(فصل فی قیام رمضان )
(٤٨٨) یستحب ان یجتمع الناس فی شہر رمضان بعد العشاء فیصلی بہم امامہم خمس ترویحات کل ترویحة بتسلیمتین )
(فصل فی قیام رمضان )
فصل فی التراویح
ضروری نوٹ: قیام رمضان سے مراد یہاں تہجد نہیں ہے بلکہ تراویح ہے۔ مسلم شریف میں 'باب الترغیب فی قیام رمضان وھو التراویح' باب باندھا ہے کہ قیام رمضان وہ تروایح ہے۔
ترجمہ: (٤٨٨) مستحب یہ ہے کہ لوگ رمضان کے مہینہ میں عشا کے بعد جمع ہوں اور امام ان کو پانچ ترویحہ پڑھائے
تشریح: رمضان میں عشاء کے بعد امام لوگوں کو پانچ تر ویحہ پڑھائے ، تو اسکا مطلب یہ ہوا کہ تراویح بیس رکعتیں پڑھائے ، اسلئے کہ ایک ترویحہ جب دو سلام کے ساتھ ہو گا تو ہر سلام دو رکعتوں پر مشتمل ہو گا ، تو دو سلام چار رکعتوں پر مشتمل ہو گا اس طرح ہر ترویحہ چار رکعتوں پر مشتمل ہوا ، اور پانچ ترویحہ بیس رکعتیں ہو گئیں ۔
وجہ: تراویح پڑھنے کی دلیل یہ حدیث ہے (١)ان عائشة اخبرتہ ان رسول اللہ ۖ خرج لیلة من جوف اللیل فصلی فی المسجد وصلی رجال بصلا تہ فاصبح الناس فتحدثوا فاجتمع اکثر منھم فصلی فصلوا معہ فاصبح الناس فتحدثوا فکثر اھل المسجد من اللیلة الثالثة فخرج رسول اللہ فصلی بصلوتہ فلما کانت اللیلة الرابعة عجز المسجد عن اھلہ حتی خرج لصلوة الصبح فلما قضی الفجر اقبل علی الناس فتشھد ثم قال اما بعد ! فانہ لم یخف علیّ مکانکم لکنی خشیت ان تفرض علیکم فتعجزوا عنھا فتوفی رسول اللہ والامر علی ذلک ۔ (بخاری شریف ، باب فضل من قام رمضان ص ٢٦٩ نمبر ٢٠١٢ مسلم شریف ،باب الترغیب فی قیام رمضان وھو التراویح ص ٢٥٩ نمبر ٧٦١ ١٧٨٤ ابو داؤد شریف ، کتاب تفریع ابواب شہر رمضان باب فی قیام شہر رمضان ص ٢٠٢ نمبر ١٣٧٣)اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حضور تراویح کے لئے رمضان میں تین راتیں کھڑے ہوئے تھے اور لوگوں کو تراویح پڑھائی تھی۔البتہ ہمیشہ اس لئے نہیں پڑھائی کہ کہیں فرض نہ ہو جائے۔(٢)أن ابا ھریرة قال : سمعت رسول اللہ ۖ یقول لرمضان (( من قامہ ایمانا و احتسابا غفر لہ ما تقدم من ذنبہ ۔ (بخاری شریف ، باب فضل من قام رمضان ص ٢٦٩ نمبر٢٠٠٨ مسلم شریف ،باب الترغیب فی قیام رمضان وھو التراویح ص ٢٥٩ نمبر ٧٥٩ ١٧٧٩ ابو داؤد شریف ، کتاب تفریع ابواب شہر رمضان باب فی قیام شہر رمضان ص ٢٠٢ نمبر١٣٧١) اس حدیث میں ہے کہ ایمان کے ساتھ جو تراویح پڑھے گا اسکا گناہ معاف