(باب قضاء الفوائت )
ّ(٥١٠) من فاتتہ صلوٰة قضاہا اذا ذکرہا وقدمہا علٰی فرض الوقت)
( باب قضاء الفوائت )
ضروری نوٹ: قضاء الفوائت : جو نماز فوت ہو جائے اور چھوٹ جائے اس کو فوائت کہتے ہیں۔اور اس کے پڑھنے کو قضا کہتے ہیں۔ نماز قضا کرنا فرض ہے۔ کیونکہ نماز کو وقت پر پڑھنا فرض تھا جب وقت پر نہ پڑھ سکا تو اب قضا کرنا فرض ہوگا۔ اس کی دلیل یہ حدیث ہے عن انس بن مالک عن النبی ۖ قال من نسی صلوة فلیصل اذا ذکر لا کفارة لھا، الا ذلک( و اقم الصلوة لذکری) ،آیت ١٤ سورة طحہ ٢٠( بخاری شریف ، باب من نسی صلوة فلیصل اذا ذکر ص ٨٤ نمبر ٥٩٧ ابو داؤد شریف ، باب فی من نام عن صلوة او نسیھا ص ٧٠ نمبر ٤٣٥) اس حدیث اور آیت سے معلوم ہوا کہ فوت نماز پڑھنا فرض ہے۔
اصول : یہ مسائل اس اصول پر ہیں کہ : جو نماز پہلے فوت ہو ئی ہے اسکو پہلے اداء کر ناچاہئے ۔ اسلئے اگر وقت میں گنجائش ہو تو فوت شدہ نماز پہلے پڑھے اور اسکے بعد وقتیہ نماز پڑھے ، اسی طرح اگر مثلا چار نمازیں فوت ہو ئیں ہیں تو جو نماز پہلے فوت ہو ئی ہے اسکو پہلے پڑھے اور جو اسکے بعد فوت ہو ئی ہے اسکو اسکے بعد پڑھے مثلا ظہر عصر اور مغرب فوت ہو ئی ہیں تو پہلے ظہر پڑھے اسکے بعد عصر پڑھے ، اسکے بعد مغرب پڑھے ۔ ۔ ایسے آدمی کو صاحب ترتیب کہتے ہیں ۔
ترجمہ: (٥١٠) جس کی نماز فوت ہو گئی اس کو قضا کرے جب یاد آئے۔اور قضاء نماز کو وقتیہ فرض پر مقدم کرے۔
تشریح : کسی کی نماز فوت ہو گئی ہو تو تین شرطیں پا ئی جائیں تو فوت شدہ نماز کو پہلے پڑھنا واجب ہے ]١[ ایک تو یہ کہ وقت تنگ نہ ہو ۔ اگر وقت اتنا سا ہی کہ وقتیہ نماز ہی پڑھ سکتا ہے تو وقتیہ پڑھے فائتہ نماز چھوڑ دے اب ترتیب واجب نہیں رہی ]٢[ دوسری شرط یہ ہے کہ بھولا نہ ہو ۔ اگر فائتہ نماز یاد ہی نہیں تھی کہ وقتیہ نماز پڑھ لی توترتیب ساقط ہو جائے گی ۔ ]٣[ فوت شدہ نماز کثیر نہ ہو جائے ، یعنی چھ نماز نہ ہو جائے ۔ اگر چھ نماز سے کم فوت ہو ئی ہے تو ترتیب واجب ہے اور چھ نماز ہو گئی تو ترتیب ساقط ہو جائے گی ۔ اب یہ صاحب ترتیب نہیں رہا ۔
وجہ: (١) اوپر کی حدیث بخاری کے الفاط ' فلیصل اذا ذکر' سے معلوم ہوا کہ فائتہ کا وقت یاد آتے ہی قضا واجب ہوئی۔اور وقتیہ کا وقت اس کے بعد ہوگا ۔ اس لئے پہلے فائتہ ادا کی جائے گی بعد میں وقتیہ۔ حدیث کی اس تاکید سے ترتیب واجب ہوتی ہے (٢) صاحب ھدایہ کی حدیث یہ ہے ۔ عن عبد اللہ بن عمر ان رسول اللہ ۖقال من نسی صلوة فلم یذکرھاالا وھو مع الامام فلیصل مع الامام فاذا فرغ من صلوتہ فلیعد الصلوة التی نسی ثم لیعد الصلوة التی صلی مع الامام(سنن للبیھقی ، باب من ذکر صلوة وھو فی اخری ج ثانی ص٣١٣، نمبر ٣١٩٣ دار قطنی ، باب الرجل یذکر صلوة و ھو فی