Deobandi Books

حضرت مولانا اسماعیل ریحان صاحب ۔ کالم ۔ ضرب مؤمن ۔ 2016

45 - 52
اسوۂ حسنہ اورہمارامعاشرہ
     ایک بوڑھا شخص اوراس کی بوڑھی اہلیہ اپنے گھر میں لاچارپڑے تھے۔ فاقہ کشی اوربیمار ی نے انہیں صاحبِ فراش کردیاتھا۔ بسترِ مرگ پر وہ کسی کواپنی عیادت کے لیے بلابھی نہ سکے۔کئی دنوں بعد پڑوسیوںنے شک ہونے پر گھر کا دروازہ توڑا تو اندر سے دونوںکی لاشیں برآمد ہوئیں۔
  یہ ا یک ایسے محلے کی ایک سچی خبر ہے جس کے باسیوں کوان کے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم یہ کہہ گئے تھے کہ وہ شخص ہرگز مؤمن نہیں جو پیٹ بھر کرکھائے اوراس کا پڑوسی بھوکا رہے ۔ اس محلے میں رہنے والے سبھی مسلمان ہیں ۔باتوں باتوں میں سبھی عاشقِ رسالت ہونے کادعویٰ بھی کردیں گے۔ یہاں ربیع الاول میں  سیرت کے جلسے  اورنعتوں کے پروگرام بھی ہوتے ہیں مگر کیایہ کہاجاسکتاہے کہ ان لوگوں کو حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات سے کچھ واسطہ ہے جن کے پڑوس میں دوانسانوں نے فقط ان کی بے حسی کی وجہ سے دم توڑدیا۔
  ایک چودہ پندرہ سالہ بچی جویتیم رہ گئی ،اسے سرپرستی کے نام پر نام نہاد عزیزوں اورحقیقت میں درندوں سے بڑھ کرہوس پرستوںنے عصمت فروشی پر مجبور کردیا۔ صرف اس لیے تاکہ انہیں اس کی کفالت پراپنے پلے سے کچھ خرچ نہ کرناپڑے اوراس لیے تاکہ وہ اسے سونے کاانڈادینے والی مرغی کے طورپر ہمیشہ استعمال کرتے رہیں۔
  یہ لوگ اپنے آپ کواس اُمت کی طرف منسوب کرتے ہیں جس کے سربراہِ اعظم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی دونوں انگلیاں ملا کرفرمایاتھا کہ میں اوریتیم کی پرورش کرنے والا قیامت کے دن اس طرح (ساتھ ساتھ ) ہوں گے۔ 
  اسی معاشرے میں ایک بہت بڑاگروہ جعلی ادویات بنا رہا ہے ۔صحت کے نام پر انسانی جانوں سے کھیل رہا ہے۔اسی معاشرے میںہزاروں جعلی عامل ،بابے اورپہنچے ہوئے لوگ پنپ رہے ہیں ۔یہ غیب دانی کادعویٰ کرتے ہیں ۔بگڑی بنانے کی بڑہانکتے ہیں۔ شعبدوں کواپنے فانی فی اللہ باقی باللہ ہونے کی دلیل کے طورپر پیش کرتے ہیں ، کوئی انڈوں سے سوئیاں نکال کرثابت کرتا ہے کہ وہ حقیقی ولی ہے ۔ کوئی غلیظ گالیاں دے کر باورکراتاہے کہ یہ بھی ’’فیض‘‘ کی ایک شکل ہے۔ 
اسی معاشرے میں حلال گوشت کے نام پر مردہ بھینسوں ہی نہیں بلکہ گدھے اورکتوں تک کاگوشت کھلے عام فروخت کیا جارہاہے۔ اسی معاشرے میں جہاں ہم مضر صحت بناسپتی گھی اورکوکنگ آئل کاروناروتے تھے ،اب غلیظ خون اورمتعفن آلائشوں سے خوردنی تیل بنانے کی فیکٹریاں کام کررہی ہیں۔ اوریہ سب کام قانون کے محافظ اداروں کی سرپرستی میں ہورہاہے۔
