Deobandi Books

حضرت مولانا اسماعیل ریحان صاحب ۔ کالم ۔ ضرب مؤمن ۔ 2016

22 - 52
یوم آزادی
   ۱۴اور۱۵اگست ۱۹۴۷ء کی درمیانی شب بارہ بج کرایک سیکنڈپر پاکستان بنا۔یہ ۲۷رمضان المبارک کی شب تھی۔ایسی مبارک ساعات میں قائم ہونے والی مملکت جسے ان گنت قربانیاں دے کر حاصل کیاگیا،آج بھی اپنے مقاصد سے بہت دور ہے۔ اس ملک کوایک مثالی اسلامی مملکت بنانے کے لیے  قائم کیاگیاتھا۔ مگر آج جبکہ قوم ۶۹یوم آزادی منانے کی تیاری کررہی ہے،یہ سوال ہمارے سامنے نہایت شدت سے موجود ہے کہ ہم کہاں کھڑے ہیں۔
  دنیا میں کتنی قومیں ہیں جنہیں پاکستان کے بعد آزادی ملی مگر وہ دیکھتے ہی دیکھتے اپنے پیروں پرکھڑی ہوئیں اورآج اقوام عالم میںانہیں ایک باعزت مقام حاصل ہے۔ جبکہ ہم نے سات عشروں میں اپنے بنیادی مسائل ہی حل نہیں کیے۔ یہاں جو بھی اقتدار میں آیا، اس نے اپنی پارٹی بلکہ اپنے خاندان کی موجیں کرائیں اورپھر چلتابنا۔ سوئس بینکوںمیں ان کے اکاؤنٹس بھرتے رہے جبکہ پاکستان خالی ہوتا رہا۔ پاکستان اپنی عمر کے ۶۹سال پورے کرکے بھی ویساہی مفلوک الحال ہے جیسا کئی عشرے قبل تھا۔ ہم نے اپنا کونسا مسئلہ خود حل کیاہے۔
   ہماراایک مسئلہ  صحت ہے۔ اس طرف ہماری کیاتوجہ ہے ۔لاہوراورکراچی جیسے ہمارے شہر گندگی ڈھیرہیں۔بلدیہ نامی ادارے کی کاردگی صفر ہے۔باہر کی دنیا میں جائیں تو شہروں کاحسنِ انتظام دیکھ کر آنکھیں کھلی رہ جاتی ہیں کہ ایسا سلیقہ اورنظم ونسق بھی ممکن ہے؟جگہ جگہ پارک ،سبزقطعے اورقطار درقطار درخت دکھائی دیں گے۔ یہ حسن بھی ہے اورذریعہ صحت بھی ۔درخت ہمارے لیے پھیپھڑوں کی مانند ہیں جن سے فضائی آلودگی کا مسئلہ بڑی حدتک قابو میں آسکتا ہے۔ مگر ہمارے ہاں شہروں کی صفائی ستھرائی اورتزئین کاکوئی تصور ہی نہیں۔فضائی آلودگی مہلک حدتک بڑھ چکی ہے مگرشجرکاری کی طرف کوئی توجہ نہیں۔شہروں میں باغات اورتھوڑے بہت قدرتی سبزے کو بھی پامال کرکے شاپنگ مال ،ہوٹل اورٹاور کھڑے کیے جارہے ہیں۔خوراک کایہ حال ہے کہ قصابوں کے ہاں گائے کی جگہ گدھے کاگوشت کھلے عام بیچاجارہاہے۔ منشیات کااستعمال اس قدر بڑھ چکاہے کہ الامان والحفیظ۔ سڑکوں پر ہیرؤنچی ٹولیوں نہیں جھتوں کی شکل میں دکھائی دیتے ہیں۔ اچھے اچھے خاندانوں کے پڑھے لکھے لڑکے اورلڑکیاں نشے کے عادی ہیں اوراپنی زندگی اپنے ہاتھوں کھو رہے ہیں۔
علاج معالجے کی سہولتوں کاکیا پوچھناکہ ۱۹کروڑ کی آبادی والے اس گنجان ملک میں صرف ۱۱۴۲ہسپتال،۵۴۴۹ ڈسپنسریاں اورفقط ۶۷۱ میٹرنٹی ہومز ہیں۔پانچ سال سے کم عمر ۳۱فیصد بچے غذائی قلت کاشکار ہیں۔لوگ ناقص غذائیں ہی نہیں دوائیں بھی دونمبری استعمال کررہے ہیں۔ صحت کیا خاک ملے گی ۔
