقصد 31 1
33 احتساب کی ضرورت 32 1
34 استحکام مدارس وپاکستان 33 1
35 جنید جمشید کی رحلت 34 1
36 کراچی میں قیام امن کی نئی امیدیں 35 1
37 بے سود کش مکش 36 1
38 معجم،گوگل اورفلسطین کانقشہ 37 1
39 لاٹھی گولی کی سرکار 39 1
40 پاکستان میں راؔ کی مداخلت 40 1
41 رعدا لشمال 41 1
42 ماہِ رمضان پھر آیا 42 1
43 سالِ گزشتہ کی یادیں 43 1
44 ایک سو آٹھ سال کاسفر 44 1
45 اسوۂ حسنہ اورہمارامعاشرہ 45 1
46 رمضان اورمہنگائی کا کوڑا 46 1
47 امریکا افغانستان میں کب تک رہے گا؟ 47 1
48 ممتازاُمتی 48 1
49 نیا تعلیمی سال…اپنااحتساب 49 1
50 رمضان کے بعد 50 1
51 ٹرمپ کی کامیابی۔کیا ہونے والاہے 51 1
52 سفرِ حج ۔کل کی صعوبتیں اورآج کی سہولتیں 52 1
Flag Counter