١ لکن علی وجہ الکفایة حتی لوامتنع اہل المسجد عن اقامتہا کانوا مسیئین ولواقامہا البعض فالمتخلف عن الجماعة تارک للفضیلة لان افراد الصحابة یروی عنہم التخلف۔
یہ گزری
ان عائشة اخبرتہ ان رسول اللہ ۖ خرج لیلة من جوف اللیل فصلی فی المسجد وصلی رجال بصلا تہ فاصبح الناس فتحدثوا فاجتمع اکثر منھم فصلی فصلوا معہ فاصبح الناس فتحدثوا فکثر اھل المسجد من اللیلة الثالثة فخرج رسول اللہ فصلی بصلوتہ فلما کانت اللیلة الرابعة عجز المسجد عن اھلہ حتی خرج لصلوة الصبح فلما قضی الفجر اقبل علی الناس فتشھد ثم قال اما بعد ! فانہ لم یخف علیّ مکانکم لکنی خشیت ان تفرض علیکم فتعجزوا عنھا فتوفی رسول اللہ والامر علی ذلک ۔ (بخاری شریف ، باب فضل من قام رمضان ص ٢٦٩ نمبر ٢٠١٢ مسلم شریف ،باب الترغیب فی قیام رمضان وھو التراویح ص ٢٥٩ نمبر ٧٦١ ١٧٨٤ ابو داؤد شریف ، کتاب تفریع ابواب شہر رمضان باب فی قیام شہررمضان ص ٢٠٢ نمبر ١٣٧٣) اس حدیث میں ہے کہ صحابہ تراویح کے لئے جمع ہوئے ، جس سے تراویح کی جماعت ثابت ہوتی ہے ۔(٢) امام جماعت کے ساتھ تراویح اور وتر پڑھائے اسکی دلیل یہ اثرہے (١)ان عمر بن خطاب امر رجلا یصلی بھم عشرین رکعة (مصنف ابن ابی شیبة،٦٧٧ کم یصلی فی رمضان من رکعة ،ج ثانی، ص ١٦٥، نمبر ٧٦٨١ مصنف عبد الرزاق، باب قیام رمضان ج رابع ص ٢٠٠ نمبر ٧٧٦٠) (٣) ان علیا أمر رجلا یصلی بھم عشرین رکعة ۔ (مصنف ابن ابی شیبة،٦٧٧ کم یصلی فی رمضان من رکعة ،ج ثانی، ص ١٦٥، نمبر ٧٦٨٠سنن للبیھقی، باب ما روی فی عدد رکعات القیام فی شہر رمضان ج ثانی ص٦٩٨،نمبر٤٦٢٠)ان دونوں اثروں سے معلوم ہوا کہ حضرت عمر اور حضرت علی کسی امام کو حکم فرماتے کہ وہ لوگوں کو جماعت کے ساتھ تراویح پڑھائے جس سے ثابت ہوا کہ تراویح کی نماز جماعت کے ساتھ ہو گی ۔
ترجمہ: ١ لیکن کفایہ کے طور پر ہے ، یہاں تک کہ مسجد والے جماعت قائم کر نے سے رک جائے تو سب گنہگار ہو نگے ، اور اگر بعض نے جماعت کر لی تو جماعت کو چھوڑنے والے فضیلت کو چھوڑنے والے ہونگے ، اسلئے کہ افراد صحابہ کا پیچھے رہنا مروی ہے ۔
تشریح : فرماتے ہیں کہ تراویح کی جماعت سنت کفایہ ہے اسلئے اگر کسی نے بھی جماعت نہیں کی تو سب گنہگار ہو نگے ، اور اگر کچھ لوگوں نے جماعت کر لی تو سب سے گناہ ختم ہو جائے گا ، البتہ جن لوگوںنے جماعت کے ساتھ نماز نہیں پڑھی انہوں نے جماعت کی فضیلت چھوڑ دی ، اسکی وجہ یہ ہے کہ بعض صحابہ سے ثابت ہے کہ انہوں نے تنہا تراویح کی نماز پڑھی ہے۔
وجہ : اثر یہ ہے ۔ عن ابن عمر أنہ کان لا یقوم مع الناس فی شھر رمضان قال: و کان سالم و القاسم لا