(فصل فی مقدار الواجب و وقتہ )
(٨٩٩) الفطرة نصف صاع من براو دقیق اوسویق او زبیب اوصاع من تمر او شعیر)
(٩٠٠) وقالا الزبیب بمننزلة الشعیر) ١ وہو روایة عن ابی حنیفة والاول روایة عن ابی حنیفة
(فصل فی مقدار الواجب و وقتہ )
ترجمہ: (٨٩٩) صدقة الفطر آدھا صاع ہے گیہوں سے یا اسکے آٹے سے ، یا اسکے ستو سے ، یا کشمش سے یا ایک صاع ہے کھجور سے، یا جو سے۔
تشریح: آدھا صاع گیہوں ہو یا اس کا آٹا ہو یا اس کا ستو ہو تو چونکہ وہ گیہوں کی جنس سے ہے اس لئے آدھا صاع ہی کا فی ہے ، البتہ کھجور اور جو ایک صاع ہو نا چاہئے ، اس کی وجہ یہ ہے کہ عرب میں کھجور اور جو پیدا ہو تا تھا اس لئے یہ چیزیں سستی تھیں ، اس لئے ایک صاع قرار دیا ، اور گیہوں کی پیداوار کم تھی اس لئے یہ مہنگا تھا اس لئے آدھا صاع مقررفر ما یا ۔ اس وقت گیہوں اگر چہ کھجور کے مقابلے پر سستا ہے لیکن چونکہ حدیث میں وہ معیار مقرر کر دیا ہے اس لئے وہی معیار رہے گا ۔ اور کشمش کے بارے میں اختلاف ہے جو آگے آرہا ہے ۔
وجہ: (١)عن ابی سعید الخدری قال کنا نعطیھا فی زمان النبی ۖ صاعا من طعام أو صاعا من تمر أو صاعا من شعیر أو صاعا من زبیب فلما جاء معاویة و جائت السمراء قال أری مدا من ھذا یعدل مدین (بخاری شریف ، باب صاعا من زبیب ص ٢٤٥ نمبر ١٥٠٨ مسلم شریف ، باب زکاة الفطر علی المسلمین من التمر و الشعیر ، ص ٣٩٦، نمبر ٢٢٨٣٩٨٥)اس حدیث میں ہے کہ ایک صاع گیہوں اور ایک صاع کھجور اور ایک صاع کشمش فطرہ میں دیتے تھے بعد میں ایک صاع گیہوں دو آدمیوں کے لئے کر دیا ، یعنی آدھا صاع ایک آدمی کے لئے اور اس پر اجماع بھی ہو گیا۔ (٢) صاحب ھدایہ کی حدیث یہ ہے ۔ عن ابی صعیر قال قال رسول اللہ صاع من بر او قمح علی کل اثنین صغیراوکبیر۔ (ابو داؤد شریف ، باب من روی نصف صاع من قمح ص ٣٣٥ نمبر ١٦١٩) اس حدیث میں ہے کہ خود حضور ۖ نے آدھا صاع گیہوں فطرہ کے لئے متعین فر ما یا ۔ (٣) اور آٹے کا تذکرہ اس اثر میں ہے ۔ سألت عبد اللہ بن شداد عن صدقة الفطر فقال : نصف صاع من حنطة أو دقیق ۔ ( مصنف ابن ابی شیبة ، باب فی صدقة الفطر من قال : نصف صاع بر ، ج ثانی ، ص٣٩٧، نمبر١٠٣٤٩) اس اثر میں ہے کہ گیہوں یا آٹا آدھا صاع ہے ا، اس لئے گیہوں کا آٹا ہی مراد ہے۔
ترجمہ: (٩٠٠) اور صاحبین نے فر ما یا کہ کشمش جو کے درجے میں ہے ۔
ترجمہ: ١ یہی ایک روایت امام ابو حنیفہ کی ہے ، اور پہلی روایت جامع صغیر کی ہے