Deobandi Books

حضرت مولانا اسماعیل ریحان صاحب ۔ کالم ۔ ضرب مؤمن ۔ 2016

50 - 52
رمضان کے بعد
    ماہ رمضان گزر چکا،عید بھی منالی گئی ۔رمضان بھی اللہ کی عنایتوں اوررحمتوں کاموسم تھااورعید الفطر بھی اس کی عطا اور مہربانیوں کا ایک منظر۔اب ہمارے معمول کے دن شروع ہوچکے ہیں اور اگلے گیارہ مہینوں تک یہ زندگی اگر رہی تواسی ڈگر پرچلے گی۔
  مگر اس سے پہلے کہ ہم رمضان کے مبارک ایام سے دورہوں ،ایک بات نہایت قابلِ غور ہے۔ وہ یہ کہ رمضان کا مقصد ہمیں تقویٰ کی تربیت دیناتھا۔اس میں ہمیں گناہوں سے بچنے اور نیک اعمال کی پابندی کرنے کی ٹریننگ دی گئی تھی۔جب کسی فوج کودشمن سے جنگ کے لیے تیار کرنا ہوتاہے ،توپہلے اسے تربیت دی جاتی ہے۔اس تربیت کے دوران مقابلہ اصل دشمن سے نہیں ہوتا۔ بلکہ کچھ آسان اہداف سامنے رکھے جاتے ہیں تاکہ تربیت کرنے والاگھبرانہ جائے۔مایوس نہ ہوجائے۔کمزوربندے میں بھی اعتماد پیدا ہو کہ وہ بھی لڑ سکتاہے۔ اگر دور مار اسلحے کے ساتھ لڑائی کی تربیت دی جارہی ہو، توسامنے نقلی اہداف مثلاًپتلے وغیرہ رکھ دیے جاتے ہیں کہ ان پر نشانہ آزمائی کی جائے۔ اگر بھاری اسلحے کی مشق کرانا ہو تو دشمن کے فرضی مورچے بنا کران پر گولہ باری کرائی جاتی ہے۔ اگر دست بدست لڑائی کی تربیت دی جارہی ہو تواپنے ہی ساتھیوں کے ساتھ دوستانہ ماحول میں فائٹ ہوتی ہے۔ اصل دشمن سے لڑائی نہیں کرائی جاتی کہ کہیں زیرِ تربیت بندہ زخمی نہ ہوجائے، مارانہ جائے۔ یہ سب اسی لیے ہوتاہے کہ جب میدان میں حقیقی لڑائی ہواور دشمن سے سامناہو،تووہاں کوئی پریشانی نہ ہو،بلکہ اس تربیت کوکام میں لاکر وہاں ڈٹ کرمقابلہ کیاجاسکے۔
    رمضان میں ہمیں خوب تربیت دی گئی کہ ہم اللہ کی نافرمانی کے تقاضوں کامقابلہ کس طرح کرسکتے ہیں۔ہمیں سکھایاگیاکہ ہم نفس پر کس طرح قابو پاسکتے ہیں۔ہمیں مشق کرائی گئی کہ ہم اللہ کے حکم کے خلاف بالکل نہ چلیں۔اس کی رضا کے بغیر کھائیں پئیں تک نہیں۔ اس کی مرضی کے خلاف دیکھیں نہ بولیں۔ اللہ کی رضامندی حاصل کرنے کے لیے اعمالِ صالحہ کریں۔نماز اورذکروتلاوت کی پابند ی کریں۔نوافل اورشب بیداری کااہتمام کریں۔سچ بولیں، باہم لڑائی جھگڑانہ کریں۔دوسروں کاحق ادا کریں۔ جھوٹ ،غیبت اورحسد جیسے اخلاقی امراض سے بچیں۔ اس پورے مہینے ہمارے حقیقی دشمن شیطان کوبند کررکھاگیاکیونکہ ہم تربیت کے مرحلے سے گزررہے تھے۔
   اب اس تمام تربیت کاثمرہ یہ نکلناچاہیے کہ ہم رمضان گزر نے کے بعد بھی معاصی اور گناہوں سے بچیں ، فرائض وواجبات اداکرتے رہیں۔حقو ق اللہ اورحقو ق العباد کی فکرکریں۔اب ہم اصل میدانِ جنگ میں ہیں اوراصل دشمن شیطان سے پالاپڑرہاہے جو رمضان ختم ہوتے ہی آزاد کردیاگیاہے۔ یقینا یہ اصل مقابلہ بہت سخت ہے۔ مگر ہمیں تربیت بھی تواسی مقابلے کی دی گئی ہے۔ اگر ہم اس تربیت کو کام میں لائیں تو تھوڑی سی ہمت کرکے ہم شیطان کودوربھگاسکتے ہیں اورنفس کے غلط تقاضوں پر قابوپاسکتے ہیں۔
   مگرہوتاکیاہے۔ہم اس حقیقی مقابلے کی ہمت ہی نہیں کرتے ،بلکہ اس کی نیت ہی نہیں کی جاتی۔ رمضان ختم ہوتے ہی ادھر شیطان آزاد ہوتاہے ،ادھر ہم اپنے نفس کواس کے حسبِ مرضی کچھ بھی کرنے کی کھلی چھٹی دے دیتے ہیں۔ نتیجہ یہ نکلتاہے کہ رمضان کے بعد ہم سے بڑے بڑے گناہوں کا ارتکاب ہوتارہتاہے۔ فرائض وواجبات حتیٰ کہ نمازوں کااہتمام بھی جاتارہتاہے۔اس طرح ہم رمضان کے سارے بابرکت اثرات کو خود جان بوجھ کرضایع کردیتے ہیں۔
