٢ والنبی علیہ السلام بین العذرفی ترکہ المواظبة وہو خشیة ان تکتب علینا (٤٩١) والسنة فیہا
الجماعة)
راشدین اسکو ہمیشہ پڑھتے رہے ہیں ۔ اور خلفاء راشدین جس بات کو ہمیشہ کر تے رہے ہوں وہ سنت ہو تی ہے ۔ اور حضور ۖ نے ہمیشہ تراویح اسلئے نہیں پڑھی کہ کہیں وہ امت پر فرض نہ ہو جائے ،چنانچہ حدیث میں اسکو بیان بھی فر مایا ۔
وجہ : (١) خلفاء راشدین نے تراویح ہمیشہ پڑھی اسکے لئے یہ اثر ہے ۔ عن السائب بن یزید قال : کانوا یقومون علی عھد عمر بن الخطاب فی شھر رمضان بعشرین رکعة قال : و کانوا یقرأون بالمئین و کانوا یتوکأون علی عصیھم فی عھد عثمان بن عفان من شدة القیام ۔ ۔ (سنن للبیھقی ، باب ما روی فی عدد رکعات القیام فی شہر رمضان ص ٦٩٩،نمبر٤٦١٧) اس اثر میں ہے کہ حضرت عمر اور حضرت عثمان کے زمانے میںلوگ تراویح پڑھتے تھے اور دیر تک کھڑے رہنے کی وجہ سے لکڑیوں پر ٹیک لگاتے تھے ۔
(٢) اس حدیث میں (( کان النبی ۖ یصلی ))ہے جس سے معلوم ہوا کہ حضورۖ اس پر ہمیشگی کر تے تھے اسلئے بھی تراویح سنت ہے۔ حدیث یہ گزری۔ عن ابن عباس قال کان النبی ۖ یصلی فی شہر رمضان عشرین رکعة والوتر ۔ (طبرانی الکبیر ، باب مقسم عن ابن عباس ، ج حادی عشر ، ص ٣١١ ، نمبر ١٢١٠٢ سنن للبیھقی، باب ما روی فی عدد رکعات القیام فی شہر رمضان ج ثانی ص٦٩٨،نمبر٤٦١٥)اس حدیث میں کان یصلی سے تراویح سنت معلوم ہو تی ہے ۔
ترجمہ: ٢ اور نبی علیہ السلام نے ہمیشگی کے چھوڑنے کے بارے میں عذر بیان فرمایا ، وہ یہ کہ اس ڈر چھوڑ دیا کہ ہم لوگوں پر تراویح فرض نہ ہو جائے۔
حضور ۖ نے ہمیشہ تراویح کی نماز نہیں پڑھی جسکی وجہ یہ فر مایا کہ اگر میں ہمیشہ تراویح پڑھوں تو خطرہ ہے کہ امت پر فرض نہ ہو جائے اسلئے ہمیشہ تراویح کی نماز نہیں پڑھی ۔ لمبی حدیث مسئلہ نمبر ٤٨٨ میں گزر چکی ہے جسکا ٹکڑا یہ ہے ۔ ان عائشة اخبرتہ ان رسول اللہ ۖ خرج لیلة من جوف اللیل .... اما بعد ! فانہ لم یخف علیّ مکانکم لکنی خشیت ان تفرض علیکم فتعجزوا عنھا فتوفی رسول اللہ والامر علی ذلک ۔ (بخاری شریف ، باب فضل من قام رمضان ص ٢٦٩ نمبر ٢٠١٢ مسلم شریف ،باب الترغیب فی قیام رمضان وھو التراویح ص ٢٥٩ نمبر ٧٦١ ١٧٨٤ ابو داؤد شریف ، کتاب تفریع ابواب شہر رمضان باب فی قیام شہر رمضان ص ٢٠٢ نمبر ١٣٧٣)اس حدیث میں ہے کہ امت پر فرض ہو نے کے خوف سے تراویح ہمیشہ نہیں پڑھ رہا ہوں ۔
ترجمہ: (٤٩١) اور تراویح میں سنت جماعت ہے ۔
تشریح : تراویح میں سنت جماعت ہے ، اور اگر جماعت چھوڑ کر الگ الگ نماز پڑھے تو جماعت کی فضیلت نہیں ملے گی ۔
وجہ : (١) اوپر حدیث گزری کہ تراویح کے لئے صحابہ جمع ہو ئے اور حضورۖ نے تین دن تک جماعت کے ساتھ نماز پڑھائی ۔ حدیث