(فصل فی القراء ة)
(٤٧١) والقراء ة فی الفرض واجبة فی الرکعتین )
( فصل فی القرأة )
ترجمہ: (٤٧١) قرأت واجب ہے فرض کی پہلی دو رکعتوں میں
تشریح: فرض کی جو نماز چار رکعت والی ہے مثلا ظہر ، عصر اور عشاء ، یا تین رکعت والی ہے مثلا مغرب تو ان کی پہلی دو رکعتوں میں قرأت کرنا فرض ہے۔اگر ایک آیت بڑی بھی قرأت نہیں کی تو نماز فاسد ہو جائے گی۔اورسورۂ فاتحہ پڑھنا اور سورت ملانا دونوں واجب ہیں۔دلائل گزر چکے ہیں
وجہ: (١) اصل میں فرض میں پہلی دو رکعتیں اصل ہیں اور دوسری دو رکعتیں انکے تابع ہیں۔اس لئے پہلی دو رکعتوں میں قرأت کرنا فرض ہوگا۔کیونکہ آیت(( فأقرء وا ما تیسر من القرآن ))۔( آیت ٢٠، سورة المزمل ٧٣) سے یہ معلوم ہو تا ہے کہ ایک رکعت میں بھی قرآن کی آیت پڑھ لی گئی تو فرض کی ادائیگی ہو گئی ۔ (٢) حدیث میں ہے ۔عن عبد اللہ بن ابی قتادة عن ابیہ ان النبی ۖ کان یقرأ فی الظہر فی الاولیین بام الکتاب و سورتین وفی الرکعتین الاخریین بام الکتاب ویسمعنا الآیة و یطول فی الرکعة الاولی ما لا یطیل فی الرکعة الثانیة وھکذا فی العصر۔ (بخاری شریف ، باب یقرأ فی الاخریین بفاتحة الکتاب ص ١٠٧ نمبر ٧٧٦ مسلم شریف ، باب القراء ة فی الظہر والعصر ص ١٨٥ نمبر ٤٥١ ١٠١٢) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ دوسری رکعتوں میں صرف سورۂ فاتحہ پڑھا کرتے تھے۔لیکن یہ ہمارے یہاں بطور سنت کے ہے وجوب کے نہیں (٣) جابر بن سمرة قال قال عمر لسعد لقد شکوک فی کل شیء حتی الصلوة قال اما انا فامد فی الاولیین واحذف فی الاخریین ولا آلو ما اقتدیت بہ من صلوة رسول اللہ ۖ قال صدقت ذلک الظن بک او ظنی بک ۔ (بخاری شریف ، باب یطول فی الاولیین ویحذف فی الاخریین ص ١٠٦ نمبر ٧٧٠ مسلم شریف ، باب القراء ة فی الظہر والعصر ص ١٨٦ نمبر ٤٥٣) احذف فی الاخریین کے دو ترجمے کر سکتے ہیں۔ایک یہ کہ بالکل قرأت نہیں کرتا ہوں۔یہ ترجمہ حنفیہ کے مطابق ہوگا کہ دوسری دو رکعتوں میں قرأت نہیں ہے۔اور دوسرا ترجمہ یہ ہے کہ مختصر قرأت کرتا ہوں یعنی سورۂ فاتحہ پڑھتا ہوں۔اس ترجمہ سے سورۂ فاتحہ کا ثبوت ہوگا جو حنفیہ کے نزدیک فرض کی دوسری دو رکعتوں میں سنت ہے (٤) عن عبد اللہ بن ابی رافع قال کان یعنی علیا یقرأ فی الاولیین من الظھر والعصر بام القرآن و سورة ولا یقرأ فی الاخریین (مصنف عبد الرزاق ،باب کیف القراء ة فی الصلوة ج ثانی ص٦٥، نمبر٢٦٥٨مصنف ابن ابی شیبة،١٤٦ من کان یقول یسبح فی الاخریین ولایقرأ،ج اول،ص ٣٢٧، نمبر ٣٧٤٢) اس اثر سے معلوم ہوا کہ دوسری دو رکعتوں میں قرأت کوئی ضروری نہیں ہے ۔(٥) عن