( فصل فی العروض)
(٨٠٤) الزکوٰة واجبة فی عروض التجارة کائنة ما کانت اذا بلغت قیمتہا نصابا من الورق او الذہب) ١ لقولہ علیہ السلام فیہا یقوّمہا فیؤدّی من کل مائتی درہم خمسة دراہم
( باب زکوة العروض )
ضروري نوٹ : دنياکے سامان کو آٹھ 8 طريقے پر تقسيم کر سکتے ہيں ]1[ سو نا اور چاندي کا سکہ ، يہ تجارت کے لئے ہو يا نہ ہو حاجت اصليہ سے زيادہ ہو اور اس پر سال گزر جائے اور نصاب پورا ہو تا ہو تو اس ميں چاليسواں حصہ زکوة ہے]2[ سونا چاندي کے بنے ہوئے برتن يا زيور ? اس کا حکم بھي سو نے چاندي کا حکم ہے ? ]3[ جانور جو چر نے والے ہوں ، اس کا حکم اوپر گزر چکا ہے کہ پانچ اونٹ ميں ايک بکري ہے وغيرہ ?]4[ وہ جانور جو گھر پر کھا کر زندگي گزارتے ہوں ? ان ميں زکوة نہيں ہے ? ]5[ وہ جانور جو کام کے ہوں ? ان ميں بھي زکوة نہيں ہے ]6[ زمين سے پيدا ہو نے والے غلے، اور پھل ? اس ميں عشر ہے ، ان ميں سال گزر نا ضروري نہيں ، اور حاجت اصليہ سے فارغ ہو نا بھي ضروري نہيں ? اس کي بحث آگے آرہي ہے ?]7[ خراج ، ٹيکس ، جو غير مسلم کي زمين پر لازم کي جا تي ہے ? اس کي بحث بھي آگے آئے گي ? ]8[سامان جسکو عروض کہتے ہيں ، جيسے کپڑا ،برتن وغيرہ ، اسکي بحث چل رہي ہے ، اس ميں يہ شرط ہے کہ تجارت کے لئے ہو اور سال گزر گيا ہو تو اس کي قيمت لگا کر دو سو درہم ميں پانچ درہم زکوة ہے ?
ترجمہ: (804) زکوة واجب ہے تجارت کے سامان ميں جو سامان بھي ہو،جب کہ پہنچ جائے چاندي يا سونے کے نصاب کو?
تشريح : تجارت کا کوئي بھي سامان ہو اس کي قيمت لگائي جائے گي،چاہے سونے سے اس کي قيمت لگائے يا چاندي سے اس کي قيمت لگائے? اگر يہ قيمت سونے يا چاندي کے نصاب کے برابر ہو جائے اور اس پر سال گزر جائے تو اس پر زکوة واجب ہوگي?
وجہ: حديث ميں ہے (1) عن سمرة بن جندب قال اما بعد ! فان رسول اللہ ? کان يا?مرنا ان نخرج الصدقة من الذي نعد للبيع (ابو داؤد شريف ، باب العروض اذا کانت للتجارة ھل فيھا زکوة ؟ ص 225 نمبر 1562) (2) عن سمرة بن جندب ....فان رسول اللہ ? کان يا?مرنا برقيق الرجل ا?و المرا?ة الذين ھم تلاد لہ ، و ھم عملة لا يريد بيعہ فکان يا?مرنا ا?ن لا نخرج عنھم من الصدقة شيئا، وکان يا?مرنا ان نخرج من الرقيق الذي يعد للبيع? (دار قطني 8 ،باب زکوة مال التجارة و سقوطھا عن الخيل والرقيق ج ثاني ص 111 نمبر 2008) اس حديث سے معلوم ہوا کہ مال تجارت ميں زکوة واجب ہے ليکن جو سامان تجارت کے لئے نہ ہو اس ميں زکوة نہيں ہے?
ترجمہ: 1 سامان کے بارے ميں حضور عليہ السلام کا قول کہ سامان کي قيمت لگاؤ پھر ہر دو سو درہم ميں پانچ درہم ادا کرو ?
تشريح : اس الفاظ کے ساتھ تو حديث نہيں ملي ليکن اس کا مفہوم اوپر گزر گيا ہے کہ سامان تجارت کے لئے ہو گا تو اس کي قيمت