  پاکستان کاایک بہت اہم مسئلہ تعلیم ہے ۔ قیام پاکستان سے لے کراب تک ہم نے اپنے وطن کے نونہالوں کی تعلیم کاکوئی مناسب بندوبست نہیں کیا۔ہمارے حکمرانوں اوراشرافیہ کو فقط اپنے کنبے کی فکر ہے ۔اس لیے ان کے بچوں کے لیے دس دس بیس بیس ہزارماہانہ کی فیسوں تک اے لیول اوراولیول اسکول موجود ہیں۔آکسفورڈ اورکیمرج کو یہاں لاکر بٹھادیاگیاہے ان کی خدمت کے لیے ۔مگر وطن کے بچوں کی تعلیم کی کیفیت کیا ہے ۔اس سے کسی کوکچھ غرض نہیں۔  انسانی حقوق کمیشن برائے پاکستان کی جاری کردہ ۲۰۱۵ ء کی رپورٹ بتاتی ہے کہ پاکستان میں اڑھائی کروڑ بچے تعلیم سے محروم ہیں۔یونیسکو  نے تعلیم کے حوالے سے دنیاکے ۱۱۳ممالک کاجائزہ پیش کیاجن میں پاکستان بالکل آخری صف میں ہے یعنی اس کانمبر ۱۰۶ہے۔ہوناتویہ چاہیے تھاکہ ہم اس صورتحال سے نکلنے کے لیے اپنے بجٹ کاکم ازکم پندرہ فیصد تعلیم پر خرچ کرتے ۔نیزا پنے تعلیمی نصاب اورنظام کوبین الاقوامی معیار پر لانے کے ساتھ ساتھ اسلامی اقدارسے ہم آہنگ کرتے تاکہ ہمارے اسکول بچوں بچیوں کی بہترین تربیت گاہیں بھی ثابت ہوتے مگر اس وقت سرکاری اسکولوں میں سے اکثر کاحال ناگفتہ بہ ہے۔ طلبہ کی حاضری پوری کیسے ہو،جب استاد وں کی حاضری پوری نہیں ہوتی۔ انگریز دور میں دیہاتوں کے اسکولوں میں بھی ایک معیار ِ تعلیم تھا۔استاد دیسی ہواکرتے تھے مگر اوپرسے نگرانی بھی سخت تھی اورخود استادوں میں امانت ودیانت اتنی تھی کہ امتحانات کے قریب ،بغیر کوئی فیس لیے شام کوطلبہ کو بلا کر پانچ چھ گھنٹے زائد پڑھاتے اورایک ایک بچے پرمحنت کرتے۔اس دور کے کچے اسکولوں  کی میٹرک پڑھی ہوئی آخری کھیپ جو اب ۸۰کے پیٹے میں ہے،ا س وقت بھی نہ صرف آج کل کے اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوانوں سے کہیں بہتر انگلش اورریاضی جانتی ہے بلکہ اردو اورفارسی ادب سے بھی واقف ہے جو آج کل کے ڈگری ہولڈرز کے نزدیک ایک حرفِ بے معنیٰ ہے۔ آج ہمارے تعلیمی افلاس کایہ حال ہے کہ پاکستان اپنے بجٹ کافقط 2.2فی صد تعلیم پر خرچ کرتاہے۔دنیا کافقط ایک ملک نائیجیریاہے جواس حوالے سے پاکستان سے  پیچھیہے۔کیایہ صورتحال باعثِ شرم نہیں ؟ 
   بین الاقوامی میڈیارپورٹس کے مطابق اس وقت پاکستان کی ۶۰فیصد آبادی غربت کے خط سے نیچے زندگی بسرکررہی ہے ۔ ان کی یومیہ آمدن دوسوروپے (دوڈالر) سے بھی کم ہے۔۲۱فیصد آبادی کاحال مفلوک الحالی کاساہے جو یومیہ ڈیڑھ سوروپے کماپاتی ہے۔