   ایسے لوگ اپنے آپ کومسلمان کہلواتے ہیں ۔بات پر اللہ کی قسم کھاتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور قرآن کاحوالہ دیتے ہیں ،مگر کیا واقعی ان میں کوئی بات مسلمانوں والی ہے؟
کیااقبال کایہ شعرایسے ہی لوگوں پر صادق نہیں آتا
   وضع میں تم ہو نصاریٰ توتمدن میں یہود
یہ وہ مسلماں ہیں جنہیں دیکھ کے شرمائیں یہود
 یہ سب وہ لوگ ہیں جواپنی ان کارروائیوں سے الگ کیے جائیں توایک عام سیدھے سادے مسلمان دکھائی دیتے ہیں۔مسجد کاچکر بھی لگالیتے ہیں ۔مدرسے کے لیے چندہ بھی دے دیتے ہیں۔گھر پر قرآن خوانی کے لیے مکتب کے بچوں کوبلواکر مولوی صاحب سے دعائیں بھی لے لیتے ہیں۔ محرم کی مجلسِ عزااورربیع الاول میں چراغاں اورمیلاد کرانے میں بھی پیش پیش رہتے ہیں۔مزاروں پر جاکردھمال بھی ڈالتے ہیں ۔مگر جس طرح یہ انسانی معاشرے کوبرباد کررہے ہیں،اسے دیکھتے ہوئے کوئی کہہ سکتا ہے کہ ان کاحضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات پر واقعی ایمان ہے؟وہ تعلیمات جن کاحاصل دوچیزیں نکلتی ہیں۔ حقو ق اللہ اورحقو ق العباد۔ اورجن کی تعلیمات میں یہ وضاحت جگہ جگہ موجود ہے کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اپنے حقوق کی بابت تو نرمی کامعاملہ فرمالیں گے اورجسے چاہیں گے ،اس بارے میں معاف کردیں گے مگر انسانی حقوق کے حسا ب میں کوئی رعایت نہیں ہوگی۔ اس میں کوتاہی کرنے والوں کی نمازیں ،رو زے ،حج اورصدقے دھرے رہ جائیں گے۔ اگر کسی نے پر زیادتی ہوگی تو اسکے بدلے میں اپنے اعمالِ صالحہ کابہت بڑاحصہ دینا پڑے گا۔پھر بھی حساب برابر نہ ہوا تو مظلوم کے گناہوں سے کٹوتی کرکے اس ظالم کے حساب میں ڈالی جائے گی ۔یہاں تک کہ وہ مظلوم اپنی حق تلفی کے بدلے نیکیوں کاعظیم ذخیرہ لیے جنت کاحق دار بن جائے گااوروہ ظالم اپنی زیادتیوں کی وجہ سے اس مظلوم کے گناہوں کوبھی اپنے سرلیے جہنم میں جھونک دیاجائے گا۔
    یہ وہ بدقسمت لوگ ہوں گے جنہیں نطقِ رسالت نے ’’حقیقی مفلس‘‘قراردیاہے۔ایک لمحے کے لیے سوچیے،کہیں آج ہم بھی ایسے کسی کام میں توملوث نہیں جوخدانخواستہ قیامت کے دن ہمیں اسی انجام سے دوچارکردے۔
  ربیع الاول کے مہینے میں جبکہ ہر طرف سیرت کے جلسے ہورہے ہیں ، حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کے مختلف گوشے سنے اورسنائے جارہے ہیں،ہمیں سب سے زیادہ اس نکتے پر غور کرنے کی ضرورت ہے کہ آخر ہم یہ منافقانہ رویے کب چھوڑیں گے؟اور جوکچھ ہم کررہے ہیں اس کانقصان ہورہاہے یافائدہ ؟