٢ والمستحب فی الجلوس بین الترویحتین مقدار الترویحة وکذا بین الخامسة وبین الوتر لعادة اہل الحرمین٣ واستحسن البعض الاستراحة علٰی خمس تسلیمات ولیس بصحیح
یقومون مع الناس ۔ ( مصنف ابن ابی شیبة ، باب ٦٨٠ ، من کان لا یقوم مع الناس فی رمضان ، ج ثانی ، ص ١٦٨، نمبر ٧٧١٣) اس اثرمیں ہے کہ حضرت ابن عمر، حضرت سالم اور حضرت قاسم لوگوں کے ساتھ تراویح کی نماز نہیں پڑھتے تھے بلکہ تنہا تنہا پڑھتے تھے اس سے معلوم ہوا کہ تراویح کی جماعت سنت کفایہ ہے ، اور تنہا پڑھنے کی بھی گنجائش ہے ۔
لغت : مسئیین : سئی سے مشتق ہے ، گناہگار ۔المتخلف : خلف سے مشتق ہے ، پیچھے رہنے والے ۔ افراد : فر د کی جمع ہے ، بعض حضرات ۔
ترجمہ: ٢ اور مستحب دو ترویحہ کے درمیان بیٹھنا ایک ترویحہ کی مقدار ہے اورایسے ہی پانچویں ترویحہ اور وتر کے درمیان اھل حرمین کی عادت کی وجہ سے ۔
تشریح : تراویح : راح سے مشتق ہے ، جسکا معنی ہی ہے آرام کر نا ، اسلئے تراویح میں ہر چار رکعتوں کے بعد آرام کر نا مستحب ہے۔ اھل حرم کے بعض حضرات اس آرام کے درمیان دو رکعتیں نماز پڑھا کر تے تھے ۔ لیکن صاحب ھدایہ اس بات کی طرف اشارہ کر رہے ہیں کہ اس موقع پر آرام کرے ، اور اتنی دیر تک آرام کرے جتنی دیر دو رکعتیں پڑھنے میں لگی ہے ۔
وجہ : آرام کر نے کے لئے اوپر یہ اثر گزر گیا ۔(١) کان عمر بن خطاب یروحنا فی رمضان یعنی بین الترویحتین قدر ما یذھب الرجل من المسجد الی سلع ۔ (سنن للبیھقی ، باب ما روی فی عدد رکعات القیام فی شہر رمضان ص ٧٠٠،نمبر٤٦٢٢) اس اثر میں ہے کہ حضرت عمر ترویحہ کے درمیان اتنی دیر آرام کر نے کے لئے دیتے جتنی دیر میں آدمی مقام سلع تک جا سکتا ہے ۔(٢)اور اس درمیان نماز نہ پڑھے اسکے لئے یہ اثر ہے ۔ عن سعید ابن جبیر أنہ کان یکرہ أن یقوم بین الترویحتین الصلوة ۔ ( مصنف ابن ابی شیبة ، ٦٨٣ فی الصلوة بین التراویح ، ج ثانی ، ص ١٦٩، نمبر ٧٧٣٠) اس اثر میں ہے کہ تراویح کے درمیان نماز پڑھنا مکروہ سمجھتے تھے (٣) اور اسکی وجہ یہ ہے کہ یہ وقت آرام کر نے لئے ہے تاکہ چستی کے ساتھ تراویح پڑھ سکے نماز پڑھنے کے لئے نہیں ہے۔
ترجمہ: ٣ بعض حضرات نے پانچویں سلام کے بعد آرام کر نا اچھا سمجھا ، لیکن یہ صحیح نہیں ہے ۔
تشریح : پانچ سلام کے بعد کا مطلب یہ ہے کہ دس رکعتوں کے بعد بھی آرام کے لئے بیٹھے ، لیکن یہ اچھا اسلئے نہیں ہے کہ پھر دو ترویحہ کے بعد بیٹھنا نہیں ہو گا بلکہ آٹھ رکعت کے بعد ، پھر دس رکعت کے بعد ، پھر بارہ رکعت کے بعد بیٹھنا ہو جائے گا تو ان رکعتوں میں چار کے بجائے ہر دو رکعت کے بعد بیٹھنا ہو جائے گا ۔ اسلئے یہ اچھا نہیں ہے کیونکہ اوپر حضرت عمر کے ا ثر میں تھا کہ ہر دو ترویحہ یعنی