  اس وطن کوہم نے اسی حال میں چھوڑکرقبر میں جاناہے یااس سے پہلے ا س کے لیے کچھ کرنا ہے۔ہم میں سے بہت سے مایوس ہوکرآج امریکااورلندن جارہے ہیں مگر جاناوہاں سے بھی قبر میں ہی ہوگا۔ اس سے مفر نہیں۔پھرجنگ کی ہولناکی دیکھ کر میدان سے بھاگ جانامردوں کانہیں بزدلوں کاکام ہے۔ ہمیں یوم آزادی کے موقع پر ناچنے گانے کی بجائے ،اپنااحتساب کرناچاہیے۔یہ عہد کرناچاہیے کہ ہم اپنی ذمہ داری سے بھاگیں گے نہیں ۔ ہم اس ملک کوایک مثالی اسلامی ملک بنا کردکھائیں گے چاہے اس کے لیے ہمیں کتنی ہی بڑی قربانی کیوں نہ دینی پڑے۔ہمار ی اس محنت اورقربانی کے بدلے اگر چالیس پچاس سال بعد پاکستان دنیا کی بلند مرتبہ قوموں میں شامل ہواوراس کے ہاتھوں غلبہ اسلام کاپرچم چہارسولہرارہاہوتویہ کتنی سعادت کی بات ہوگی۔
  ٭٭٭
14-08-2016
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 امریکا کیا چاہتاہے 1 1
3 دس محرم کاسبق 2 1
4 موسمِ سرمااورمتاثرینِ حوادث 3 1
5 انتخابی نتائج اورمسئلہ کشمیر 4 1
6 حجاج کرام ۔قوم کاسرمایہ 5 1
7 پاکستان کادل 6 1
8 فنا فی القرآن 7 1
9 میرے وطن کابانکاسپاہی 8 1
10 دفاعِ حرمین 9 1
11 دیر نہ کریں 10 1
12 نیاہجری سال 11 1
13 جاپان،چین اورپاکستان 12 1
14 عیدالاضحیٰ۔مسرت کادن 13 1
15 شام پر روسی بمباری…وہی مجرم ،وہی منصف 14 1
16 سانحۂ کوئٹہ۔صحیح تجزیے اوردرست اقدامات کی ضرورت 15 1
17 اےطالبانِ علوم دین 16 1
18 پاکستان میں دہشت گردی کا ذمہ دارکون؟ 17 1
19 آگئی چھٹیاں 18 1
20 کشمیر کاالمیہ 19 1
21 پاک بھارت تعلقات 20 1
22 کوئی ایسا دُکھ نہ دیکھے 21 1
23 یوم آزادی 22 1
24 کچھ تواحساس کریں 23 1
25 اگرتودل سے چاہے 24 1
26 جنوبی ایشیااورافغانستان ۔کیا امن قائم ہوپائے گا 25 1
27 پانامہ لیکس …کرپشن زدہ معاشرے کی ایک گھناؤنی تصویر 26 1
28 بھارت ۔جنگ سے پہلے شکست کے آثار 27 1
29 چورمچائے شور 28 1
30 ترے گھر میں 29 1
31 حلب کاالمیہ 30 1
32 عید کامقصد 31 1
33 احتساب کی ضرورت 32 1
34 استحکام مدارس وپاکستان 33 1
35 جنید جمشید کی رحلت 34 1
36 کراچی میں قیام امن کی نئی امیدیں 35 1
37 بے سود کش مکش 36 1
38 معجم،گوگل اورفلسطین کانقشہ 37 1
39 لاٹھی گولی کی سرکار 39 1
40 پاکستان میں راؔ کی مداخلت 40 1
41 رعدا لشمال 41 1
42 ماہِ رمضان پھر آیا 42 1
43 سالِ گزشتہ کی یادیں 43 1
44 ایک سو آٹھ سال کاسفر 44 1
45 اسوۂ حسنہ اورہمارامعاشرہ 45 1
46 رمضان اورمہنگائی کا کوڑا 46 1
47 امریکا افغانستان میں کب تک رہے گا؟ 47 1
48 ممتازاُمتی 48 1
49 نیا تعلیمی سال…اپنااحتساب 49 1
50 رمضان کے بعد 50 1
51 ٹرمپ کی کامیابی۔کیا ہونے والاہے 51 1
52 سفرِ حج ۔کل کی صعوبتیں اورآج کی سہولتیں 52 1
Flag Counter