٤ بخلاف النذر لانہ التزمہ نصا حتی لولم ینص علی القیام لایلزم القیام عند بعض المشائخ
(٤٨٦) ومن کان خارج المصر تنفل علیٰ دابتہ الی ای جہة توجہت یومی ایمائ
و لما باشر صحة بدونہ : اس عبارت کا مطلب یہ ہے ۔ مثلا دوسری رکعت کے بغیر پہلی رکعت صحیح نہیں ہے ورنہ نماز بتیرہ ہو جائے گی اسلئے پہلی رکعت پڑھے گا تو دوسری رکعت بھی پڑھنا ہو گا ۔ لیکن قیام میں ایسی بات نہیں ہے کہ آدھی رکعت میں قیام کیا ہو تو باقی آدھی میں قیام کئے بغیر صحیح نہ ہو اسلئے جتنے میں قیام کیا وہ کر لیا اور باقی میں قیام لازم نہیں ہے بیٹھ کر بھی پڑھ سکتا ہے ۔
ترجمہ: ٤ بخلاف نذر کے اسلئے کہ نذر مان کر صراحت کے ساتھ اپنے اوپر قیام کو لازم کیا ، یہاں تک کہ اگر قیام کی صراحت نہ کی ہو تو بعض مشائخ کے نزدیک اسکو قیام لازم نہیں ہو گا ۔
تشریح : یہ صا حبین کو جواب ہے ۔ انہوں نے فر مایا تھا کہ جس طرح کھڑے ہو نے کی نذر مانی ہو تو کھڑے ہو کر نماز پڑھنا ضروری ہے اسی طرح کھڑا ہو کر نفل شروع کی ہو تو باقی میں بھی قیام کر نا ضروری ہے، کیونکہ نذر فعلی ہو گئی ۔ اسکا جواب یہ دے رہے ہیں کہ نذر ماننے کی صورت میں با ضابطہ زبان سے اقرار کیا ہے کہ کھڑا ہو کر نفل پوری کرے گا اسلئے کھڑا ہوئے بغیر نذر پوری نہیں ہو گی ، کھڑا ہو کر نفل شروع کر نے کی صورت میں صراحت کے ساتھ کھڑا ہو نے کا اقرار نہیں کیا ہے اسلئے اس پر کھڑا ہو نا لازم نہیں ہو گا ۔ یہی وجہ ہے کہ اگر کسی نے صرف یوں کہا کہ نفل پڑھونگا ، اور یوں صراحت نہیں کی کھڑا ہو کر نفل پڑھیگا تو اس نذر میں بعض مشائخ کے نزدیک اس پر کھڑا ہو کر نفل پوری کر نا لازم نہیں ہے بیٹھ کر نفل پڑھ لے گا تب بھی نذر پوری ہو جائے گی ۔ حاصل یہ ہے کہ صراحت کے ساتھ کھڑے ہو نے کی نذر مانے گا تو کھڑا ہو نا لازم ہو گا ، اور صرف کھڑا ہو کر نفل شروع کرے گا تو کھڑا ہو نا لازم نہیں ہو گا ۔
ترجمہ: (٤٨٦) جو شہر سے باہر ہو وہ نفل پڑھ سکتا ہے سواری پر جس جانب بھی متوجہ ہو اشارہ کرکے۔
تشریح: شہر سے باہر ہو تو نفل نماز سواری پر بیٹھ کر پڑھ سکتا ہے۔اور سواری قبلہ کی طرف متوجہ نہ ہو تو ظاہر ہے کہ قبلہ کی جانب رخ نہیں کر سکے گا اس لئے قبلہ کی خلاف جانب رخ کرکے بھی نفل نماز پڑھ سکتا ہے۔ نیز سواری پر رکوع و سجدہ بھی پورے طور پر نہیں کر سکے گا تو اشارہ سے رکوع اور سجدہ کرے گا۔اس کی بھی گنجائش ہے۔
وجہ: (١)نفل نماز ہر وقت پڑھ سکتا ہے اس کو زیادہ سے زیادہ پڑھے اس لئے یہ تمام سہولتیں شریعت نے دی ہے کہ خلاف قبلہ ہو،رکوع اور سجدہ کا اشارہ ہو۔سواری پر ہو تب بھی نفل نماز پڑھ سکتا ہے۔ فرض کے لئے قدرت ہو تو سواری سے اترے گا (٢) حدیث میں ہے جابر بن عبد اللہ اخبرہ ان النبی ۖ کان یصلی التطوع وھو راکب فی غیر القبلة ۔ (بخاری شریف ، باب صلوة التطوع علی الدواب حیثما توجھت بہ ص ١٤٨ نمبر ١٠٩٤ مسلم شریف ، باب جواز صلوة النافلة علی الدابة فی السفر حیث توجھت ص ٢٤٤ نمبر ١٦١٠٧٠٠) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ قبلہ کے رخ کے خلاف نفل نماز پڑھ لے تب بھی جائز ہوگی (٣) عامر