( باب من یجوز دفع الصّدقات الیہ ومن لا یجوز)
(٨٥٣)قال: الاصل فیہ قولہ تعالیٰ انما الصدقات للفقراء الاٰیة ) ١ فہذہ ثمانیة اصناف وقد سقط منہا المؤلفة قلوبہم لان اﷲ تعالیٰ اعز الاسلام واغنی عنہم وعلٰی ذالک انعقد الاجماع
( باب من یجوز دفع الصدقة الیہ ومن لا یجوز )
باب مصارف الزکوة
ضروری نوٹ: کن لوگوں کو زکوة دینا جائز ہے جس سے زکوة کی ادائیگی ہوگی اس کی پوری تفصیل ہے۔
ترجمہ: (٨٥٣) اللہ تعالی نے فرمایا۔ انما الصدقات للفقراء والمساکین والعاملین علیھا والمؤلفة قلوبھم و فی الرقاب والغارمین و فی سبیل اللہ وابن السبیل فریضة من اللہ واللہ علیم حکیم ۔(آیت ٦٠ سورةالتوبة ٩)اس آیت میں آٹھ قسم کے آدمیوں کو مستحق زکوة قرار دیا ہے۔
(١) ۔۔۔فقراء : جس کے پاس کچھ تھوڑا سا ہو ۔ اس کو زکوة کی رقم دینا ۔
(٢) ۔۔۔مساکین : جس کے پاس کچھ نہ ہو۔ اس کو زکوة کی رقم دینا ۔
(٣)۔۔۔عاملین: جو اسلامی حکومت کی جانب سے صدقات وغیرہ وصول کر نے کے لئے متعین ہو۔ اس کو مزدوری میں زکوة کی رقم دینا ۔
(٤)۔۔۔مؤلفة القلوب: جن کے اسلام لانے کی امید ہو ، یا اسلام میں کمزور ہو ۔ زکوة کی رقم دیکر اس کو اسلام کی طرف مائل کر نا ۔
(٥)۔۔۔رقاب: کا معنی ہے گردن ، یہاں مراد ہے زکوة سے بدل کتابت ادا کر کے غلام آزاد کرے ، یا غلام خرید کر آزاد کرے، یا قیدیوں کا فدیہ ادا کر کے اس کو آزاد کرائے ۔
(٦)۔۔۔غارمین : کسی حادثے کی وجہ سے مقروض ہو گیا ، یا کسی کی ضمانت ادا کر نے کی وجہ سے مقروض ہو گیا ہو ۔ زکوة سے اس کی مدد کر نا۔
(٧)۔۔۔فی سبیل اللہ : اس کا ترجمہ ہے ، اللہ کے راستے میں ۔ یہاں مراد ہے جو جہاد میں ہو زکوة سے اس کی مدد کر نا ۔
(٨)۔۔۔ابن السبیل : اس کا ترجمہ ہے راستے کا بیٹا ، یعنی مسافر ، یہاں مراد ہے کہ گھر پر تو مالدار ہے ، لیکن سفر میں رقم نہیں ہے ، اور رقم کی سخت ضرورت ہے ، زکوة کی رقم دے کر اس کی اعانت کر نا ۔
ترجمہ: ١ ان میں سے مؤلفت قلوب ساقط ہو گیا اس لئے کہ اللہ تعالی نے اسلام کو عزت دی اور مؤلفت قلوب سے اسلام کو بے نیاز کر دیا ۔
تشریح: مؤلفت قلوب اس کو کہتے ہیں کہ کافر کو زکوة کا روپیہ دے کر اس کو دین اسلام کی طرف مائل کیا جائے۔شروع اسلام