اگر ہمارے دلوں میں حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ عالی کی واقعی کوئی عزت وتکریم ہے تواس کا اظہار ہمارے عمل سے ہوناچاہیے۔ ہمیں اپنی روش بدلناہوگی ورنہ جھنڈیاں لگالینا، چراغاں کردینایانعتوں اورقوالیوں پر جھوم جھوم کرداددے دینا،قیامت کے دن ہمارے کچھ کام نہیں آئے گا۔اٹھیے ،پہلے خود کوبدلیے اورپھر معاشرے کوحقیقی اسلامی معاشرہ بنانے کے لیے کچھ کیجیے۔ جب اپنا احتساب اورمعاشرے میں پنپنے والی کالی بھیڑوں کاحساب ہوگا تب ہی ہم اپنی ذمہ داری سے عہدہ برآہوں گے۔ جب اخلاقِ مصطفوی کاحقیقی مظاہرہ ہوگا،جب اپنوں ہی نہیں پرایوں کی بھی جان ومال ،صحت وعافیت اورعزت وعصمت کی حفاظت ہم اپنا فرض سمجھیں گے،تب ہی ہم خود کو محمدی کہلوانے کے قابل ہوں گے۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 امریکا کیا چاہتاہے 1 1
3 دس محرم کاسبق 2 1
4 موسمِ سرمااورمتاثرینِ حوادث 3 1
5 انتخابی نتائج اورمسئلہ کشمیر 4 1
6 حجاج کرام ۔قوم کاسرمایہ 5 1
7 پاکستان کادل 6 1
8 فنا فی القرآن 7 1
9 میرے وطن کابانکاسپاہی 8 1
10 دفاعِ حرمین 9 1
11 دیر نہ کریں 10 1
12 نیاہجری سال 11 1
13 جاپان،چین اورپاکستان 12 1
14 عیدالاضحیٰ۔مسرت کادن 13 1
15 شام پر روسی بمباری…وہی مجرم ،وہی منصف 14 1
16 سانحۂ کوئٹہ۔صحیح تجزیے اوردرست اقدامات کی ضرورت 15 1
17 اےطالبانِ علوم دین 16 1
18 پاکستان میں دہشت گردی کا ذمہ دارکون؟ 17 1
19 آگئی چھٹیاں 18 1
20 کشمیر کاالمیہ 19 1
21 پاک بھارت تعلقات 20 1
22 کوئی ایسا دُکھ نہ دیکھے 21 1
23 یوم آزادی 22 1
24 کچھ تواحساس کریں 23 1
25 اگرتودل سے چاہے 24 1
26 جنوبی ایشیااورافغانستان ۔کیا امن قائم ہوپائے گا 25 1
27 پانامہ لیکس …کرپشن زدہ معاشرے کی ایک گھناؤنی تصویر 26 1
28 بھارت ۔جنگ سے پہلے شکست کے آثار 27 1
29 چورمچائے شور 28 1
30 ترے گھر میں 29 1
31 حلب کاالمیہ 30 1
32 عید کامقصد 31 1
33 احتساب کی ضرورت 32 1
34 استحکام مدارس وپاکستان 33 1
35 جنید جمشید کی رحلت 34 1
36 کراچی میں قیام امن کی نئی امیدیں 35 1
37 بے سود کش مکش 36 1
38 معجم،گوگل اورفلسطین کانقشہ 37 1
39 لاٹھی گولی کی سرکار 39 1
40 پاکستان میں راؔ کی مداخلت 40 1
41 رعدا لشمال 41 1
42 ماہِ رمضان پھر آیا 42 1
43 سالِ گزشتہ کی یادیں 43 1
44 ایک سو آٹھ سال کاسفر 44 1
45 اسوۂ حسنہ اورہمارامعاشرہ 45 1
46 رمضان اورمہنگائی کا کوڑا 46 1
47 امریکا افغانستان میں کب تک رہے گا؟ 47 1
48 ممتازاُمتی 48 1
49 نیا تعلیمی سال…اپنااحتساب 49 1
50 رمضان کے بعد 50 1
51 ٹرمپ کی کامیابی۔کیا ہونے والاہے 51 1
52 سفرِ حج ۔کل کی صعوبتیں اورآج کی سہولتیں 52 1
Flag Counter