Deobandi Books

حضرت مولانا اسماعیل ریحان صاحب ۔ کالم ۔ ضرب مؤمن ۔ 2016

4 - 52
انتخابی نتائج اورمسئلہ کشمیر
   آزاد کشمیر میں حالیہ انتخابی مہم کے دوران بلاول بھٹوکے بڑے بڑے جلسے دیکھ کرایسالگتاتھاکہ پی پی پی انتخاب جیت کراپنی گرتی ہوئی ساکھ کوکچھ سنبھالادینے میں کامیاب ہوجائے گی ۔مگر حیرت انگیز طور پر وہاں شیر نے میدان مارلیا۔پی پی پی صرف تین نشستوں پر کامیاب ہوسکی ۔مسلم لیگ ن کو سات لاکھ ۷۸ہزارووٹ ملے اوراس نے ریاست کی ۳۹ میں سے ۳۱ نشستیں جیت کر بلاشرکتِ غیرے حکومت بنانے کی اہلیت حاصل کرلی۔یہ انتخابی نتائج کپتان صاحب کے لیے بھی پریشان کن ہیں جووہاں صرف دوسیٹیں جیت سکے ۔ 
   حقیقت یہ ہے کہ اس وقت جس طرح مقبوضہ کشمیر کے عوام بھارت سے مایوس ہیں ،اسی طرح آزاد کشمیر کے عوام پاکستانی سیاست دانوں سے بھی بداعتما د ہیں۔ پی پی پی نے اپنے گزشتہ دورِحکومت میں جس طرح عوام کولوٹاکھسوٹا،اسے چاروں صوبوں کی طرح آزادکشمیرکے عوام بھی نہیں بھلا سکے۔ انہوں نے ووٹ کے ذریعے اپنا بدلہ لیااورپی پی پی کو بالکل مستردکردیاجس کے لیڈراپنی تقریروں میں موجودہ حکمرانوں کوطعنے دینے کے سواکچھ بھی نہ کہہ پائے۔یہی غلطی کپتان سے ہوئی ۔ وہ دن رات پانامہ لیکس کاماتم کرتے رہے اوریہ سمجھ بیٹھے کہ عوامی طاقت ان کے ساتھ ہوجائے گی۔ کاش کہ یہ لیڈر قوم کو کوئی صحیح لائحہ عمل دے سکتے۔کوئی مربوط پروگرام اورقابل عمل منشور ان کے سامنے لاپاتے جس میں عوام کی ضروریات کواولین ترجیح حاصل ہوتی۔ ان سب باتوں سے کہیں زیادہ ضرورت اس کی تھی کہ ان کے قول وعمل میں یکسانیت ہوتی۔ وہ سب سے پہلے اپنی زندگیوں سے منافقت کو نکالتے۔ عوامی خدمت کواپنااوڑھنابچھونابناتے۔ مظلوموں کی دادرسی کرتے  اورانہیں عملاً یہ یقین دلانے میں کامیاب ہوتے کہ ان کادکھ سکھ ایک ہے۔ پھر عوام کیسے ان کے ساتھ نہ ہوتے۔
   مگر یہ تو محض امیدیں اورتمنائیں ہیں۔ ہمارے لیڈروں کے کہنے اورکرنے میں اتنا ہی فرق ہوتا ہے جتنا دھوئیںاورآگ میں۔  دھواں ہرطرف پھیل جاتاہے مگر کسی کام نہیں آتا۔آگ کی تھوڑی آنچ بھی ہو توغریب کی ہنڈیاپک جاتی ہے۔ 
   آزاد کشمیر میں مسلم لیگ نون کیسے کامیاب ہوئی ہے ؟ہرناکام لیڈر کی طرح بلاول کاکہنااس کے سوا کیا ہوسکتاہے کہ دھاندلی ہوئی ہے۔مگر اس پر شاید خود پی پی پی کے جیالوں کوبھی پوری طرح یقین نہیں ہے ،اسی لیے آزادکشمیر کے انتخابی نتائج نے سندھ میں جیالوں کی حکومت کوبھی شدیدجھٹکے دیے ہیں ۔نوعشروں میں پیپلز پارٹی کی تین نسلوں کی ’’خدمت‘‘ کرنے والے سائیں قائم علی شاہ مستعفی ہوگئے ہیں ۔جیالے چاہے ،روہانسے ہوں مگر ان سے کہیں زیادہ کراچی کے عوام افسردہ ہیں کہ وہ اب سائیں کے نت نئے لطیفوں سے محروم ہوگئے ہیں ۔
