(باب صلوٰة الکسوف )
(٦٥٨) قال اذا انکسفت الشمس صلی الامام بالناس رکعتین کہیاة النافلة فی کل رکعة رکوع واحد )
( باب صلوة الکسوف )
ضروری نوٹ: سورج گرہن کو کسوف کہتے ہیں، اور چاند گرہن کو خسوف کہتے ہیں ۔اس وقت نماز سنت ہے ۔اس کی دلیل یہ حدیث ہے ۔ عن ابی بکرة قال کنا عند النبی ۖ فانکسفت الشمس فقام رسول اللہ یجر رداء ہ حتی دخل المسجد فدخلنا فصلی بنا رکعتین حتی انجلت الشمس فقال النبی ۖ ان الشمس والقمر لا ینکسفان لمو ت احد فاذا رأیتموھا فصلوا وادعوا حتی ینکشف ما بکم۔ (بخاری شریف ، باب الصلوة فی کسوف الشمس ص ١٤١ ابواب الکسوف نمبر ١٠٤٠ ابو داؤد شریف ، باب من قال اربع رکعات ص ١٧٥ نمبر ١١٨٥ )،اس باب کی آخری حدیث ہے)اس حدیث سے معلوم ہوا کہ سورج گرہن کے وقت نماز پڑھنی چاہئے۔
ترجمہ: (٦٥٨)جب سورج گرہن ہو جائے تو امام لوگوں کو دو رکعت نماز پڑھائے گا نفل کی طرح ہر رکعت میں ایک رکوع۔
تشریح: سورج گرہن ہو جائے تو امام جماعت کے ساتھ نماز پڑھا ئے ۔اور جس طرح عام نفل پڑھتے ہیں کہ ہر ایک رکعت میں ایک رکوع کرتے ہیں اور قرأت آہستہ کرتے ہیں۔ اسی طرح نماز کسوف بھی پڑھائیںگے ۔
وجہ: (١) اوپر کی حدیث میں تھا کہ دو رکعت نماز پڑھائے گا۔اور اس میں دو رکوع کا ذکر نہیں تھا اس لئے ایک رکعت میں دو رکوع نہیں کریںگے(٢) عن قبیصة الھلالی قال کسفت الشمس علی عہد رسول اللہ فخرج فزعا یجر ثوبہ وانا معہ یومئذ بالمدینة فصلی رکعتین فاطال فیھما القیام ثم انصرف وانجلت فقال انما ھذہ الآیات یخوف اللہ عز و جل بھا فاذا رأیتموھا فصلو اکاحدث صلوة صلیتموھا من المکتوبة ۔ ( ابو داؤد شریف ، باب من قال اربع رکعات ص ١٧٥ نمبر ١١٨٥ سنن للبیھقی باب من صلی فی الخسوف رکعتین ج ثالث ص ٤٦٤،نمبر٦٣٣) اس حدیث میں ہے کہ فجر کی نماز میں جس طرح ایک رکوع کے ساتھ نماز پڑھی اسی طرح نماز سورج گرہن کی پڑھی جائیگی۔احدث صلوة من المکتوبة سے فجر کی نماز مراد ہے۔ نیز اس حدیث میں دو مرتبہ رکوع کرنے کا تذکرہ نہیں ہے (٣) سمرة بن جندب کی لمبی حدیث ہے ۔ جس کا ٹکڑا اس طرح ہے۔ قال سمرة بینما أنا غلام من الانصار نرمی غرضین لنا .... فصلی فقام بنا کاطول ما قام بنا فی صلوة قط لا نسمع لہ صوتا قال ثم رکع بنا کاطول ما رکع بنا فی صلوة قط لا نسمع لہ صوتا قال ثم سجد بنا کاطول ما سجد بنا فی صلوة قط لا نسمع لہ صوتا ثم فعل فی الرکعة الاخری مثل ذلک۔ (ابو داؤد