( فصل ما یکرہ فی ا لصلوة)
(٤٢٩) ویکرہ للمصلی ان یعبث بثوبہ اوبجسدہ ) ١ لقولہ علیہ السلام ان اللّٰہ تعالیٰ کرہ لکم ثلثا وذکر منہا العبث فی الصلوٰة ٢ ولان البعث خارج الصلوٰة حرام فما ظنک فی الصلوٰة(٤٣٠) ولایقلِّب الحصا لانہ نوع عبث الا ان لایمکنہ من السجود فیسویہ مرة
(مکروہات نماز )
ترجمہ: (٤٢٩)مکروہ ہے نماز پڑھنے والے کے لئے کہ وہ اپنے کپڑے یا اپنے جسم سے کھیلے۔
وجہ : (١) نماز میں خشوع و خضوع ہونا چاہئے۔آیت میں ہے قوموا للہ قانتین نماز میں عاجزی سے اور ادب سے اللہ کے سامنے کھڑے رہو۔ اس لئے جسم اور کپڑے سے کھیلنا مکروہ ہے (٢) حدیث میں بھی ہے عن ابن عباس عن النبی ۖ قال امرت ان اسجد علی سبعة اعظم لا اکف شعرا ولا ثوبا(بخاری شریف ، باب لا یکف ثوبہ فی الصلوة ص ١١٣ نمبر ٨١٦ مسلم شریف ، باب اعضاء السجود والنھی عن کف الشعر والثوب ص ١٩٣ نمبر ٤٩٠)اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کپڑے کو بلا وجہ بار بار سمیٹنا مکروہ ہے تو اس سے کھیلنا بھی مکروہ ہوگا (٣) حدیث میں ہے قال ابو ذر قال رسول اللہ ۖ لا یزال اللہ عز وجل مقبلا علی العبد وھو فی صلوتہ مالم یلتفت فاذا التفت انصرف عنہ ۔ (ابو داؤد شریف ، باب الالتفات فی الصلوة ص ١٣٨ نمبر ٩٠٩) کھیلنے میں نماز سے دوسری طرف متوجہ ہونا ہوتا ہے اس لئے مکروہ ہے۔ اس سے نماز تو فاسد نہیں ہوگی البتہ اچھا نہیں ہے۔(٤) اثر میں ہے ۔ قال الثوری : جائت الاحادیث أنہ کان یکرہ العبث فی الصلوة ۔ ( مصنف عبد الرزاق ، باب العبث فی الصلوة ، ج ثانی ، ص ٢٦٧، نمبر ٣٣١٠) اس اثر میں ہے کہ نماز میں کھیلنا مکرہ ہے ۔
ترجمہ : ١ حضور علیہ السلام کے قول کی وجہ سے ، کہ اللہ تعالی نے تمہارے لئے تین چیزیں مکروہ قرار دی ہیں اور ان میں سے نماز میں کھیلنے کو بھی ذکر فرمایا ۔ ۔ اس حدیث کا مفہوم اوپر گزر گیا ۔ البتہ صراحت کے ساتھ یہ حدیث نہیں ملی ۔
ترجمہ : ٢ اور اسلئے کہ نماز سے باہر بھی عبث کام کر نا حرام ہے تو نماز میں آپکا کیا گمان ہے ؟
تشریح : نماز سے باہر عبث اور بیکار کام کر نا اچھا نہیں ہے تو نماز کے اندر کپڑے اور جسم سے کھیلنا کیسے اچھا ہو گا ۔
ترجمہ: (٤٣٠) کنکری کو الٹ پلٹ نہ کرے ۔ ] اسلئے کہ یہ بھی عبث کام ہے [ مگر یہ کہ اس پر سجدہ کرنا ممکن نہ ہو تو ایک مرتبہ کنکری کو برابر کردے۔
تشریح : نماز میں کنکری کو الٹ پلٹ کر نا مکروہ ہے ۔ البتہ اگر وہاں اتنی کنکری ہو کہ اس پر سجدہ کر نا نا ممکن ہو جائے تو ایک مرتبہ کنکری کو سیدھی کر لے تاکہ اس پر سجدہ کیا جا سکے ، لیکن کھیلنے کے طور پر بار بار اسکو ادھر ادھر کر نا مکروہ ہے ۔