( باب زکوٰة الزّروع والثمار)
(٨٣٨)قال ابو حنیفة فی قلیل ما اخرجتہ الارض وکثیرہ العشر سواء سُقی سَیْحًا او سقتہ السماء الا القصب والحطب والحشیش) ١ وقالا لا یجب العشر الا فیما لہ ثمرة باقیة اذا بلغ خمسة او سق
( باب زکوة الزروع والثمار )
ضروری نوٹ: غلہ اور پھل میں زکوة ہے۔ اس کی دلیل اور مقدار کی تفصیل آگے آرہی ہے۔عشر کی دلیل یہ آیت ہے۔ وأتو حقہ یوم حصادہ و لا تسرفوا انہ لا یحب المسرفین ۔(آیت ١٤١، سورة الانعام ٦) اس آیت میںہے کہ کھیتی کاٹنے کے دن اس کا حق دو ۔
ترجمہ: (٨٣٨)امام ابو حنیفہ نے فرمایا ، زمیں تھوڑا غلہ نکالے یا زیادہ اس میں عشر واجب ہے چاہے پانی سے سیراب کی گئی ہو یا اس کو آسمان نے سیراب کیا ہو،مگر جلانے کی لکڑی اور بانس اور گھاس میں عشر نہیں ہے ۔
تشریح: زمین سے جتنے غلے یا پھل نکلتے ہیں حنفیہ کے نزدیک اس تمام میں عشر واجب ہے۔چاہے اس کی مقدار پانچ وسق پہنچے یا نہ پہنچے۔ اور چاہے وہ سال بھر تک رہ سکتا ہو یا نہ رہ سکتا ہو۔البتہ ایسی چیز جو قابل التفات نہیں سمجھی جاتی اور اس کی کوئی حیثیت نہیں ہے اس پر زکوة واجب نہیں ہے۔ جیسے جلانے کی لکڑی ،نرکٹ اور گھاس کہ ان چیزوں کی کوئی حیثیت نہیں ہے اور نہ لوگ ان کو قصد و ارادہ کرکے بوتے ہوں۔ بلکہ خودرو ہیں۔اور اگر یہ چیزیں باضابطہ بوئیں اور قابل حیثیت ہو تو پھر اس میں زکوة واجب ہوگی۔
وجہ: (١) عن سالم بن عبد اللہ بن ابیہ عن النبی ۖ قال فیما سقت السماء والعیون او کان عشر یاالعشر وما سقی بالنضح نصف العشر ۔(بخاری شریف ، باب العشر فیما یسقی من ماء السماء والماء الجاری ص ٢٠١ نمبر ١٤٨٣ مسلم شریف ، باب ما فیہ العشر أو نصف العشر، کتاب الزکوة ص ٣١٦ نمبر ٩٨١ ٢٢٧٢ ابو داؤد شریف، باب صدقة الزرع ص ٢٣٢ نمبر ١٥٩٦) اس حدیث میں کوئی قید نہیں ہے نہ پانچ وسق کی قید ہے اور نہ سال بھر رہنے کی قید ہے، بلکہ مطلق یہ ہے کہ آسمان کی بارش اور نہروں کی سیرابی سے جو کچھ پیدا ہوا ہو اس میں عشر ہے (٢) صاحب ھدایہ کا اثر یہ ہے ۔کتب عمر بن عبد العزیز ان یوخذ مما انبتت الارض من قلیل او کثیر العشر۔(مصنف عبد الرزاق ، باب الخضر ج رابع ص٩٥ نمبر ٧٢٢٦مصنف ابن ابی شیبة ،٣٠ کل شیء اخرجت الارض زکوة،ج ثانی ، ص ٣٧١، نمبر ١٠٠٢٨) اس اثر میں ہے کہ جو کچھ بھی زمین پیدا کرے اس میں عشر ہے۔
لغت: سیحا : بارش سے۔ الحطب : جلانے کی لکڑی۔ القصب : بانس،نرکٹ۔ الحشیش : گھاس۔
ترجمہ: ١ صاحبین نے فرمایا عشر واجب نہیں ہے مگر پھل میں جو باقی رہتا ہو جب کہ پانچ وسق پہنچ جائے۔