(باب صلوٰة الجمعة)
(٦٠٦) لاتصح الجمعة الا فی مصر جامع اوفی مصلی المصر ولا تجوز فی القرٰی)
( باب صلوة الجمعة )
ضروری نوٹ: جمعہ اہل شہر پر واجب ہے اور پہلی مرتبہ اس کو مدینہ میں قائم کیا تھا۔اس کا ثبوت اس آیت سے ہے یا ایھا الذین آمنوا اذا نودی للصلوة من یوم الجمعة فاسعوا الی ذکر اللہ وذروا البیع ۔ (آیت ٩ سورة الجمعة ٦٢) اس آیت سے جمعہ کا ثبوت ہوتا ہے۔جمعہ کا ثبوت اس حدیث میں ہے ۔أن عبد اللہ بن عمر و أبا ھریرة حدثاہ أنھما سمعا رسول اللہ ۖ یقول : علی أعواد منبرہ (( لینتھین أقوام عن دعھم الجمعات ، أو لیختمن اللہ علی قلوبھم ، ثم لیکونن من الغافلین ۔ ( مسلم شریف ، باب التغلیظ فی ترک الجمعة ، ص ٣٤٧، نمبر ٨٦٥ ٢٠٠٢) اس حدیث میں ہے کہ جمعہ پڑھنا بہت ضروری ہے ۔
اس باب میں جمعہ فرض ہو نے کی بارہ شرطیں بیان کی جا رہی ہیں ۔ ان میں سے چھے شرطیں ایسی ہیں جو نمازی کے اندر پا یا جا نا ضروری ہے
( وہ چھے شرطیں یہ ہیں )
(١)
(٢)
(٣)
آزاد ہو۔۔غلام پر جمعہ واجب نہیں ہے
مرد ہو ۔۔ عورت پر جمعہ واجب نہیں ہے
مقیم ہو ۔۔ مسافر پر جمعہ واجب نہیں ہے
(٤)
(٥)
ّ
(٦)
تندرست ہو ۔۔ بہت بیمار پر جمعہ واجب نہیں ہے
پاؤں سلامت ہو ۔۔ بہت لنگڑے پر جمعہ واجب نہیں ہے
آنکھ سالم ہو ۔۔ اندھے پر جمعہ واجب نہیں ہے
(چھ شرطیں ایسی ہیں جو نمازی کی ذات سے نہیں ہیں، بلکہ اس سے باہرہیں )
(١)
(٢)
(٣)
شہر ہو ۔۔ دیہات میں جمعہ جائز نہیں ہے
جماعت ہو ۔۔ تنہا جمعہ جائز نہیں ہے
سلطان ہو ، یا اسکا نائب ہو۔ بغیر سلطان کے جمعہ نہیں
(٤)
(٥)
(٦)
وقت ظہر ہو ۔۔ بغیر وقت ظہر کے جمعہ جائز نہیں ہے
خطبہ ہو ۔۔ بغیر خطبہ کے جمعہ جائز نہیں ہے ۔
عام اجازت ۔۔ بغیر اذن عام کے جمعہ جائز نہیں ہے
ترجمہ: (٦٠٦) جمعہ صحیح نہیں ہے مگر شہر کی جامع مسجد میں یا شہر کی عیدگاہ میں۔اور نہیں جائز ہے گاؤں میں۔
تشریح: جمعہ جمعیت سے مشتق ہے اس لئے اس کے لئے شرط یہ ہے شہر کی جامع مسجد ہویا فناء شہر ہو۔مصلی سے عیدگاہ یا فناء شہر