Deobandi Books

حضرت مولانا اسماعیل ریحان صاحب ۔ کالم ۔ ضرب مؤمن ۔ 2016

47 - 52
امریکا افغانستان میں کب تک رہے گا؟
   امریکااورطالبان کے درمیان معرکے جاری ہیں اورکچھ نہ کچھ مذاکرات کاسلسلہ بھی ۔مگرکل تک افغانستان سے چلے جانے کاعندیہ دینے والے امریکی حکام کے بیانات کا رُخ اچانک تبدیل ہوتا دکھائی دے رہا ہے ۔ حال ہی میں ان کی جانب سے اگلی کئی دہائیوں تک افغانستان میں کئی ہزارفوجی باقی رکھنے کا اشارہ دیاگیاہے۔پینٹاگون کے سابق عہدے دارمائیکل فلوانی،کاکہناہے کہ افغانستان کو تنہا نہیں چھوڑا جاسکتا۔
    اگر بنظرِ غائر دیکھاجائے توایسالگتاہے کہ امریکا،افغانستان کے بہانے اس خطے میں طویل عرصے تک قیام کاتہیہ کرچکا ہے۔اس میں شک نہیں کہ افغانستان میں مسلسل مزاحمت کے سبب عالمی طاقتوں کوبعض عزائم میںبڑی حدتک ناکامی کاسامنا ہواہے ،مگر صورتحال کے اس خوش آئند پہلو کے ساتھ ایک نہایت نازک اورقابلِ غور پہلو یہ ہے کہ عالمی طاقتیں گریٹ گیم کی بساط کواپنی منشا ء کے مطابق تبدیل کرنے کی منصوبہ بندی  کررہی ہیں۔
٭
   ہمیں کم ازکم اگلے دس بیس برسوں میں ممکنہ تبدیلیوں کو سامنے رکھ کراپنی پالیسیاں بناناہوں گی اوراس کے لیے ہمیں گزشتہ بیس پچیس برس کے حالات کوبغور دیکھناہوگا۔امریکا ،جنوبی اوروسطی ایشیاسے بہت دور واقع ہے۔اس خطے کاکوئی ملک امریکا کے لیے خطرہ نہیں بن سکتا۔سوویت یونین کی شکست وریخت کے بعد امریکاکودنیا کے کسی ملک سے کسی بڑے حملے کاخطرہ بھی لاحق نہیں رہا۔
    ایسے میں امریکا نے ایشیامیں اس قدربھرپور مداخلت کیوں شروع کی؟اس نے خلیج کی جنگ کاالاؤ دہکایا اوراس کے بہانے اپنی افواج خلیج میں اتاردیں اورمشرقِ وسطیٰ میں اپنے فوجی اڈے قائم کرلیے۔گیارہ ستمبر کے  بعداس نے افغانستان کو نشانہ بنایااوریہاں فوجیں اتارکر طالبان کی حکومت ختم کردی۔ پھر اس نے عراق پر چڑھائی کی اورصدام حسین کو نشانہ عبرت بنادیا۔
   ان مہمات کے پیچھے امریکا کے کئی مفادات وابستہ تھے۔ ان مفادات کی نوعیت کوسمجھنے سے پہلے یہ  ذہن میں رکھنا ضروری ہے کہ استعمار کی جوروح گزشتہ صدی کے وسط تک برطانیہ ،فرانس اوراٹلی کے قالب میں تھی ،دوسری جنگِ عظیم کے بعد وہ امریکا میں پوری طرح نفوذکرچکی تھی ۔ تسخیرِ عالم کے جو عزائم اورولولے یورپی طاقتوں کی ترک تازیوں میں کارفرماتھے،دوسری جنگ ِ عظیم کے دوران وہ امریکاکی پالیسی بن گئے  ۔اس کے بعد بھی تقریباًچاردھائیوںتک روس سے سرد جنگ کے دوران امریکا کی اکثر تگ وتاز  ایک رُخ تک محدود رہی مگر اس جنگ کافیصلہ ہونے کے بعد امریکا نیوورلڈ آرڈر کاعنوان لے کر دنیا کے واحد تھانے دارکی حیثیت سے سامنے آگیا۔ 
