( باب سجود السہو)
(٥٢٢) یسجد للسہو فی الزیادة والنقصان سجدتین بعد السلام ثم یتشہد ثم یسلم)
( باب سجود السھو )
ضروری نوٹ : سجود السھو : کوئی واجب بھول جائے یا واجب کی زیادتی ہو جائے یا فرائض مکرر ادا ہو جائیں تو اس کو گویا کہ پورا کرنے کے لئے سجدۂ سہو واجب ہے۔سنت کے چھوڑنے سے سجدۂ سہو نہیں ہے۔فرض چھوٹ جائے تو نماز فاسد ہو جاتی ہے۔(١) واجب کے بھولنے میں سجدہ سہو ہے ، اسکی دلیل یہ ہے ۔ عن المغیرة بن شعبة قال قال رسول اللہ ۖ (( اذا قام الامام فی الرکعتین فان ذکر قبل أن یستوی قائما فلیجلس ، فان استوی قائما فلا یجلس و یسجد سجدتی السھو )) ۔ ( ابو داود شریف ، باب من نسی أن یتشھد و ھو جالس ، ص ١٥٧، نمبر ١٠٣٦ ترمذی شریف ، باب ما جاء فی سجدتی السھو قبل السلام ، ص ٩٠ ، نمبر ٣٩١) اس حدیث میں ہے کہ قاعدہ اولی بھول جائے تو سجدہ سہو کرے ، اور قاعدہ اولی واجب ہے جس سے معلوم ہوا کہ واجب کے چھوٹنے سجدہ سہو واجب ہو گا۔
اس حدیث میں ہے کہ ہر بھول کے لئے سجدہ سہو ہے ،لیکن احادیث سے پتہ چلتا ہے سنت کے بھولنے سے سجدہ نہیں ہے بلکہ واجب کے بھولنے سے سجدہ ہے حدیث یہ ہے ۔(٢) عن ثوبان عن النبی ۖ قال : (( لکل سھو سجدتان بعد ما یسلم))۔ ( ابو داود شریف ، باب من نسی أن یتشھد و ھو جالس ، ص ١٥٧، نمبر ١٠٣٨ابن ماجة شریف ، باب ما جاء فیمن سجد ھما بعد السلام ، ص ١٧١، نمبر١٢١٩) اس حدیث میں ہے کہ ہر بھول میں سجدہ سہو ہے ۔ (٣) عن عمران بن حصین قال سلم رسول اللہ ۖ فی ثلاث رکعات من العصر ثم قام فدخل الحجرة فقام رجل بسیط الیدین فقال اقصرت الصلوة یا رسول اللہ فخرج مغضبا فصلی الرکعة التی کان ترک ثم سلم ثم سجد سجدتی السہو ثم سلم (مسلم شریف ،باب فصل من ترک الرکعتین او نحوھما فلیتم ما بقی ویسجد سجدتین بعد التسلیم ،ص ٢١٤ ،نمبر ٥٧٤ ١٢٩٤ بخاری شریف ، باب ھل یأخذ الامام اذا شک بقول الناس، ص ٩٩، نمبر ٧١٤ ترمذی شریف ،باب ما جاء فی الامام ینہض فی الرکعتین ناسیا ،ص ٨٣ نمبر ٣٦٤ ابو داؤد شریف ، باب السھو فی السجدتین ،ص ١٥٣ ،نمبر٨ ١٠١اس باب کی آخری حدیث ہے) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کوئی واجب بھول جائے تو سلام کرے پھر سجدۂ سہو کرے پھر سلام پھیرے۔
ترجمہ: (٥٢٢) بھول سے زیادہ کر نے یا نقصان کر نے سے دو سجدہ سہو کرے سلام کے بعد پھر تشہد پڑھے ، پھر دوبارہ سلام کرے ۔
تشریح : نماز میں واجب کی کمی رہ جائے یازیادتی ہو جائے یا خلاف ترتیب ہو جائے تو اس کو پورا کرنے کے لئے سجدۂ سہو