( باب فی من یمرّ علی العاشر )
(٨٠٩) اذا مرّ علی العاشر بمال فقال اصبتہ منذ اشہر او علیَّ دین وحلف صُدّق)
(باب فی من یمر علی العاشر )
ضروری نوٹ: حضرت امام محمد کی کتاب الاصل میں یہ باب زکوة الاموال کے بعد ہی ہے ، اس لئے صاحب ھدایہ نے انکی اتباع میں یہ باب یہاں لا یا ۔( کتاب الاصل ، باب العاشر ، ج ثانی ،ص ٨٩ )۔
عاشر کیا ہے : ۔ عاشر عشر سے مشتق ہے ، یہ حربی سے دسواں حصہ وصول کر تا ہے اس لئے اس کوعاشر کہتے ہیں، اور عاشر جو کچھ لیتا ہے اس باب میں سب کو عشر کا نام دیا ہے ، حالانکہ مسلمانوں سے چالیسواں حصہ زکوة لیتے ہیں ، ذمی سے بیسواں حصہ ٹیکس لیتے ہیں ، اور حربی سے دسواں حصہ ٹیکس لیتے ہیں ، لیکن سب کو ہی عشر کہا گیا ہے ۔۔ زکوة وصول کر نے والے کو مصدق، مزکی، ساعی ، اور عاشر کہتے ہیں ، البتہ عاشر میں خصوصیت یہ ہے کہ شہر میں داخل ہو نے کا جو راستہ ہو تا اس کے سرے پر ایک آدمی کھڑا کر تے ہیں جو تاجر بھی تجارت کا مال لیکر وہاں سے شہر میں داخل ہو اس سے مال تجارت کی زکوة وصول کر تا ہے، اس کو عاشر کہتے ہیں ، یہ تاجروں کے مال کی حفاظت بھی کر تے ہیںتاکہ چور اس کو چرا نہ لے۔ اور اسی لئے اس کو زکوة وصول کر نے کا حق ہے۔ زکوة وصول کر نے کا حق اس آیت سے معلوم ہو تا ہے۔ خذ من أموالھم صدقة تطھرھم و تزکیھم بھا و صل علیھم ۔ ( آیت ١٠٣، سورة التوبة ٩ ) اس آیت میں حضور ۖ کو زکوة وصول کر نے کا حکم دیا ، جس سے معلوم ہوا کہ بادشاہ کو زکوة لینے کا حق ہے ۔ (٢) اس حدیث میں بھی ہے (٢) ۔ عن رافع بن خدیج قال سمعت رسول اللہ ۖ یقول : العامل علی الصدقة بالحق کالغازی فی سبیل اللہ حتی یرجع الی بیتہ ۔ ( ابو داود شریف ، باب فی السعایة علی الصدقة ،ص ٤٢٧، نمبر ٢٩٣٦) اس حدیث معلوم ہوا کہ صدقہ وصول کر نا جائز ہے(٣) اس حدیث میں ہے کہ حضور ۖ نے حضرت معاذ کو اہل یمن سے زکوة وصول کر نے کے لئے بھیجا ، حدیث کا ٹکڑا یہ ہے ۔ عن ابن عباس أن رسول اللہ ۖ لما بعث معاذا علی الیمن .... أن اللہ قد فرض علیہم زکاة تؤخذ من اموالھم و ترد علی فقرائھم فاذا اطاعوا بھا فخذ منھم و توق کرائم أموال الناس ۔ ( بخاری شریف ، باب لا تؤخذ کرائم أموال الناس فی الصدقة ، ص ٢٣٦، نمبر ١٤٥٨) اس حدیث میں ہے کہ مالداروں سے زکوة وصول کی جائے گی ۔
ترجمہ: (٨٠٩) اگر عاشر پر مال لیکر گزرا اور تاجر نے کہا ابھی چند ماہ سے یہ مال میرے پاس ہے ، یا مجھ پر قرض ہے اور قسم کھا یا تو تصدیق کی جائے گی۔
تشریح : تاجر عاشر کے سامنے سے گزرے اور یہ کہے کہ میرے اس مال پر سال پورا نہیں ہواہے ، ابھی چند ماہ سے میرے پاس یہ مال آیا ہے ، اور کوئی دوسرا مال بھی میرے پاس نہیں ہے جس پر سال گزرا ہو تاکہ اس کو اسکے ساتھ ملا کر زکوة وصول کیا جا سکے، اور اس