٭
    امریکا کے  سامنے اب  واحد محاذ عالم اسلام تھا،جس میں اسلامی بیداری کی تحریکیں تقریباً نصف صدی سے چل رہی تھیں اوران کے اثرات سے  مسلم دنیامیں اسلام کی طرف رجوع کے آثار ظاہر ہوچکے تھے۔ سوویت یونین سے آزاد ہونے ولی مسلم ریاستوں کاظہور بھی ایک بڑاخطرہ تھا۔ان ریاستوں کے معدنی ذخائر امریکا کے لیے بہت پرکشش تھے جن تک رسائی کافیصلہ کرنے میں اس نے دیرنہیں لگائی۔ 
   عالم اسلا م میں اس وقت چھ بڑی اورنسبتاً طاقتور مملکتیں تھیں۔ سعودی عرب،پاکستان ، مصر، ترکی ، ایران اورانڈونیشیا۔سعودی عرب مسلمانوں کا ایمانی وعلمی مرکز ہونے کے ساتھ ساتھ رقبے اور اقتصادیات کے لحاظ سے بھی دنیا کے اہم ملکوں میں سے ایک تھا۔پاکستان میں دنیا کی سب سے طاقتورمسلم فوج تھی،جسے غیراعلانیہ طورپر ایٹمی طاقت بھی حاصل تھی ۔مصر اورترکی میںاسلامی تحریکیں روبہ ترقی تھیں اورایک عشرے میں وہاں قیادت کی تبدیلی کے امکانا ت تھے۔ انڈونیشیا رقبے اور آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑی اسلامی مملکت تھا۔ ایران مذہبی جوش سے بھرپور مسلح افواج کا مالک تھا۔عراق کاصدام حسین ملک کو عرب دنیاکاشیر بنانے کی طرف گامزن تھا۔ایٹمی ہتھیاروں کا حصول اس کی دیرینہ آرزوتھی اوروہ اسرائیل کواپنا بدترین دشمن سمجھتاتھا۔ان کے علاوہ دوممالک غربت اورخانہ جنگی کے باوجوداسلامی تحریکوں کا مضبوط گڑھ تھے۔ ایک افغانستان ،دوسراسوڈان۔
   امریکانے مسلم دنیامیں کھلی مداخلت کاآغاز خلیج کی جنگ 1991ء سے کیا۔اس جنگ نے عراق کی طاقت کوپاش پاش کردیا ۔اسی دوران سعودی عرب کو تحفظ کے بہانے ،معاہدوں کاپابندکیااوروہاں اپنے اڈے قائم کرنے میں کامیابی حاصل کرلی۔سوڈان میں خانہ جنگی کوہوادی گئی اوروہاں اسلام پسندوں کو کمزورکرنے اورمجاہدین کے لیے اسے غیرمحفوظ بنانے کی کوششیں کی گئیں۔انڈونیشیا میں علیحدگی پسندی کی تحریکوں کو تقویت دے کر بڑے پیمانے پرخون خرابا کرایاگیا اورمشرقی تیمور کو ایک الگ نصرانی ریاست کے طورپر وجود بخش دیاگیا۔مصر میں حسنی مبارک کی آمرانہ حکومت کو کسی نہ کسی طرح طول دیاگیایہاں تک کہ وہاں اسلام پسندوں کو کامیابی ہوئی اوراخوان کی حکومت قائم ہوگئی مگر بہت جلد فوجی انقلاب کے ذریعے اسے ختم کردیاگیا۔ایران کو ہمسایہ مسلم ممالک میں مداخلت کاموقع دیاگیااوریوں اس کے سیاسی اثر ورسوخ اورفوجی طاقت کو مسلم دنیا ہی میں لگا کر ضایع کرنے کاراستہ ہموارکرلیاگیا۔
