( باب النوافل )
(٤٦٩) السنةرکعتان قبل الفجر واربع قبل الظہر وبعدہا رکعتان و اربع قبل العصرو ان شاء رکعتین ورکعتان بعد المغرب واربع قبل العشاء واربع بعدہا وان شاء رکعتین )
( باب النوافل )
ضروری نوٹ: النوافل سے مراد فرض کے علاوہ نماز ہے۔یہاں نوافل میں سنت اور نوافل دونوں شامل ہیں۔ دلیل یہ حدیث ہے سألت عائشة عن صلوة رسول اللہ ۖ عن تطوعہ؟ فقالت کان یصلی فی بیتی قبل الظھر اربعا ثم یخرج فیصلی بالناس ثم یدخل فیصلی رکعتین وکان یصلی بالناس المغرب ثم یدخل فیصلی رکعتین ویصلی بالناس العشاء و یدخل بیتی فیصلی رکعتین ... وکان اذا طلع الفجر صلی رکعتین (مسلم شریف ، باب جواز النافلة قائما وقاعدا ص ٢٥٢ نمبر ١٦٩٩٧٣٠ ابو داؤد شریف ، ابواب التطوع ورکعات السنة ص ١٨٥ نمبر ١٢٥١ ترمذی شریف ، باب ما جاء فی من صلی فی یوم ولیلة ثنتی عشرة رکعة من السنة ما لہ من الفضل ص ٩٤ نمبر ٤١٤ ) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ فرض نماز سے پہلے اور فرض نماز کے بعد پورے دن اور رات میں سنت مؤکدہ ہیں اور وہ بارہ رکعتیں ہیں۔ان کی تاکید آئی ہے۔
ترجمہ: (٤٦٩)سنت نماز میں یہ ہے کہ دو رکعتیں فجر نماز سے پہلے ، اور چار ظہر نماز سے پہلے ، اور اسکے بعد دو رکعتیں ، اور چار عصر کی نماز سے پہلے ، اور اگر چاہے تو دو رکعتیں ، او دو رکعتیں مغرب کے بعد ، اور چار رکعتیں عشاء سے پہلے ، اور چار عشاء کے بعد ، اور چاہے تو دو رکعتیں پڑھے ۔
تشریح : ان رکعتوں میں سے کچھ سنت مؤکدہ ہیں اور کچھ سنت غیر مؤکدہ ہیں ۔ جنکی تاکید زیادہ ہے وہ سنت موکدہ ہیں اور جنکی تاکید زیادہ نہیں ہے وہ سنت غیر مؤکدہ ہیں ۔
یہ بارہ رکعتیں سنت مؤکدہ ہیں انکی تاکید زیادہ آئی ہے ]١[ فجر سے پہلے دو رکعتیں ]٢[ ظہر سے پہلے چار رکعتیں ]٣[ ظہر کے بعد دو رکعتیں ]٣[مغرب کے بعد دو رکعتیں ]٤[ عشاء کے بعد چار رکعتیں ۔
وجہ : ۔ اسکی دلیل کے لئے یہ حدیث گزر گئی ۔ سألت عائشة عن صلوة رسول اللہ ۖ عن تطوعہ؟ فقالت کان یصلی فی بیتی قبل الظھر اربعا ثم یخرج فیصلی بالناس ثم یدخل فیصلی رکعتین وکان یصلی بالناس المغرب ثم یدخل فیصلی رکعتین ویصلی بالناس العشاء و یدخل بیتی فیصلی رکعتین ... وکان اذا طلع الفجر صلی رکعتین (مسلم شریف ، باب جواز النافلة قائما وقاعدا ص ٢٥٢ نمبر ١٦٩٩٧٣٠ ابو داؤد شریف ، ابواب التطوع ورکعات السنة ص ١٨٥ نمبر ١٢٥١ ترمذی شریف ، باب ما جاء فی من صلی فی یوم ولیلة ثنتی عشرة رکعة من السنة ما لہ من الفضل ص ٩٤ نمبر