( باب الصلوٰة فی الکعبة )
(٧٥٠) الصلوة فی الکعبة جائزة فرضہا ونفلہا ) ١ خلافا للشافعی فیہما ولمالک فی الفرض
( باب الصلوة فی الکعبة )
ضروری نوٹ: بیت اللہ کے اندر نماز پڑھنا جائز ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ بیت اللہ کا کچھ نہ کچھ حصہ سامنے ہوگا جو قبلہ ہو جائے گا۔ اور قبلہ بننے کے لئے اتنا کافی ہے۔باقی دلائل آگے آرہے ہیں۔
ترجمہ: (٧٥٠) کعبہ میں نماز جائز ہے،فرض بھی اور نفل بھی ۔
تشریح : ایک بیت اللہ جسکو کعبہ کہتے ہیں ، اسکے اندر نماز جا ئز ہے ۔ اور اگر بیت اللہ سے باہر مسجد حرام میں بیت اللہ کے ارد گرد نماز پڑھی تو اس کا مسئلہ آگے آرہا ہے ۔
وجہ: (١)حدیث میں ہے ۔عن ابن عمر قال دخل النبی ۖ البیت واسامة بن زید و عثمان بن طلحہ و بلال فاطال ثم خرج وکنت اول الناس دخل علی اثرہ فسألت بلالا این صلی فقال بین العمودین المقدمین۔ (بخاری شریف ، باب الصلوة بین السواری فی غیر جماعة ،کتاب الصلوة ،ص ٧٢ نمبر ٥٠٤ مسلم شریف ، باب استحباب دخول الکعبة للحجاج و غیرہ ، ص ٣٢٣٥١٣٢٩) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ بیت اللہ کے اندر نماز پڑھنا جائز ہے۔
ترجمہ: ١ خلاف امام شافعی کے فرض اور نفل دو نوں کے بارے میں ۔ اور امام مالک کا فرض کے بارے میں ۔
تشریح : حضرت امام شافعی کا اختلاف بیت اللہ کے اندر نماز پڑھنے کے بارے میں نہیں ہے ، بلکہ بیت اللہ کے اندر اس طرح نماز پڑھے کہ بیت اللہ کا دروازہ کھلا ہوا ہو اور آدمی دروازے کی طرف منہ کر کے نماز پڑھے اور بیت اللہ کے دروازے یا دیوار کا کوئی حصہ نمازی کے سامنے نہ ہو تو امام شافعی کے یہاں اس نمازی کی نہ فرض نماز ہو گی اور نہ نفل نماز ہو گی ۔
امام مالک فر ما تے ہیں کہ فرض نماز بیت اللہ کے اندر جائز نہیں ہے ، اس لئے کہ حضور ۖ نے بیت اللہ میں نفل نماز پڑھی ہے ، فرض نہیں ۔
وجہ: (١) اسکی وجہ یہ ہے کہ انکے یہاں یہ قاعدہ ہے کہ نمازی کے سامنے بیت اللہ کا کوئی حصہ قبلے کے لئے ضرور ہو تب نماز ہو گی ، اور یہاں قبلے کے لئے نمازی کے سامنے بیت اللہ کا کوئی حصہ نہیں ہے اسلئے نہ فرض ہو گی نہ نفل ۔ موسوعہ میں یہ عبارت ہے ۔ قال الشافعی : و یصلی فی الکعبة النافلة و الفریضة ، و أی الکعبة استقبل الذی یصلی فی جوفھا فھو قبلة۔ نمبر ١٢٥٠ ۔اس عبارت سے معلوم ہوا کہ امام شافعی کے یہاں بھی بیت اللہ کے اندر فرض اور نفل نماز پڑھنا جائز ہے ۔ اور سامنے دروازہ کا حصہ بھی نہ ہو تو نماز جائز نہیں ہوگی اسکے لئے یہ عبارت ہے ۔ و لو استقبل بابھا فلم یکن بین یدیہ شیء من بنیانھا یسترہ ، لم یجز ۔ ( موسوعة امام شافعی ، باب الصلاة فی الکعبة ، ج ثانی ،ص ١١٩، نمبر ١٢٥٠) اس عبارت میں ہے کہ دروازہ کھلا ہوا