  افغانستان کے بارے میں امریکی پالیسی ،دوعشروں سے اس نکتے پر مرکو زہے کہ وہاں امن قائم نہ ہونے دیا جائے۔ طالبان نے امن قائم کردیاتھا مگر امریکانے اس حکومت ہی کوسبوتاژ کردیا،جس کے بعد وہاں چودہ  سال سے جنگ جاری ہے۔اس دوران مذاکرات کی بھی کئی کوششیں ہوئی ہیں مگر ان کاکوئی نتیجہ نہیں نکلا۔ اہلِ نظر جانتے ہیں کہ جنگ میں مذاکرات سے فیـصلہ تب ہی ہوتاہے جب فریقین میں سے کوئی ایک ،یادونوں میدانِ جنگ میں کسی نتیجے کی امید بالکل چھوڑدیں۔اگردونوں ہی جنگ سے مایوس ہوکرمذاکرات پر متفق ہوئے ہوں تومطلب یہ ہوتاہے کہ جنگ کاپانسا برابرہے ۔ایسے مذاکرات میں فریقین کے مفادات کا لحاظ تقریباً برابر ہوتاہے۔ لیکن عام طورپر مذاکرات کی پیش کش ،کمزور فریق کی طرف سے ہوتی ہے جسے جیتنے کی توقع نہیں ہوتی۔اس لیے اس کے مفادات کا لحاظ بھی کم ہوتاہے اورغالب فریق اپنی پوزیشن کا پوراپورافائدہ اٹھاتاہے۔
  افغانستان میں طالبان نے اب تک شکست نہیں مانی ہے بلکہ میدانِ جنگ میں ان کی کارروائیوں کی شدت کوامریکا اب بھی تسلیم کررہاہے۔اس کے باوجود امریکا کی طرف سے اس خطے میں مزید کئی دھائیوں تک رہنے کااشارہ یہ حقیقت واضح کررہاہے کہ وہ ایک طویل المیعاد منصوبہ بندی کے تحت اس خطے میں آیاتھا۔گاہے گاہے انخلاء کے اعلانات،دراصل جنگ سے گھبرائے ہوئے امریکی عوام کو مطمئن کرنے کاایک  ذریعہ توتھے ہی،لیکن اگر ان میں کوئی سنجیدگی بھی تھی توشاید وہ وقتی تھی اسی لیے امریکا کی اب انخلاء میں دلچسپی کم ہوتی جارہی ہے،جس کامطلب ہے کہ امریکاکوایسے امکانات دکھائی دے رہے ہوں جو اس کے قدم جمانے کے لیے کارآمد ہوں گے ۔
   وہ امکانات کیا ہیں؟اگر دیکھاجائے تو گزشتہ تین چارسالوںمیں شام سے لے کر پاکستان تک کی اسلامی زنجیر میں مسلمانوں کے مابین فرقہ ورانہ کشیدگی کو غیرمعمولی طورپر بڑھایاگیاہے۔یمن اورشام  کی خانہ جنگی کے بعد سعودی عر ب اورایران کے درمیان کش مکش نے حالات کو جنگ کے قریب تر کردیا ہے۔اگرایسی کوئی جنگ چھڑی تواس میں نہ صرف پاکستان،،ایران اورسعودی عرب کوتو شدید ترین  انسانی ،اقتصادی اورسیاسی وجغرافیائی نقصانات کاسامنا کرناپڑے گابلکہ ان تینوں ملکوں کی سرحدوں سے متصل کوئی ملک اس کے اثرات سے محفوظ نہیں رہے گاجن میں پہلا نمبر افغانستان کا ہوگاکیونکہ وہ ایران اورپاکستا ن دونوں سے ملحق ہے۔اگرجنگ نہ بھی ہو، صرف ماحول کشیدہ رہے اورسرحدیں سیل ہو، تب بھی افغانستان میں امریکاکے خلاف لڑنے والوں کے لیے یہ ماحول ہر گز سازگارنہیں ہوگا۔اوراگر خدانخواستہ جنگ ہوئی تو خطرہ ہے کہ سالہاسال کے خون خرابے کے بعد افغانستان، ایران ،پاکستان اورسعودی عرب کانقشہ ہی بالکل بدلاہواہو۔
