(فصل )
(٤٥٥)ویکرہ استقبال القبلة بالفرج فی الخلاء ) ١ لانہ علیہ السلام نہٰی عن ذٰلک
(فصل )
فصل فی آداب الخلاء
ترجمہ : (٤٥٥) شرمگاہ کے ساتھ بیت الخلاء میں قبلہ کا استقبال کر نا مکروہ ہے ۔
ترجمہ : ١ اسلئے کہ حضور ۖ نے اس سے منع فرمایا ہے ۔
تشریح : بیت الخلاء ]ٹویلٹ [ سے باہر ہو اور قبلہ کی طرف شرمگاہ کر کے پیشاب یا پیخانہ کرے تو یہ مکروہ ہے ، اسی طرح اگر مکان کے اندر یا بیت الخلاء کے اندر ہو اور قبلہ کی طرف شرمگاہ کر کے پیشاب یا پیخانہ کرے تو یہ بھی مکروہ ہے ، کیونکہ حضور ۖ نے اس طرح کر نے سے منع فرمایا ہے ۔
وجہ : (١) چاہے مکان کے اندر ہو پھر بھی اس طرح کر نے سے قبلہ کی توہین ہو تی ہے اسلئے اسکی طرف رخ کر کے پیشاب یا پیخانہ کر نا مکروہ ہے ۔ (٢) اس حدیث میں اسکا ثبوت ہے ۔ عن ابی أیوب الانصاری أن النبی ۖ قال : اذا أتیتم الغائط فلا تستقبلو ا القبلة و لا تستدبروھا ، و لکن شرقوا أو غربوا ۔ ( بخاری شریف ، باب قبلة أھل الشام و المشرق ، ص ٥٧ ، نمبر ٣٩٤ مسلم شریف ، باب الاستطابة ، ص ١٣٠، نمبر ٢٦٤ ٦٠٩ ابوداود شریف ، باب کراھیة استقبال القبلة عند قضاء الحاجة ،ص ٣ ، نمبر ٩ ) اس حدیث میں ہے کہ پیشاب اور پیخانہ کے وقت قبلے کی طرف رخ بھی نہ کرے اور پیٹھ بھی نہ کرے ۔ کیونکہ اس طرف شرمگاہ کر نا مکروہ ہے ۔
چہار دیواری کے اندر ہو تب بھی قبلے کی طرف رخ کر نا مکروہ ہے اسکی دلیل یہ ہے کہ خود راوی نے شام میں بیت الخلاء قبلہ رخ دیکھا تو وہ بیت الخلاء میں قبلہ سے ہٹ کر پیشاب پیخانہ کیا کر تے تھے ۔ حدیث یہ ہے ۔ عن ابی أیوب روایة قال : : اذا أتیتم الغائط فلا تستقبلو ا القبلة بغائط و لا بول ، و لکن شرقوا أو غربوا فقدمنا الشام فوجدنا مراحیض قد بنیت قبل القبلة ، فکنا ننحرف عنھا و نستغفر اللہ ۔( ابوداود شریف ، باب کراھیة استقبال القبلة عند قضاء الحاجة ،ص ٣ ، نمبر ٩ ترمذی شریف ، باب فی النھی عن استقبال القبلة بغائط أو بول ، ص ٨ ، نمبر ٨) اس اثر میں ہے کہ قبلے کی طرف بیت الخلاء بنا ہوا تھا تو حضرت ابو ایوب اس سے پھر جاتے تھے ۔ جس سے معلوم ہوا کہ چہار دیواری کے اندر بھی قبلے کا رخ کرنا مکروہ ہے ۔
قبلے کی طرف رخ کر نا حرام نہیں ہے بلکہ مکروہ ہے ، اس لئے کہ حدیث میں ہے کہ حضور ۖ نے قبلے کی طرف رخ کیا ہے ۔ حدیث یہ ہے ۔ عن جابر بن عبد اللہ قال : نھی نبی اللہ ۖ أن نستقبل القبلة ببول ، فرأیتہ قبل أن یقبض بعام یستقبلھا ۔( ابوداود شریف ، باب الرخصة فی ذالک ، ]ای کراھیة استقبال القبلة عند قضاء الحاجة ،ص ٣ ، نمبر ١٣ ترمذی شریف ،