   بہرکیف اس سے قطعِ نظر کہ آزاد کشمیر میںدھاندلی ہوئی یانہیں اورشیر کیوںاورکیسے جیتا،اب سوال یہ ہے کہ آیا مسلم لیگ نون اس فتح کے ثمرات کوکس قدرسمیٹ پائے گی اورمسئلہ کشمیرکے حل میں اس عوامی اعتماد سے کس حدتک فائدہ اٹھائے گی جواس کے دعوے کے مطابق عوام نے اسے بخش دیا ہے۔مسلم لیگ ن نے یقینا مشکل دنوں میں یہ کامیابی حاصل کی ہے ۔یقینامیاں نوازشریف کواس کی سخت ضرورت تھی۔ اس کامیابی کے بعد وہ اپوزیشن کے دباؤ سے بڑی حدتک باہر آچکے ہیں۔
   میاں صاحب کی یہ خوش قسمتی ہے کہ جب بھی وہ بُری طرح پھنستے ہیں ،ان کے لیے غیب سے کوئی راہ نکل آتی ہے۔ اس باربھی ایساہی ہواہے۔ کپتان صاحب ان کے خلاف جو تحریک چلانے جارہے ہیں ،اب اس میں کوئی خاص جان نہیں رہے گی۔ پس یہ کامیابی ایک شاندارموقع ہے جس سے فائدہ اٹھاکر مسلم لیگ نون اپنے سیاسی کیرئیر کو تاریخ ساز بناسکتی۔ 
   مسلم لیگ نون کویہ فتح ایسے حالات میں نصیب ہوئی ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی ستم رانیاں عروج پر ہیں ۔ کشمیری عوام سڑکوں پر آکر اپنے حقِ خودارادیت کے تحفظ اوربھارتی غاصب افواج کے ظالمانہ قبضے کے خلا ف احتجاج کررہے ہیں ۔بھارتی فورسز کی اندھادھند فائرنگ سے بیسیوں افراد شہید ہوچکے ہیں ۔چھرے بار بندوقوں سے سینکڑو ں لوگ آنکھوں سے محروم ہوچکے ہیں۔سری نگر کے ہسپتالوں میں آنکھوں میں چھر ے لگنے سے زخمی ہونے والے لگ بھگ ڈیڑھ سو بچے لائے جاچکے ہیں۔ان میں ۱۱۰کی آنکھیں آپریشن کرکے نکالناپڑی ہیں۔کشمیر کے بچوں کی دنیا اندھیر کرنے والوں کو وہا ں حکومت کاکوئی حق نہیں۔
   میاں نواز شریف صاحب نے آزادکشمیرمیں فتح کے بعد طبیعت کی ناسازی کے باوجود مظفر آباد پہنچ کرایک اچھی مثال قائم کی ہے۔ان کاخطاب بھی حوصلہ افزاتھاجس میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جبر وتشدد کی کھلے لفظوں میں مذمت کی گئی اورکشمیریوں کی جدوجہد آزادی کوخراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کشمیر زندہ باد کے نعرے بھی لگوائے گئے۔
    آزادکشمیر میں انتخابات جیتنے کے بعد یہ امید پختہ ہوگئی ہے کہ موجودہ حکومت اپنی پانچ سالہ مدت پورے کر لے گی اوراپوزیشن کوخفت کے سواکچھ نہیں ملے گا۔مگر حکومت کے پاس اب بمشکل ڈیڑھ سال بچاہے۔ اس دوران اگروہ مسئلہ کشمیر کو سلجھانے کی سنجیدہ کوشش کرگزرے تو یہ کام تاریخ میں امر ہوجائے گا۔ اس کے لیے کشمیر کمیٹی کوفعال کرنا بھی ضروری ہے جس کامسئلہ کشمیر میں عملاً کوئی کردار دکھائی نہیں دیتا۔اس کے ساتھ ہی آل پارٹیز کانفرنس کے تمام نمائندوں کوطلب کرکے مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے ایک واضح موقف اورٹھوس لائحہ عمل اختیارکیاجائے۔ اس لائحہ عمل میں پہلی چیز کشمیری عوام سے جبروتشدد کی روک تھام کایقینی بناناہے جس کی واحد صورت یہ ہے کہ ایک طے شدہ وقت میں کشمیرسے بھارتی افواج کاانخلاء ہو،اوربھارت کے دیگر صوبوں کی طرح کشمیرکو بھی صرف منتخب حکومت، سول انتظامیہ اورپولیس کنٹرول کرے جو مقامی باشندوں پر ہی مشتمل ہو۔جب تک یہ نہیں ہوگا،کشمیر میں جارحیت کے جواب میں احتجاجی تحریک بھی رکنے میں نہیں آئے گی اورامن وامان ایک دن کے لیے بھی قائم نہیں ہوسکے گا۔
