(فصل فی الغنم)
(٧٧٧) لیس فی اقل من اربعین من الغنم السائمة صدقة فاذا کانت اربعین سائمة وحال علیہا الحول ففیہا شاة الیٰ مائة وعشرین فاذا زادت واحدة ففیہاشاتان الیٰ مائتین فاذا زادت واحدة ففیہا ثلث شیاہ فاذا بلغت اربع مائة ففیہا اربع شیاہ ثم فی کل مائة شاة)
( فصل فی الغنم )
ضروری نوٹ: بکری کی زکوة کے سلسلہ میں یہ باب ہے۔اس لئے حدیث آگے آرہی ہے۔
ترجمہ: (٧٧٧) چالیس بکری سے کم میں کوئی زکوة نہیں ہے۔پس جب کہ چالیس چرنے والی بکری ہوجائے اور اس پر سال گزر جائے تو اس میں ایک بکری ہے ایک سو بیس بکری تک۔پس جب کہ اس میں ایک زیادہ ہو جائے (یعنی ایک سو اکیس ہو جائے) تو اس میں دو بکریاں ہیں دو سو تک۔ پس جب کہ زیادہ ہو جائے اس میں ایک بکری (یعنی دو سو ایک ہو جائے) تو اس میں تین بکریاں ہیں۔پس جب کہ پہنچ جائے چارسو تو اس میں چار بکریاں ہیں۔پھر ہرایک سو میںایک بکری زکوة ہے۔
تشریح: چالیس سے ایک سو بیس کے درمیان بکریوں میں ایک بکری زکوة کی ہے پھر ایک سو اکیس سے دو سو تک میں دو بکریاں ہیں۔ اور دو سو ایک سے تین سو نناوے تک تین بکریاں ہیں۔اور چارسو بکریوں میں چار بکریاں زکوة ہیں۔ پھر ہر اک سو میں ایک بکری زکوة لازم ہوگی۔
وجہ: (١)حدیث میں ہے۔ ان انسا حدثہ ان ابا بکر کتب لہ ھذا الکتاب لما وجھہ الی البحرین بسم اللہ الرحمن الرحیم ھذہ فریضة الصدقة التی فرض رسول اللہ علی المسلمین والتی امر اللہ بھا رسولہ ... وفی صدقة الغنم فی سائمتھا اذا کانت اربعین الی عشرین و مائة: شاة، فاذا زادت علی عشرین و مائة الی مائتین شاتان، فاذا زادت علی مائتین الی ثلث ماة ففیھا ثلاث، فاذا زادت علی ثلث مائة ففی کل مائةٍ شأة،فاذا کانت سائمة الرجل ناقصة من اربعین شاة واحدة فلیس فیھا صدقة الا ان یشاء ربھا (بخاری شریف ،باب زکوة الغنم ص ١٩٥ ١٩٦ نمبر ١٤٥٤ ابو داؤد شریف ، باب فی زکوة السائمة ص ٢٢٦ نمبر ١٥٦٧) اس حدیث سے اوپر کے حساب کی تائید ہوتی ہے۔ البتہ حدیث میں ہے کہ دو سو ایک سے تین سو تک تین بکریاں ہوںگی اور تین سو کے بعد ہر سو میں ایک بکری لازم ہوگی۔ اور متن میں تھا کہ چار سو کے بعد ہر سو میں ایک بکری لازم ہوگی ۔اس تھوڑے سے اختلاف کے بعد مسئلہ ایک جیسا ہی ہو جاتا ہے۔