(بحری میل کے بارے میں حضر ت مفتی رشید صاحب کا قول )
بحری میل کے بارے میں مجھے کوئی اور قول نہیں مل سکا ۔ البتہ احسن الفتاوی کے مصنف حضرت مفتی رشید صاحب لدھیانوی کا قول ملاجسکا حاصل یہ ہے کہ بادبانی کشتی مسلسل چلتی رہتی ہے ۔ وہ رکتی نہیں ہے ، وہ مناسب انداز میں چلے تو ایک گھنٹے میں ساڑھے پانچ ]5.5 [میل بحری طے کر تی ہے ۔ اسکا مطلب یہ ہوا کہ تین دن یعنی 72 گھنٹے میں 396 بحری میل طے کرتی ہے۔ اور یہ بھی لکھا ہے کہ خشکی کا انگریزی میل 1760 گز کا ہو تا ہے اور سمندری میل 2026.67 گز کا ہو تا ہے جسکا مطلب یہ ہوا کہ سمندری میل خشکی کے میل سے 1.151517 بڑا ہو تا ہے اب 396 بحری میل کو 1.151517 سے ضرب دیں تو 456.00074 انگریزی میل ہو ئے ۔۔یعنی کشتی سمندر میں 456.00 انگریزی میل سفر کرے تو قصر کا حکم ہو گا ۔اور کیلو میٹر کے حساب سے بحری میل کیلو میٹر سے 1.853192 کیلو میٹر بڑا ہے اسلئے 733.864 کیلو میٹر ہو تو سمندر میں قصر کا حکم ہو گا ۔
احسن الفتاوی ٰ کی عبارت یہ ہے ۔۔ بحری سفر میں تین روز کی مسافت کی تعیین کشتی کی رفتار و اوقات کار پر موقوف ہے ۔۔اسکی تحقیق کے لئے ماہرین فن کو دار الافتاء میں بلا یا گیا جن کی تفصیل یہ ہے ۔
بحری جہاز کے کپتان ۔2
پاک بحریہ کے افسر ۔ 2
بادبانی کشتیوں کے سمندر میں طویل تر اسفار کے پرانے تجربہ کار ملاح ۔9 مجموعہ 13 ماہرین فن ۔
ان سب نے بالاتفاق بلا شک و شبہ یقینی و قطعی طور پر یہ جوابات دئے ۔
(١) بادبانی کشتی کسی عارض کے بغیر سمندر میں کہیں نہیں رکتی ، شب و روز مسلسل چلتی رہتی ہے ۔
(٢) معتدل ہوا میں بادبانی کشتی کی اوسط رفتار فی گھنٹہ 5.5 ]ساڑھے پانچ [ میل بحری ہے ۔
لھذ ا ۔ مسافت قصر : 3 دن 72 گھنٹے 5.5 396 میل بحری ۔بحری میل 2026.67 گز ہے ۔
احسن الفتاوی ٰ ، باب بحری سفر ، باب صلوة المسافر ، ج ٤، ص ٩٦) ۔