( فصل فی الصلوة علی ا لمیت )
(٧٠٣) واولی الناس بالصلوٰة علی المیت السلطان ان حضر) ١ لان فی التقدم علیہ ازدراء بہ (٧٠٤) فان لم یحضر فالقاضی) ١ لانہ صاحب ولایة
ترجمہ: (٧٠٣) میت پر نماز پڑھانے کا سب سے زیادہ حقدار بادشاہ ہے، اگر وہ حاضر ہو۔
ترجمہ: ١ اس لئے کہ دوسر ے کو آگے کر نے میںاسکی توہین ہے
تشریح :بادشاہ موجود ہو پھر بھی دوسرا آدمی نماز پڑھائے تو اس میں بادشاہ کی توہین ہے۔ اس لئے بادشاہ کو نماز پڑھانے کا زیادہ حق ہے۔وہ نہ ہو تو قاضی ، اور وہ بھی نہ ہو توگاؤں کا امام، کیونکہ کہ زندگی میں اس کو اپنی نماز کا امام مانا ہے تو موت کے بعد بھی اپنی نماز کے لئے اسی پر راضی ہوگا۔اور وہ بھی نہ ہوتو اس کا ولی نماز جنازہ پڑھانے کا زیادہ حقدار ہے۔ اور ولی میں بھی وراثت میں ولی عصبہ کی ترتیب ہوگی۔البتہ ولی اگر کسی اور کو نماز پڑھانے کی اجازت دے تو دے سکتا ہے۔۔ ازدراء : کا معنی ہے توہین ۔
وجہ : (١) عن عمران بن حصین قال قال لنا رسول اللہ ۖ ان اخاکم النجاشی قد مات فقوموا فصلوا علیہ فقمنا فصففنا کما یصف علی المیت و صلینا علیہ کما یصلی علی المیت ۔(ترمذی شریف ، باب ماجاء فی صلوة النبی ۖ علی النجاشی ص ٢٠١ نمبر ١٠٣٩ بخاری شریف ، باب الصلوة علی الجنائز بالمصلی و المسجد ص ١٧٧ نمبر ١٣٢٧)اس حدیث سے ایک بات تو یہ معلوم ہوئی کہ حضورۖ سب کے امیر تھے اس لئے آپ نے نجاشی پر نماز جنازہ پڑھی۔اس لئے کہ آپ ۖسب سے زیادہ حقدار تھے۔اور دوسری بات یہ کہ نماز جنازہ فرض کفایہ ہے۔ کیونکہ اس میں امر کا صیغہ فقوموا فصلوا علیہ کا لفظ ہے۔
ترجمہ: (٧٠٤ ) اور اگرامیریا بادشاہ مو جود نہ ہو تو قاضی امامت کا زیادہ حقدار ہے ۔
ترجمہ: ١ اس لئے کہ وہ ولایت والا ہے ۔
تشریح : ۔ اگر سلطان مو جود نہ ہو تو اب زیادہ حقدار اس علاقے کا قاضی ہے ۔ کیونکہ ان کو سب پر ولایت عامہ حاصل ہے ۔
(٢) والی اور امیر نماز جنازہ کا زیادہ حقدار ہے اس کی دلیل یہ اثر ہے سمعت ابا حازم یقول انی لشاھد یوم مات الحسن بن علی فرأیت الحسین ابن علی یقول لسعید بن العاص ویطعن فی عنقہ تقدم فلولا انھا سنة ما قدمت وکان بینھم شیء ( سنن للبیہقی ، باب من قال الوالی احق بالصلوة علی المیت من الولی ج رابع ص ٤٦،نمبر٦٨٩٤ مصنف عبد الرزاق ، باب من أحق بالصلوة علی ا لمیت ، ج ثالث ، ص ٣٠٢، نمبر٦٣٩٦)) اس اثر میں حضرت حسین حضرت حسن کے ولی تھے۔لیکن سعید بن عاص کو نماز جنازہ کے لئے آگے بڑھایا۔کیونکہ وہ اس وقت والی اور امیر تھے۔ اور حضرت حسین نے فرمایا یہ سنت ہے اس لئے والی اور امیر نماز پڑھانے کا ولی سے زیادہ حقدار ہیں۔