   اس عارضی امن کے بعد دوسرے مرحلے میں کشمیر کے مسئلے کے مستقل حل کے لیے اقوام متحد ہ کی قرارداد۱۹۴۹ء پر عمل درآمد کی کوشش کی جائے۔ اس کے لیے پاکستان کوپوری دنیامیں اپنے سفارت خانوں کومتحرک اورفعال بناناہوگا۔ نیز اپنے ہمسایہ ممالک کو اس سلسلے میں اعتماد میں لیناہوگا جن کا جھکاؤ واضح طورپربھارت کی جانب ہے۔  
     مسئلہ کشمیرگزشتہ کئی عشروں سے منجمد ہے۔ اگر موجود ہ حکومت اسے چند قدم بھی آگے بڑھائے تو یہ اس کے لیے بہت بڑی نیک نامی کاکام ہوگا۔ ذوالفقار علی بھٹو نے شملہ معاہدے میں مسئلہ کشمیر کو دوبارہ اٹھایا۔اس ایک پیش رفت کے بدلے پیپلز پارٹی آج تک خود کو کشمیریوں کاسب سے بڑا ہمدرد ثابت کرتاآئی ہے ۔موجودہ حکومت کو کشمیری عوام کے دل جیتنے کے لیے اس سے کچھ بڑھ کر کرنا ہوگا۔
    اللہ نے ایک موقع دیاہے جو ضایع نہیں ہوناچاہیے ۔ مشیتِ الٰہیہ مواقع دیتی ہے مگر باربارنہیں۔ان سے فائدہ اٹھانے والے مرکربھی تاریخ میں زندہ رہتے ہیں اورانہیں ضایع کرنے والے زندہ درگو ر ہوجاتے ہیں۔
٭٭٭
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 امریکا کیا چاہتاہے 1 1
3 دس محرم کاسبق 2 1
4 موسمِ سرمااورمتاثرینِ حوادث 3 1
5 انتخابی نتائج اورمسئلہ کشمیر 4 1
6 حجاج کرام ۔قوم کاسرمایہ 5 1
7 پاکستان کادل 6 1
8 فنا فی القرآن 7 1
9 میرے وطن کابانکاسپاہی 8 1
10 دفاعِ حرمین 9 1
11 دیر نہ کریں 10 1
12 نیاہجری سال 11 1
13 جاپان،چین اورپاکستان 12 1
14 عیدالاضحیٰ۔مسرت کادن 13 1
15 شام پر روسی بمباری…وہی مجرم ،وہی منصف 14 1
16 سانحۂ کوئٹہ۔صحیح تجزیے اوردرست اقدامات کی ضرورت 15 1
17 اےطالبانِ علوم دین 16 1
18 پاکستان میں دہشت گردی کا ذمہ دارکون؟ 17 1
19 آگئی چھٹیاں 18 1
20 کشمیر کاالمیہ 19 1
21 پاک بھارت تعلقات 20 1
22 کوئی ایسا دُکھ نہ دیکھے 21 1
23 یوم آزادی 22 1
24 کچھ تواحساس کریں 23 1
25 اگرتودل سے چاہے 24 1
26 جنوبی ایشیااورافغانستان ۔کیا امن قائم ہوپائے گا 25 1
27 پانامہ لیکس …کرپشن زدہ معاشرے کی ایک گھناؤنی تصویر 26 1
28 بھارت ۔جنگ سے پہلے شکست کے آثار 27 1
29 چورمچائے شور 28 1
30 ترے گھر میں 29 1
31 حلب کاالمیہ 30 1
32 عید کامقصد 31 1
33 احتساب کی ضرورت 32 1
34 استحکام مدارس وپاکستان 33 1
35 جنید جمشید کی رحلت 34 1
36 کراچی میں قیام امن کی نئی امیدیں 35 1
37 بے سود کش مکش 36 1
38 معجم،گوگل اورفلسطین کانقشہ 37 1
39 لاٹھی گولی کی سرکار 39 1
40 پاکستان میں راؔ کی مداخلت 40 1
41 رعدا لشمال 41 1
42 ماہِ رمضان پھر آیا 42 1
43 سالِ گزشتہ کی یادیں 43 1
44 ایک سو آٹھ سال کاسفر 44 1
45 اسوۂ حسنہ اورہمارامعاشرہ 45 1
46 رمضان اورمہنگائی کا کوڑا 46 1
47 امریکا افغانستان میں کب تک رہے گا؟ 47 1
48 ممتازاُمتی 48 1
49 نیا تعلیمی سال…اپنااحتساب 49 1
50 رمضان کے بعد 50 1
51 ٹرمپ کی کامیابی۔کیا ہونے والاہے 51 1
52 سفرِ حج ۔کل کی صعوبتیں اورآج کی سہولتیں 52 1
Flag Counter