(باب صلوٰة المریض)
(٥٤٧) اذا عجز المریض عن القیام صلی قاعدا یرکع ویسجد ) ١ لقولہ علیہ السلام لعمران بن حُصین صلِّ قائما فان لم تستطع فقاعدا فان لم تستطع فعلی الجنب تؤمی ایماء
( باب صلوة المریض )
ضروری نوٹ : مریض کو اللہ نے گنجائش دی ہے کہ جتنی طاقت ہو اتنا کام کرے۔اس سے زیادہ کا مکلف نہیں ہے۔چنانچہ کھڑے ہو کر نماز نہ پڑھ سکتا ہو تو بیٹھ کر نماز پڑھے اور بیٹھ کر نہ پڑھ سکتا ہو تو لیٹ کر اشارہ سے پڑھے۔البتہ جب تک ہوش و حواس ہے اور اشارہ کرکے نماز پڑھ سکتا ہے تو نماز ساقط نہیں ہوگی۔دلیل یہ آیت ہے لیس علی الاعمی حرج ولا علی الاعرج حرج ولا علی المریض حرج (آیت ١٧ سورة الفتح ٤٨) اس آیت سے ثابت ہوا کہ قدرت کے مطابق آدمی کام کرتا رہے لایکلف اللہ نفسا الا وسعھا (آیت ٢٨٦ سورة البقرة ٢)اس آیت سے ثابت ہوا کہ وسعت سے زیادہ اللہ تعالی مکلف نہیں بناتے۔
ترجمہ: (٥٤٧) اگر بیمار کھڑا ہو نے سے عاجز ہو جائے تو بیٹھ کر نماز پڑھے ، اور بیٹھ کر ہی رکوع اور سجدہ کرے ۔
تشریح: جو آدمی کھڑا نہ ہو سکتا ہوتو بیٹھ کر نماز پڑھے گا۔اور بیٹھ کر رکوع اور سجدہ کرے گا۔اور رکوع اور سجدہ بھی نہ کر سکتا ہو تو رکوع اور سجدہ کا اشارہ کرے گا۔اور سجدہ کے لئے سر کو زیادہ جھکائے گا
ترجمہ: ١ عمران ابن حصین سے حضور علیہ السلام نے فر مایا کھڑے ہو کر نماز پڑھو پس اگر کھڑا نہ ہو سکو تو بیٹھ کر نماز پڑھو ، اور اگر اس پر بھی قدرت نہ ہو تو پہلو کے بل لیٹ کر اشارہ کرکے نماز پڑھو ۔
وجہ: (١)صاحب ھدایہ کی حدیث یہ ہے عن عمران بن حصین قال کانت بی بواسیر فسألت رسول اللہ ۖ عن الصلوة فقال صل قائما فان لم تستطع فقاعدا فان لم تستطع فعلی جنب ۔(بخاری شریف ، باب اذا لم یطق قاعدا صلی علی جنب ص ١٥٠ نمبر ١١١٧ ترمذی شریف ، باب ماجاء ان صلوة القاعد علی النصف من صلوة القائم ص ٨٥ نمبر ٣٧٢ ابو داؤد شریف ، باب ی صلوة القاعد ص ١٤٤ نمبر ٩٥٢)اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر بیٹھ نہ سکتا ہو تو پہلو کے بل لیٹ کر نماز پڑھے۔رکوع اور سجدہ کے لئے اشارہ کرے۔(٢)اور سجدہ کے لئے رکوع سے زیادہ سر جھکائے اس کی دلیل یہ ہے قال علی کل حال مستلقیا ومنحرفا فاذا استقبل القبلة وکان لایستطیع الا ذلک فیومیٔ ایماء ویجعل سجودہ اخفض من رکوعہ ( مصنف عبد الرزاق ، باب صلوة المریض ج ثانی ص٣١٤ نمبر٤١٤٦) اس اثر سے معلوم ہوا کہ سجدہ کے لئے سر زیادہ جھکائے۔