Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 2

361 - 645
( فصل فی الصلوة علی ا  لمیت ) 
(٧٠٣)  واولی الناس بالصلوٰة علی المیت السلطان ان حضر)     ١   لان فی التقدم علیہ ازدراء بہ  (٧٠٤) فان لم یحضر فالقاضی)    ١   لانہ صاحب ولایة   

ترجمہ:  (٧٠٣)  میت پر نماز پڑھانے کا سب سے زیادہ حقدار بادشاہ ہے، اگر وہ حاضر ہو۔
ترجمہ:    ١  اس لئے کہ دوسر ے کو آگے کر نے میںاسکی توہین ہے 
تشریح :بادشاہ موجود ہو پھر بھی دوسرا آدمی نماز پڑھائے تو اس میں بادشاہ کی توہین ہے۔ اس لئے بادشاہ کو نماز پڑھانے کا زیادہ حق ہے۔وہ نہ ہو تو قاضی ، اور وہ بھی نہ ہو توگاؤں کا امام، کیونکہ کہ زندگی میں اس کو اپنی نماز کا امام مانا ہے تو موت کے بعد بھی اپنی نماز کے لئے اسی پر راضی ہوگا۔اور وہ بھی نہ ہوتو اس کا ولی نماز جنازہ پڑھانے کا زیادہ حقدار ہے۔ اور ولی میں بھی وراثت میں ولی عصبہ کی ترتیب ہوگی۔البتہ ولی اگر کسی اور کو نماز پڑھانے کی اجازت دے تو دے سکتا ہے۔۔ ازدراء : کا معنی ہے توہین ۔  
وجہ : (١) عن عمران بن حصین قال قال لنا رسول اللہ ۖ ان اخاکم النجاشی قد مات فقوموا فصلوا علیہ فقمنا فصففنا کما یصف علی المیت و صلینا علیہ کما یصلی علی المیت ۔(ترمذی شریف ، باب ماجاء فی صلوة النبی ۖ علی النجاشی ص ٢٠١ نمبر ١٠٣٩ بخاری شریف ، باب الصلوة علی الجنائز بالمصلی و المسجد ص ١٧٧ نمبر ١٣٢٧)اس حدیث سے ایک بات تو یہ معلوم ہوئی کہ حضورۖ سب کے امیر تھے اس لئے آپ نے نجاشی پر نماز جنازہ پڑھی۔اس لئے کہ آپ ۖسب سے زیادہ حقدار تھے۔اور دوسری بات یہ کہ نماز جنازہ فرض کفایہ ہے۔ کیونکہ اس میں امر کا صیغہ فقوموا فصلوا علیہ  کا لفظ ہے۔
ترجمہ:  (٧٠٤ ) اور اگرامیریا بادشاہ مو جود نہ ہو تو قاضی امامت کا زیادہ حقدار ہے ۔
 ترجمہ:   ١  اس لئے کہ وہ ولایت والا ہے ۔
تشریح : ۔ اگر سلطان مو جود نہ ہو تو اب زیادہ حقدار اس علاقے کا قاضی ہے  ۔ کیونکہ ان کو سب پر ولایت عامہ حاصل ہے ۔ 
(٢) والی اور امیر نماز جنازہ کا زیادہ حقدار ہے اس کی دلیل یہ اثر ہے  سمعت ابا حازم یقول انی لشاھد یوم مات الحسن بن علی فرأیت الحسین ابن علی یقول لسعید بن العاص ویطعن فی عنقہ تقدم فلولا انھا سنة ما قدمت وکان بینھم شیء ( سنن للبیہقی ، باب من قال الوالی احق بالصلوة علی المیت من الولی ج رابع ص ٤٦،نمبر٦٨٩٤ مصنف عبد الرزاق ، باب من أحق بالصلوة علی ا  لمیت ، ج ثالث ، ص ٣٠٢، نمبر٦٣٩٦)) اس اثر میں حضرت حسین حضرت حسن کے ولی تھے۔لیکن سعید بن عاص کو نماز جنازہ کے لئے آگے بڑھایا۔کیونکہ وہ اس وقت والی اور امیر تھے۔ اور حضرت حسین نے فرمایا یہ سنت ہے اس لئے والی اور امیر نماز پڑھانے کا ولی سے زیادہ حقدار ہیں۔
 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 5 0
2 فصل ما یکرہ فی ا لصلوة 13 1
3 فصل فی آداب الخلاء 35 2
4 باب صلوة الوتر 42 3
5 وتر کا بیان 42 4
7 باب النوافل 56 3
8 فصل فی القرأة 66 3
9 فصل فی قیام رمضان 94 3
10 فصل فی التراویح 94 3
11 باب ادراک الفریضة 104 3
12 باب قضاء الفوائت 127 3
13 باب سجود السہو 144 3
14 باب صلوٰة المریض 178 3
15 باب سجود التلاوة 197 3
16 باب صلوة المسافر 218 3
17 میل شرعی،میل انگریزی اور کیلو میٹر میں فرق 222 16
18 بحری میل 228 16
19 باب صلوة الجمعة 254 2
20 باب صلوة العیدین 290 19
21 فصل فی تکبیرات تشریق 312 20
23 باب صلوة الکسوف 318 19
24 باب صلوة الاستسقاء 326 19
25 باب صلوة الخوف 332 19
26 باب الجنائز 339 2
27 فصل فی الغسل 342 26
28 فصل فی التکفین 352 26
29 کفن کا بیان 352 26
30 کفن بچھانے اور لپیٹنے کا طریقہ 355 26
31 فصل فی الصلوة علی ا لمیت 361 26
32 فصل فی حمل الجنازة 384 26
33 فصل فی الدفن 389 26
34 باب الشہید 397 2
35 باب الصلوٰة فی الکعبة 413 2
36 کتاب الزکوٰة 419 1
38 باب صدقة الصوائم 419 36
39 باب زکوة الابل 451 38
40 فصل فی البقر 458 38
41 فصل فی الغنم 464 38
43 فصل فی الخیل 469 38
44 فصل فی مالا صدقة فیہ 473 38
45 جانور کے بچوں کا فصل 473 38
46 باب زکوٰة المال 498 36
47 فصل فی الفضة 498 46
48 فصل فی الذہب 505 46
49 درہم کا وزن 509 46
50 دینار کا وزن 509 46
51 نصاب اور اوزان ایک نظر میں 510 46
52 چاندی کا نصاب 510 46
53 سونے کا نصاب 510 46
54 رتی اور ماشہ کا حساب 511 46
55 فصل فی العروض 512 46
56 باب فی من یمرّ علی العاشر 520 36
57 باب فی المعادن والرکاز 541 56
58 باب زکوٰة الزّروع والثمار 556 56
59 باب من یجوز دفع الصّدقات الیہ ومن لا یجوز 584 56
61 باب مصارف الزکوة 584 56
62 باب صدقة الفطر 618 36
63 فصل فی مقدار الواجب و وقتہ 634 62
64 صدقة الفطر کی مقدار 641 62
65 صاع کا وزن 641 62
Flag Counter