(فصل فی البقر)
(٧٧٣) ولیس فی اقل من ثلثین من البقر صدقة فاذا کانت ثلثین سائمة وحال علیہا الحول ففیہا تبیع او تیبعة ) ١ وہی التی طعنت فی الثانیةوفی اربعین مسن او مسنة ) ١ وہی التی طعنت فی الثالثة ٢ بہذا امر رسول اﷲ علیہ السّلام معاذ رضی اﷲ عنہ (٧٧٤) فاذا زادت علی اربعین وجب فی الزیادة بقدر ذٰلک الیٰ ستین )
( فصل فی البقر )
ضروری نوٹ: اونٹ کے احکام کے بعد گائے کے احکام لائے۔کیونکہ جسامت کے اعتبار سے اونٹ کے بعد اس کا درجہ ہے۔ اس کا ثبوت احادیث سے ہے جس کا تذکرہ آگے آرہا ہے۔
ترجمہ: (٧٧٣) تیس گایوں سے کم میں زکوة نہیں ہے۔ پس جب کہ تیس چرنے والی گائیں ہو جائیں اور ان پر سال گزر جائے تو اس میں ایک بچھڑا یا ایک بچھڑی ہے۔اور چالیس گایوں میں ایک مسن یا مسنہ ہے۔
تشریح : کسی کے پاس تیس چرنے والی گائے سے کم ہو تو اس میں کوئی زکوة نہیں ہے لیکن اگر تیس ہو جائے اور سال گزر جائے تو اس پر ایک سال کا بچھڑا ، یا بچھڑی زکوة ہے ۔ اور چالیس ہو جائے تو اس پر دو سال کا بچھڑا ، یا بچھڑی زکوة ہے۔
وجہ: اس کا ثبوت اس حدیث میں ہے۔(١) عن عبد اللہ بن مسعود عن النبی ۖ قال فی ثلثین من البقر تبیع او تبیعة وفی کل اربعین مسنة (ترمذی شریف ، باب ماجاء فی زکوة البقر ص ١٣٦ نمبر ٦٢٢) (٢) صاحب ھدایہ کی حدیث یہ ہے ۔ عن ابی وائل عن معاذ ان النبی ۖ لما وجہ الی الیمن امرہ ان یاخذ من البقر من کل ثلثین تبیعا او تبیعة ومن کل اربعین مسنة (ابو داؤد شریف ، باب فی زکوة السائمة ص ٢٢٨ نمبر ١٥٧٦ترمذی شریف ، باب ماجاء فی زکوة البقر ص ١٣٦ نمبر٦٢٣) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ تیس گایوں میں ایک بچھڑا ہے یا بچھڑی ہے۔ جو ایک سال کا ہوتا ہے۔اور چالیس گایوں میں ایک مسنہ ہے جو دو سال کا ہوتا ہے۔باقی دلائل پہلے گزر گئے۔
ترجمہ: ١ مسن وہ بچھڑا ، اور مسنة وہ بچھڑی ہے جس نے تیسرے سال میں قدم رکھا ہو ۔
لغت: تبیع : ایک سال پورا کرکے دوسرے سال میں قدم رکھا ہو ایسے بچھڑا : کو تبیع ۔ اور بچھڑی : کو تبیعة، کہتے ہیں ، مسنة : دو سال پورے ہو کر تیسرے سال میں قدم رکھا ہو ایسے بچھڑا : کو مسن ۔ اور بچھڑی: کو مسنة ، کہتے ہیں ۔
ترجمہ: ٢ حضور ۖ نے حضرت معاذ کو یہی حکم دیا تھا ۔ ۔یہ حدیث اوپر گزر گئی ۔
ترجمہ: (٧٧٤) پس جب کہ زیادہ ہو جائے چالیس پر تو واجب ہے زیادتی میں اس کے حساب سے ساٹھ تک۔