  ہمارے اس طرزِ عمل کی مثال بالکل ایسی ہے جیسے کوئی فوج تربیت گاہ میں تو اچھی طرح لڑنے کی مشق کرتی رہے مگرجب میدانِ جنگ میں پہنچے اورحقیقی دشمن سے سامناہوتووہ ہتھیار ڈال دے۔ جس اسلحے سے کام لے کر دشمن کوبھگاناتھا،اسے استعمال کرنے کی ہمت بلکہ نیت ہی نہ کرے۔
   ایسی فوج کو کوئی وفادارکہہ سکتاہے؟ہرگزنہیں ۔وہ غدارمانی جائے گی اوراسے غداری کی سخت سزابھی ملے گی۔
   ہم مسلمان اللہ کی فوج ہیں ۔جب ہم اللہ کے بند ے ہیں تواس کے احکام وضوابط بھی ہم پر لاگو ہوتے ہیں۔اس کے دشمنوں سے لڑنابھی ہم پر فرض ہوجاتاہے ۔رمضان کی تربیت کواستعمال میں لانا بھی ہماری بندگی کاعین تقاضاہے۔ مگر افسوس کہ ہم نمک حرامی اورغداری کاثبوت دیتے ہیں۔ رمضان ختم توتقویٰ بھی ختم ۔رمضان ختم تونمازوں کااہتما م بھی ختم ۔رمضان گیاتونظروں کی شرم وحیابھی گئی۔ رمضان گزراتوتلاوت کامعمول بھی چھوٹ گیا۔
  ایسا ہرگزنہیں ہوناچاہیے۔ گزشتہ رمضانوں کے اثرات ہم نے اس طرح ضایع کیے۔ اس پر افسوس ہوناچاہیے اوراس بارعہدکرناچاہیے کہ ہم رمضان میں سیکھاگیاسبق ساراسال یادرکھیں گے ۔نفس وشیطان سے لڑیں گے اورپوری ہمت سے لڑیں گے۔ اگرکبھی مغلوب ہوگئے توبھی ہارنہیں مانیں گے۔ توبہ واستغفارکرکے پھر میدان میں قدم جمالیں گے ۔بقول خواجہ مجذوب
  نہ چت کرسکے نفس کے پہلواں کو
تویوں ہاتھ پاؤں بھی ڈھیلے نہ ڈالے
ارے اس سے کشتی توہے عمر بھر کی
 کبھی تو دبالے ،کبھی یہ دبالے 
30- 06 -2016
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 امریکا کیا چاہتاہے 1 1
3 دس محرم کاسبق 2 1
4 موسمِ سرمااورمتاثرینِ حوادث 3 1
5 انتخابی نتائج اورمسئلہ کشمیر 4 1
6 حجاج کرام ۔قوم کاسرمایہ 5 1
7 پاکستان کادل 6 1
8 فنا فی القرآن 7 1
9 میرے وطن کابانکاسپاہی 8 1
10 دفاعِ حرمین 9 1
11 دیر نہ کریں 10 1
12 نیاہجری سال 11 1
13 جاپان،چین اورپاکستان 12 1
14 عیدالاضحیٰ۔مسرت کادن 13 1
15 شام پر روسی بمباری…وہی مجرم ،وہی منصف 14 1
16 سانحۂ کوئٹہ۔صحیح تجزیے اوردرست اقدامات کی ضرورت 15 1
17 اےطالبانِ علوم دین 16 1
18 پاکستان میں دہشت گردی کا ذمہ دارکون؟ 17 1
19 آگئی چھٹیاں 18 1
20 کشمیر کاالمیہ 19 1
21 پاک بھارت تعلقات 20 1
22 کوئی ایسا دُکھ نہ دیکھے 21 1
23 یوم آزادی 22 1
24 کچھ تواحساس کریں 23 1
25 اگرتودل سے چاہے 24 1
26 جنوبی ایشیااورافغانستان ۔کیا امن قائم ہوپائے گا 25 1
27 پانامہ لیکس …کرپشن زدہ معاشرے کی ایک گھناؤنی تصویر 26 1
28 بھارت ۔جنگ سے پہلے شکست کے آثار 27 1
29 چورمچائے شور 28 1
30 ترے گھر میں 29 1
31 حلب کاالمیہ 30 1
32 عید کامقصد 31 1
33 احتساب کی ضرورت 32 1
34 استحکام مدارس وپاکستان 33 1
35 جنید جمشید کی رحلت 34 1
36 کراچی میں قیام امن کی نئی امیدیں 35 1
37 بے سود کش مکش 36 1
38 معجم،گوگل اورفلسطین کانقشہ 37 1
39 لاٹھی گولی کی سرکار 39 1
40 پاکستان میں راؔ کی مداخلت 40 1
41 رعدا لشمال 41 1
42 ماہِ رمضان پھر آیا 42 1
43 سالِ گزشتہ کی یادیں 43 1
44 ایک سو آٹھ سال کاسفر 44 1
45 اسوۂ حسنہ اورہمارامعاشرہ 45 1
46 رمضان اورمہنگائی کا کوڑا 46 1
47 امریکا افغانستان میں کب تک رہے گا؟ 47 1
48 ممتازاُمتی 48 1
49 نیا تعلیمی سال…اپنااحتساب 49 1
50 رمضان کے بعد 50 1
51 ٹرمپ کی کامیابی۔کیا ہونے والاہے 51 1
52 سفرِ حج ۔کل کی صعوبتیں اورآج کی سہولتیں 52 1
Flag Counter