امریکا کے سامنے یہ سارے امکانات ہیں کیونکہ ان چنگاریوںکے پیچھے اسی کاہاتھ ہے۔وہ بلاشبہ یہی چاہتاہے کہ یہاں رہ کراپنی عسکری طاقت کے ذریعے نہ صرف افغانستان بلکہ پاکستان اوردیگر ہمسایہ ممالک کو بھی مرعوب رکھے اوران عسکری مراکز کے ذریعے اپنے مفادات کو کنـٹرول کرتارہے۔
  امریکاکی اس پلاننگ کے مقابلے میں ہم عاقبت اندیشی، حزم واحتیاط ،گہری منصوبہ بندی اورسیاسی معاملہ فہمی کاثبو ت دیتے ہیں یا عجلت پسندی،ظاہر بینی،بے فائدہ جوش اورکم فہمی کا ؟یہ ہم پر منحصرہے ،اس کاجواب ہمارے پاس ہے ،کسی اورکے پاس نہیں۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 امریکا کیا چاہتاہے 1 1
3 دس محرم کاسبق 2 1
4 موسمِ سرمااورمتاثرینِ حوادث 3 1
5 انتخابی نتائج اورمسئلہ کشمیر 4 1
6 حجاج کرام ۔قوم کاسرمایہ 5 1
7 پاکستان کادل 6 1
8 فنا فی القرآن 7 1
9 میرے وطن کابانکاسپاہی 8 1
10 دفاعِ حرمین 9 1
11 دیر نہ کریں 10 1
12 نیاہجری سال 11 1
13 جاپان،چین اورپاکستان 12 1
14 عیدالاضحیٰ۔مسرت کادن 13 1
15 شام پر روسی بمباری…وہی مجرم ،وہی منصف 14 1
16 سانحۂ کوئٹہ۔صحیح تجزیے اوردرست اقدامات کی ضرورت 15 1
17 اےطالبانِ علوم دین 16 1
18 پاکستان میں دہشت گردی کا ذمہ دارکون؟ 17 1
19 آگئی چھٹیاں 18 1
20 کشمیر کاالمیہ 19 1
21 پاک بھارت تعلقات 20 1
22 کوئی ایسا دُکھ نہ دیکھے 21 1
23 یوم آزادی 22 1
24 کچھ تواحساس کریں 23 1
25 اگرتودل سے چاہے 24 1
26 جنوبی ایشیااورافغانستان ۔کیا امن قائم ہوپائے گا 25 1
27 پانامہ لیکس …کرپشن زدہ معاشرے کی ایک گھناؤنی تصویر 26 1
28 بھارت ۔جنگ سے پہلے شکست کے آثار 27 1
29 چورمچائے شور 28 1
30 ترے گھر میں 29 1
31 حلب کاالمیہ 30 1
32 عید کامقصد 31 1
33 احتساب کی ضرورت 32 1
34 استحکام مدارس وپاکستان 33 1
35 جنید جمشید کی رحلت 34 1
36 کراچی میں قیام امن کی نئی امیدیں 35 1
37 بے سود کش مکش 36 1
38 معجم،گوگل اورفلسطین کانقشہ 37 1
39 لاٹھی گولی کی سرکار 39 1
40 پاکستان میں راؔ کی مداخلت 40 1
41 رعدا لشمال 41 1
42 ماہِ رمضان پھر آیا 42 1
43 سالِ گزشتہ کی یادیں 43 1
44 ایک سو آٹھ سال کاسفر 44 1
45 اسوۂ حسنہ اورہمارامعاشرہ 45 1
46 رمضان اورمہنگائی کا کوڑا 46 1
47 امریکا افغانستان میں کب تک رہے گا؟ 47 1
48 ممتازاُمتی 48 1
49 نیا تعلیمی سال…اپنااحتساب 49 1
50 رمضان کے بعد 50 1
51 ٹرمپ کی کامیابی۔کیا ہونے والاہے 51 1
52 سفرِ حج ۔کل کی صعوبتیں اورآج کی سہولتیں 52 1
Flag Counter